ٹیلی کام کمپنیوں کی نظر ثانی کی درخواست مسترد

0
0

ادا کرنے ہوں گے 92 ہزار کروڑ روپے
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍ٹیلی کام کمپنیوں کو حکومت کو تقریبا ً92 ہزار کروڑ روپے ادا کرنے ہوںگے۔ سپریم کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی ایڈجسٹڈ گراس ریونیو (اے جی آر) پر فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی درخواست ٹھکرا دی ہے۔ اے جی آر کی سرکاری تعریف کو صحیح ٹھہرانے والا فیصلہ رہے گا۔ ایئر ٹیل کو 23 کروڑ، ووڈافون-آئیڈیا کو 27 کروڑ اور ارکام کو ساڑھے 16 ہزار کروڑ روپے ادا کرنے ہوں گے۔ گذشتہ24 اکتوبر، 2019 کو سپریم کورٹ نے ایڈجسٹڈ گراس ریونیو (اے جی آر) کی سرکاری تعریف کو صحیح قرار دیتے ہوئے ٹیلی کمپنیوں کو 92000 کروڑ روپے ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔ کمپنیوں کا کہنا تھا کہ اے جی آر میں صرف لائسنس فیس اورا سپیکٹرم چارج آتے ہیں، جبکہ حکومت کرایہ، ڈیوڈنڈ، جائیداد فروخت سے فائدہ جیسی کئی چیزوں کو بھی شامل بتا رہی تھی۔ سیلولر آپریٹرز ایسوسی ایشن آف انڈیا نے سب سے پہلے 2005 میں اے جی آر کی مرکزی حکومت کا حساب کو چیلنج کیا تھا۔ ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت کا حساب ٹیلی گراف ایکٹ اور ٹرائی کی سفارشات کے برعکس ہے۔ اس کے پہلے ٹیلی کام تنازعہ کا اژالہ اپیل ٹریبونل نے کہا تھا کہ اے جی آر میں کرایہ، ڈیویڈنڈس، جائیداد فروخت سے فائدہ بھی شامل ہوں گے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف ٹیلی کام کمپنیوں نے 22 نومبر، 2019 کو نظر ثانی درخواست دائر کی تھی۔ ایئر ٹیل، ووڈافون-آئیڈیا اور ٹاٹا ٹیلی سروسز نے الگ الگ نظر ثانی عرضیاں دائر کی تھیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا