عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں ہر سال پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً ایک کروڑ بچے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ یعنی ایک گھنٹے میں ایک ہزار سے زیادہ بچے موت کا شکار ہوجاتے ہیں، تاہم عالمی ادارہ صحت کے مطابق اگر آسان احتیاطی تدا کوبیر اختیار کیا جائے تو ان کم عمر بچوں کی ہلاکت کو کم کیا جاسکتا ہے، رپورٹ کے مطابق نوزائیدہ بچوں کی زندگی کا پہلا مہینہ سب سے نازک ہوتا ہے، کمزوری اور مدافعت کم ہونے کے باعث اُن کے مختلف امراض میں مبتلا ہوکر ہلاک ہونے کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ نومولود بچوں کی زیادہ تر ہلاکتوں کا سبب قبل از وقت پیدائش، پیدائش کے دوران پیدا ہونے والی پیچیدگیاں اور انفیکشن ہوتا ہے تاہم عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے تجاویز کے مطابق اگر چند مخصوص احتیاطی تدابیر کو اختیار کیا جائے تو ان معصوموں کی زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔ مثلاً دوران حمل مناسب دیکھ بھال، ماہر طبی عملہ کے ذریعہ بچے کی پیدائش، بچے کی پیدائش کے فوراً بعد کی احتیاطی تدابیر جس میں بچے کی نظام تنفس کی بحالی، اسے مناسب حرارت پہنچانا، انفیکشن سے بچانے کے اقدامات اور ماں کا دودھ پلانا شامل ہے۔ علاوہ ازیں ایک ماہ سے پانچ سال کی عمر کے دوران بچوں کی زیادہ تر اموات نمونیہ، اسہال، ملیریا، خسرہ اور ایچ آئی وی سے ہوتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق غذائی کمی بھی بچوں میں ایک تہائی سے زیادہ اموات کا سبب بنتی ہیں۔ ان بیماریوں میں نمونیہ سرفہرست ہے، جس سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوتی ہیں، اعداد و شمار کے مطابق صرف پندرہ ممالک میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی تین چوتھائی ہلاکتیں نمونیہ سے ہوتی ہیں۔ بچوں کو نمونیہ سے بچانے کے لئے انہیں صحت بخش غذا دینا، ان کے کمرے کی ہوا کو آلودہ ہونے سے بچانا ضروری ہے۔ ساتھ ہی انہیں حفاظتی ٹیکے لگوانا، چھوٹے بچوں کو ماں کا دودھ پلانا اور بیماری کی صورت میں اینٹی بائیوٹک ادویات اور آکسیجن کا استعمال انہیں خطرہ سے محفوظ رکھتا ہے۔ ترقی پذیر ملکوں میں بچوں کی ہلاکت اور انہیں کمزوری میں مبتلا کرنے کا سب سے اہم سبب اسہال ہے، جبکہ ماں کا دودھ بچوں کو اسہال سے محفوظ رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ بیماری کی صورت میں بچوں کو او آر ایس اور زنک سپلیمنٹ دینا فائدہ مند ہے۔ رپورٹ کے مطابق افریقہ میں ہر ۳۰ سیکنڈ میں ایک بچہ ملیریا سے ہلاک ہوجاتا ہے، جبکہ مچھر دانی کا استعمال بچوں کو ملیریا سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ایچ آئی وی وائرس میں مبتلا ۹۰ فیصد سے زیادہ بچوں کو یہ وائرس اپنی ماں سے منتقل ہوتا ہے۔ تاہم اس خطرے کو زچگی کے دوران احتیاط اور دیگر حفاظتی طریقوں کے ذریعہ کم کیا جاسکتا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً دو کروڑ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں جس کی وجہ سے ان کی قوت مدافعت میں کمی آجاتی ہے اور وہ آسانی سے مہلک بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں، حالانکہ عالمی ادارہ صحت بچوں کی صحت بہتر بنانے اور انہیں مہلک بیماریوں سے بچانے کے لئے عالمی سطح پر امداد فراہم کر رہا ہے، جس میں دوران حمل، ماں کی صحت کی دیکھ بھال، بچے کی پیدائش اور پانچ سال کی عمر تک اسے بیماریوں سے بچانے کے اقدامات شامل ہیں۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کی ۹۰ فیصد اموات جنوبی ایشیاء کے ۴۲ ممالک اور سب سے زیادہ افریقہ میں واقع ہوتی ہیں، جبکہ حیرت انگیز طور پر ان اموات کو سادہ اور آسان طریقہ سے کم کیا جاسکتا ہے، صرف ہندوستان میں مذکورہ بالا طریقوں اور شعور بیداری مہم کے ذریعہ اس طرح کی سالانہ ایک ملین اموات کو روکا جاسکتا ہے، یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کی تعداد تقریباً ۲۴۰ ملین ہے جبکہ عالمی سطح پر ہونے والی بچوں کی اموات میں سے ۲۰ فیصد ہندوستان میں پیش آتی ہیں۔(عارف عزیز(بھوپال)