جموں وکشمیر کے لوگ بی جے پی حکومت کے فیصلوں سے خوش نہیں

0
0

ریاست کی واپسی، زمین اور نوکریوں کا تحفظ صرف کانگریس یقینی بنا سکتی ہے:غلام احمد میر
ستیہ پال ملک فراڈ کرکے چلے گئے، جھوٹ کی تشہیر پر کھربوں روپے خرچ کئے؛ انٹرنیٹ پر عائد قدغن میں نرمی سپریم کورٹ کے ڈنڈے کا نتیجہ
یو این آئی

سرینگر؍؍ جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر نے 36 مرکزی وزرا کے باری باری ‘دورہ جموں وکشمیر’ کو لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی حکومت جانتی ہے کہ جموں وکشمیر کے لوگ اس حکومت کے فیصلوں سے خوش نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی حکومت نے یہاں کے غریبوں کے لئے کچھ کیا ہوتا تو انہیں آج یہاں وزرا بھیجنے نہیں پڑتے بلکہ لوگ خود بہ خود بی جے پی کے گیت گاتے۔ میر نے یو این آئی اردو کے ساتھ ایک انٹرویو میں جموں وکشمیر میں انٹرنیٹ پر عائد قدغن میں نرمی لائے جانے کے اقدامات کو سپریم کورٹ کے ڈنڈے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت کی جموں وکشمیر اور مسلم مخالف پالیسیاں نہیں بدلیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں ریکارڈ ساز انٹرنیٹ قدغن کا معاملہ اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک گیر احتجاج بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہونے کی وجہ سے بی جے پی حکومت دبائو میں ہے۔ جی اے میر نے کہا کہ جموں وکشمیر کے سابق اور آخری گورنر ستیہ پال ملک فراڈ کرکے چلے گئے ہیں اور جھوٹ کی تشہیر کے لئے کھربوں روپے خرچ کرنے والے اس شخص کے خلاف کیس درج ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سابق گورنر نے کھربوں روپے اس جھوٹ کی تشہیر پر خرچ کئے کہ جموں وکشمیر کی زمین، نوکریوں اور ثقافت کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا جبکہ جموں وکشمیر تنظیم نو قانون 2019 واضح الفاظ میں کہتا ہے کہ زمین اور نوکریوں پر اب صرف جموں وکشمیر کے لوگوں کا حق نہیں ہے۔ میر نے کہا کہ ان کی جماعت جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کے ساتھ ساتھ زمین، نوکریوں اور ثقافت کے تحفظ کے حوالے سے پارلیمان سے ضمانت چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اہلیان جموں وکشمیر کو پورا بھروسہ ہے کہ ریاستی درجے کی واپسی، زمین اور نوکریوں کا تحفظ صرف اور صرف کانگریس پارٹی یقینی بنا سکتی ہے۔جموں وکشمیر کانگریس سربراہ نے مرکز میں برسر اقتدار بی جے پی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سیاسی لیڈران کا ایکس رے کرتے ہیں اگر کسی میں کوئی بیماری نہیں ہے لیکن پھر بھی یہ ایکس رے دکھاتا ہے کہ بھئی تمہاری نس اپنی جگہ سے ہل گئی ہے۔ وہ پھر سیاسی لیڈران کو ڈرانا شروع کرتے ہیں، ان سے کہا جاتا ہے کہ اب دو ہی طریقے ہیں تہاڑ جیل جانے کے لئے تیار رہو یا ہماری جے جے کار کرو۔ کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے قائد غلام نبی آزاد کے حالیہ بیان کہ سید محمد الطاف بخاری کی قیادت والا تھرڈ فرنٹ کانگریسی لیڈران کو ڈرا دھمکا رہا ہے، کے بارے میں پوچھے جانے پر جی اے میر نے کہا: ‘آزاد صاحب نے کچھ غلط نہیں کہا ہے۔ یہ چھوٹا سا خطہ ہے یہاں باتیں چھپتی نہیں ہیں’۔ انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ کشمیر میں جو لوگ آج وزیر اعظم مودی کے لئے تعریفوں کے پل باندھ رہے ہیں دفعہ 370 ہٹانے، ریاست کا درجہ کم کرنے اور زمین و نوکریاں جانے کے لئے مودی جی کی تعریفیں کرتے ہیں انہیں کل ووٹ مانگنے کے لئے لوگوں میں جانا ہے۔ غلام احمد میر نے مرکزی وزرا کے باری باری ‘دورہ جموں وکشمیر’ کو سعی لاحاصل قرار دیتے ہوئے کہا: ‘یہ ملک کے لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے۔ پہلے یہ تو بتادیں کہ یورپی یونین کے اراکین اور مختلف ممالکوں کے سفارتکاروں کے آنے کے بعد یہاں کیا بدلا؟ مودی سرکار چھ برسوں سے دلی میں برسر اقتدار ہے۔ وہ ہمیں بتادیں کہ ان چھ برسوں کے دوران جموں وکشمیر میں کیا بدلا؟ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم نے اتنی اسکیمیں متعارف کیں، یہ تو بتادیں کہ کیا عملی طور پر ان اسکیموں سے غریبوں کی مدد ہوئی’۔ ان کا مزید کہنا تھا: ‘بی جے پی حکومت گبھرائے ہوئی ہے۔ اس گھبراہٹ کا نتیجہ ہے کہ وزرا کو یہاں بھیجا جارہا ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ جموں وکشمیر کے لوگ بی جے پی حکومت کے فیصلے سے خوش نہیں ہیں’۔ میر نے جموں وکشمیر میں انٹرنیٹ پر عائد قدغن میں نرمی لائے جانے کے اقدامات کو سپریم کورٹ کے ڈنڈے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا: ‘یہ سپریم کورٹ کے ڈنڈے کے نیچے ہیڈلائنز پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ ان کی پالیسیاں نہیں بدلیں گی۔ ان کی اینٹی جموں وکشمیر اور اینٹی مسلم پالیسیاں جاری رہیں گی۔ بین الاقوامی سطح پر سوال کھڑا ہورہے تھے۔ گزشتہ ایک ماہ سے آپ دیکھ رہے ہیں کہ تمام اسکالرس اور طلبا سڑکوں پر ہیں۔ بی جے پی نے یہ بتانے کی کوشش کی تھی یہ مسلمان کررہے ہیں لیکن یہ خوبصورتی سامنے آئے کہ ہر مذہب سے تعلق رکھنے والے اسکالرس اور طلبا ایک صفحے پر نظر آئے۔ یہ مسئلہ بھی انٹرنیشنلائز ہوگیا’۔ انہوں نے کہا: ‘اس وقت ان کے اوپر زبردست دبائو ہے۔ اسی دبائو کے تحت 36 وزرا کو یہاں بھیجا جارہا ہے۔ وہ یہاں ان پنچایتی ممبران سے ملنے آرہے ہیں جن کے لئے انہوں نے ایک نیا پیسہ بھی ریلیز نہیں کیا ہے۔ اگر بی جے پی حکومت نے یہاں غریبوں کے لئے کچھ کیا ہوتا تو انہیں آج یہاں وزرا بھیجنے نہیں پڑتے۔ لوگ خود بہ خود بی جے پی کے گیت گاتے’۔ جموں وکشمیر کانگریس سربراہ نے سابق گورنر ستیہ پال ملک پر کھربوں روپے جھوٹ کی تشہیر پر خرچ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا: ‘کانگریس جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی چاہتی ہے۔ زمین اور نوکریوں کے تحفظ کے حوالے سے آئینی گارنٹی چاہتے ہیں۔ کسی کے زبانی و تحریری بیان پر یقین نہیں کریں گے۔ ستیہ پال ملک فراڈ کرکے چلا گیا۔ اس نے کھربوں روپے یہ بتانے پر صرف کئے کہ یہاں کی زمین، نوکریوں اور کلچر کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ لیکن یہ سب جھوٹ ہے۔ جموں وکشمیر کا تنظیم نو قانون واضح الفاظ میں کہتا ہے کہ آپ کی زمینیں جائیں گی اور آپ کی نوکریاں اب صرف آپ کی نہیں رہیں۔ ان کو اس طرح کا بیہودہ خرچے نہیں کرنے چاہیے تھے۔ ان کے خلاف کیس درج ہونا چاہیے۔ انہیں تشہیری مہم کے بجائے تنظیم نو قانون واپس پارلیمان بھیجنے چاہیے تھا جہاں اس میں ترامیم ہوتیں’۔ انہوں نے کہا: ‘ہمارا آج بھی مطالبہ ہے کہ تنظیم نو قانون میں ترامیم لائی جائیں۔ ہمیں وزارت داخلہ کا سرکیولر نہیں چاہیے۔ اگر وہ یہ محسوس کرگئے کہ لوگ زمین اور نوکریاں جانے کے خلاف ہیں تو بہت جلد پارلیمان کا بجٹ اجلاس شروع ہورہا ہے۔ وہ پارلیمان میں تنظیم نو قانون میں ترامیم لاکر یہاں کی زمین اور نوکریوں کو تحفظ فراہم کرسکتے ہیں۔ چدمبرم نے صحیح کہا تھا کہ اگر جموں وکشمیر مسلم اکثریتی ریاست نہ ہوتی تو شاید امیت شاہ جی خصوصی پوزیشن ختم نہیں کرتے۔ پھر ان کو سو دن جیل بھیج دیا گیا’۔ ان کا مزید کہنا تھا: ‘ہمارے جموں کے حالیہ دورہ روزہ اجلاس میں زیادہ شرکاء جموں سے تھے۔ اجلاس میں ہمارے ہندو اور سکھ بھائیوں نے پورے اعتماد کے ساتھ کہا کہ جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کی واپسی، زمین اور نوکریوں کا تحفظ صرف اور صرف کانگریس پارٹی یقینی بنا سکتی ہے۔ نہ یہ کام کوئی علاقائی جماعت اور نہ کوئی بیچ کا پیدا کیا ہوا کرسکتا ہے’۔غلام نبی آزاد کے حالیہ بیان پر پوچھے جانے پر جی اے میر نے کہا: ‘وہ بھی ایک دور تھا جب پی ڈی پی بنائی گئی؟ اس وقت کانگریس کو توڑ کر پی ڈی پی بنائی گئی۔ پی ڈی پی نے لوگوں کو سبز باغ دکھائے اور آج دیکھئے پی ڈی پی کا کیا حال ہے۔ اس کے بعد مودی صاحب نے چھوٹے بھائی کے نام پر پیپلز کانفرنس کو آگے لایا۔ آج یہ جماعت بھی کہاں ہے؟ پھر اس کو کونٹر کرنے کے لئے شاہ فیصل اور انجینئر رشید کی جوڑی کو آگے لایا۔ دونوں کہاں ہیں؟ ان کو پتہ ہے کہ یہ مسلم اکثریتی ریاست ہے۔ وہ اکیلے یہاں کامیاب نہیں ہوسکتے’۔ میر نے پی ڈی پی کے سینئر لیڈر مظفر حسین بیگ کا نام لئے بغیر کہا: ‘بی جے پی حکومت نے جو فیصلے لئے ان کو کچھ ایسے لوگ چاہیے تھے جو ان کی ہاں میں ہاں ملائے۔ کشمیر میں جو لوگ آج مودی صاحب کے لئے تعریفوں کے پل باندھ رہے ہیں۔ دفعہ 370 ہٹانے، ریاست کا درجہ کم کرنے اور زمین و نوکریاں جانے کے لئے مودی جی کی تعریفیں کرتے ہیں انہیں کل ووٹ مانگنے کے لئے لوگوں میں جانا ہے۔ بے شک انہیں آج سیکورٹی مل سکتی ہے، بنگلہ اور ہیلی کاپٹر مل سکتا ہے اور اس کے کہنے پر انتظامیہ میں تبادلے ہوسکتے ہیں۔ انہیں بالآخر لوگوں میں جانا ہی ہے کیونکہ نمائندہ لوگوں کے ووٹوں سے ہی بنتا ہے۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ جموں وکشمیر کو اس وقت جن حالات کا سامنا ہے ان میں مودی صاحب کو گلے لگانے والے لیڈران کو لوگ پھولوں کی مالائیں پہنائیں گے؟’۔ انہوں نے کہا: ‘عقل مند وہ ضرور ہیں مگر پورے دیش میں وزیر اعظم مودی اور امت شاہ ایک منصوبے پر عمل پیرا ہیں۔ وہ سیاسی لیڈران کا ایکس رے کرتے ہیں۔ اگر کسی میں کوئی بیماری نہیں ہے لیکن پھر بھی یہ ایکس رے دکھاتا ہے کہ بھئی تمہاری نس اپنی جگہ سے ہل گئی ہے۔ وہ پھر سیاسی لیڈران کو ڈرانا شروع کرتے ہیں۔ ان سے کہتے ہیں کہ اب دو ہی طریقے ہیں۔ تہاڑ جیل جانے کے لئے تیار رہو یا ہماری جے جے کار کرو’۔انہوں نے کہا: ‘راجیہ سبھا میں تلگو دیشم پارٹی کے چار اراکین پارلیمان تھے۔ بی جے پی کو راجیہ سبھا میں اراکین کی کمی کا سامنا تھا۔ اس نے کیا کہ ٹی ڈی پی کے اراکین پارلیمان کے پیچھے ای ڈی لگادی اور انہیں جیل بھیج دیا۔ جیل میں ہی ٹی ڈی پی کے اراکین سے کہا گیا کہ اگر لمبے وقت تک جیل میں نہیں رہنا چاہتے ہو تو بی جے پی سے ہاتھ ملائو۔ جیل سے رہا ہونے کے فوراً بعد انہوں ںے ایک ساتھ بی جے پی جوائن کرلی۔ ایک دن پہلے وہ کرپٹ تھے لیکن دوسرے دن جب بی جے پی جوائن کی تو گویا گنگا جل سے نہائے ہیں۔ اترپردیش سے تعلق رکھنے والے سنجے سنگھ نہرو خاندان کے خاص آدمی تھے۔ ان کو ڈرا دھمکاکر کانگریس سے مستعفی ہونے پر مجبور کیا گیا۔ یہ بی جے پی کی سیاست ہے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا