’ہر ایک کام، دیش کے نام‘

0
0

سرینگر میں ہندی زبان میںہورڈنگس نمودار، لوگ ورطہ حیرت میں
’’وزیر اعظم نریندر مودی کی تصویر کو تو راہگیر پہچانتے ہیں لیکن ان پر ہندی زبان میں تحریر عبارت سے قطعی طور پر بے خبر اور ناواقف‘‘
یواین آئی

سرینگر؍؍جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر میں ‘ملک کی ترقی’ کے متعلق ہندی زبان، جو یہاں غیر مانوس زبان ہے، میں نہایت دلکش اور بڑی سائز کی ہورڈنگس نمودار ہوئی ہیں جن پر لگی وزیر اعظم نریندر مودی کی تصویر کو تو راہگیر پہچانتے ہیں لیکن ان پر ہندی زبان میں تحریر عبارت سے قطعی طور پر بے خبر اور ناواقف ہیں۔اس سے قبل وادی کے بعض اہم مقامات پر گزشتہ ماہ ہندی زبان میں تجارتی ہورڈنگس نمودار ہوئی تھیں جنہیں دیکھ کر لوگ ورطہ حیرت میں پڑگئے تھے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ وادی میں مرکزی اسکیموں کی جانکاری کے بارے میں ہورڈنگس نمودار ہونا خوش آئند ہے لیکن ہندی زبان سے مقامی لوگ ناواقف ہونے کے باوصف اس زبان میں ہورڈنگس نصب کرنے کا مقصد عقل سے پرے اور سعی لاحاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ہورڈنگس اردو یا انگریزی زبان میں نصب کرنا بہتر ہے کیونکہ لوگ ان زبانوں سے اچھی طرح واقف ہیں۔سری نگر کے قلب میں واقع شیر کشمیر پارک کے باب الداخلہ، جو محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ سے محض 2 سو میٹر اور پی ڈی پی کے ہیڈکوارٹر سے صرف 50 میٹر کی دوری پر واقع ہے، پر ہندی زبان میں ایک دلکش اور بڑے سائز کی ہورڈنگ ایستادہ کی گئی ہے، جس پر وزیر اعظم نریندر مودی کی تصویر کے علاوہ ہندی زبان میں مودی سرکار کے دوران بھارت کی ترقی کا اجمالی خاکہ کھینچا گیا ہے۔یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے جب کئی راہگیروں کو متذکرہ ہورڈنگ پر تحریر عبارت کو پڑھنے کو کہا تو کوئی بھی اس زبان کو پڑھ نہ سکا اور ہر راہگیر نے ہورڈنگ پر تحریر عبارت سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ایک راہگیر نے ہورڈنگ کے بارے میں اپنے تاثرات کا اظہار ان الفاظ میں کیا: ‘یہ ہورڈنگ دلکش ضرور ہے لیکن میں صرف اس پر لگی وزیر اعظم کی تصویر کو پہچان سکتا ہوں باقی اس پر کیا تحریر ہے اس سے قطعی طور پر ناواقف ہوں، یہ شاید کسی اسکیم کے متعلق جانکاری ہے’۔انہوں نے کہا کہ وادی میں 2 فیصدی سے بھی کم لوگ ہندی زبان سے واقف ہیں باقی قریب 98 فیصد لوگ اس زبان کو پڑھنے لکھنے سے قاصر ہیں لہٰذا یہاں ہندی زبان میں ہورڈنگس نصب کرنا عقل سے پرے اور سعی لاحاصل ہے۔موصوف راہگیر نے کہا کہ جس ہورڈنگ کو یہاں پڑھا نہیں جاسکتا اس کو نصب کرنا پیسے کی بربادی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔یو این آئی اردو نامہ نگار، جو ہندی زبان سے ناواقف ہے، نے ہندی زبان سے واقف ایک صحافی، جو ایک ہندی نیوز چینل کے ساتھ وابستہ ہے، کے ساتھ رابطہ کرکے ہورڈنگ پر ہندی زبان میں تحریر عبارت کو پڑھوایا۔موصوف ہندی صحافی نے ہی ہورڈنگ کے متعلق لوگوں کے شکوک و شبہات کو دور کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہورڈنگ کسی مرکزی اسکیم کے بارے میں نہیں ہے بلکہ مودی سرکار کے دوران بھارت کی ترقی کا خاکہ پیش کرتی ہے۔ ہورڈنگ میں وزیر اعظم نریندر مودی کی تصویر کے سامنے لکھا ہے: ‘ہر ایک کام دیش کے نام’۔ ہورڈنگ میں جلی حروف میں لکھا ہے: ‘دنیا دیکھ رہی بھارت کا دم، ہر اور بڑھ رہے مضبوط قدم’۔ قبل ازیں گزشتہ سال دسمبر میں شہر سری نگر کے کئی علاقوں میں ہندی زبان میں تحریر ‘لکس صابن’ کی اشتہاری ہورڈنگس، جن کا سائز بھی بڑا تھا اور جنہیں بہت ہی خوبصورتی سے ڈزائن بھی کیا گیا تھا، نمودار ہوئی تھیں۔ قابل ذکر ہے کہ وادی میں اس سے قبل مقامی یا مرکزی سرکار کی ہورڈنگس اردو یا انگریزی میں نمودار ہوتی تھیں لیکن جموں کشمیر یونین ٹریٹری میں تبدیل ہونے کے ساتھ ہی یہاں ہندی زبان میں ہورڈنگس نمودار ہونا شروع ہوئی ہیں۔اردو زبان کو جموں کشمیر کی زائد از ایک صدی تک سرکاری زبان رہنے کا شرف رہا ہے تاہم مرکزی حکومت کے پانچ اگست 2019 کے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم ہونے کے فیصلوں کے ساتھ ہی اردو زبان اس اعزاز سے محروم ہوئی ہے۔جموں کشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے مطابق جموں کشمیر میں اسمبلی معرض وجود میں آنے کے بعد سرکاری زبان طے کرنے کا فیصلہ لیا جائے گا۔ادھر جموں کشمیر کے بیشتر لوگوں کی مانگ ہے کہ اردو زبان جو جموں میں بھی اور کشمیر میں بھی بولی اور سمجھی جاتی ہے کو سرنو سرکاری زبان کے درجے سے نوازا جائے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا