حیدرآباد؍؍ملک کے تیزی سے بدلتے حالات اور ملک اور دستور کو لاحق خطرات سے عوام کو واقف کروانے کی غرض سے جمعیۃ علماء ضلع وقارآباد (تلنگانہ)کے زیر اہتمام اسٹیشن مسجد تانڈور ایک شعور بیداری جلسہ عام بعنوان’ملک بچاؤ دستور بچاؤ‘منعقد ہوا۔ اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد عرفان قاسمی مبلغ دارالعلوم دیوبند نے کہا کہ ملک صرف اور صرف قانون کی بالادستی سے ہی چل سکتا ہے اور ملک کا ہر شہری وطن عزیز کے دستور کا پابند ہے ۔دستور کے ساتھ چھیڑ خانی ملک کی سالمیت کے لئے سنگین خطرے کی علامت ہے ۔سی اے اے آئین کی دفعہ 14 اور 15 کے صریح مخالف ہے جوکہ مذہبی بھید بھاؤ کے بغیر تمام شہریوں کو یکساں حقوق کے ضامن ہیں۔انہوں نے مولانا ابوالکلام آزاد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’اگر ہندوستان سے مسلمانوں کا عنصر نکال دیا جائے تو یہ ملک ناقص ہوجائے گا‘۔انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان اللہ تعالی سے اپنا رشتہ مضبوط کریں کیونکہ مصائب وآلام دراصل مسلمان کو جھنجھوڑکر رب سے رشتہ استوار کرنے کے لئے آتی ہیں۔ حافظ پیر خلیق احمد صابر جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء تلنگانہ وآندھرا نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ عوام اس وقت تک اپنا پرامن احتجاج جاری رکھیں جب تک کہ حکومت ان سیاہ قوانین میں ضروری ترمیم کرکے انہیں آئین کے مطابق نہ بنائے یا سرے سے ان قوانین کو کالعدم نہ قراردے ۔ اس سے کم ہمیں منظور نہیں ہے ۔بعض شرپسند عناصر کی جانب سے سی اے اے کی حمایت میں برادران وطن میں گمراہ کن باتیں پھیلائی جارہی ہیں،ایسے حالات میں ہماری ذمہ داری ہوجاتی ہے کہ ہم ہندوستان کی تمام اقوام کو اس غیر دستوری قانون کی حقیقت اور اس کے بھیانک نتائج سے واقف کرائیں کیونکہ ان قوانین کے نفاذ کامقصد ملک کے ہندو راشٹر بنانے کی راہ ہموار کرنا ہے جو انشاء اللہ کبھی پورا نہیں ہوگا۔جب سے سی اے اے کا کالا قانون منظور ہوا اور این آر سی کا اعلان ہوا ہے تب سے کئی افراد دماغی امراض کا شکار ہوکر ڈاکٹروں سے رجوع ہورہے ہیں۔ایک ایسے وقت میں جبکہ ملک کو بہت سے شعبوں میں کام کرنے کی اشد ضرورت ہے ایسے لا یعنی قوانین کو لاکر بھولی بھالی عوام کو پریشان کرنا ہرگز ملک کے مفاد میں نہیں ہے ۔انہوں نے آسان وعام فہم عام انداز میں سی اے اے ، این آرسی اور این پی آر کی حقیت سے عوام کو واقف کروایا۔مولانا محمد عبداللہ اظہر قاسمی صدر جمعیۃ علماء ضلع وقارآباد کی زیر نگرانی منعقدہ اس اجلاس میں علمائ،دانشواران اور عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔