’گائوں کی اور‘نہیں ’گائوں کومت چھوڑ‘!

0
0

مرکزکے زیرانتظام خطہ جموں وکشمیرکاانتظام انتہائی مایوس کن نظرآرہاہے،معمولی سااگرموسم کامزاج بگڑجاتاہے توسرکاری مشینری غفلت کی لمبی نیندمیں مبتلاہوجاتی ہے، خاص طورپر دیہاتی علاقوں میں انتظامیہ کارویہ ایسانظرآتاہے جیسے حکام ان علاقوں کوخداکے رحم وکرم پہ چھوڑکرشہروں کوکوچ کرگئے ہوں، اورانہیں پوچھنے والاکوئی نہ ہو،ویسے سابق اورریاست کے آخری گورنرستیہ پال ملک اپنے دورمیں ایک ریت قائم کرگئے اوروہ بیک ٹوویلیج ہے،جس کی بدولت بڑے زوروشورکیساتھ حکام کے ٹولے دیہی علاقوں میں پہنچتے ہیں اوراپنی محفلیں سجاتے ہیں ، لیکن موسم کی خرابی کے دوران سہولیات کی نایابی ایک معمول سابن گیاہے،بیک ٹوویلیج کبھی کبھی والامعاملہ ہے جبکہ بنیادی ضروریاتِ زندگی کو سنڈے منڈے والی بات نہیں وہ24×7والی ضرورت ہے،ایسے میں حکام کو چاہئے کہ وہ اپناطرزعمل ایسابنائیں تاکہ اُنہیں یہ نہ کہناپڑے کہ ’گائوں کی اور‘،گائوں کی اورسے مرادیہ ہے کہ حکومت نے گائوں کو لاوارث چھوڑ دیاہوتاہے اوروہاں سے نکل چکی ہوتی ہے، پھر مُڑکے آتی ہے اوربیک ٹوویلیج کاواویلاکرتی ہے، دیہی عوام کابھی حق ہے کہ انہیں بھی چوبیس گھنٹے بجلی ملے ، ہرروزانہیں پینے کاپانی نل سے ملے، یعنی ’ہرگھرنل سے جل‘کاسرکاری نعرہ ان کیلئے حقیقت بنے، گائوں کے اسکولوں میں اساتذہ پابندی سے آئیں، راشن ڈپوئوں پر راشن کے آنے کاانتظام نہ کرناپڑے بلکہ مقررہ تاریخ پرراشن آجائے اور صارفین میں مناسب تقسیم کاری ہو،پنچایتی راج اِدارے اس طرح فعال ہوں کہ گائوں والے کووہ اپنی سرکارلگے، ان کے معمولی مسائل کاوہیں ازالہ ہو،تمام محکموں کافیلڈعملہ پنچایت حلقہ یابلاک میں موجودرہے، جب کہیں اس کی ضرورت پڑے وہ عوام میں حاضرہو، ابھی پچھلے دِنوں بارشوں کے قہرنے پورے نظام کو درہم برہم کردیا،بجلی کئی کئی دن تک غائب ہوگئی،پانی نایاب ہوگیا،ہرگائوں سے ہاہاکاردیکھنے کوملی۔انتظامیہ غائب نظرآئی،یہاں سے دیہی عوام کو حکومتی ’بیک ٹوویلیج ‘جیسے خرچیلے حربے فریب لگتے ہیں،اچھی بات ہے حکومت دیہات میں تعمیروترقی کونئی رفتاردینے کیلئے بیک ٹوویلیج چلارہی ہے لیکن ہروقت دیہی عوام میں انتظامیہ کی موجودگی کیلئے ’گائوں کی اور‘کے ساتھ ساتھ ایسی بھی انتظامیہ کی کوئی پرت متحرک رکھی جائے جسے یہ فرمان ہوکہ ’گائوں مت چھوڑ‘،پھرحقیقی معنوں میں عوام کوراحت میسرہوسکتی ہے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا