دنیا کو دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے جائزہ لینا ہوگا

0
0

ہندوستان نے آر سی ای پی پر دروازے بند نہیں کئے ہیں:جئے شنکر
یواین آئی

نئی دہلی؍؍وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بدھ کو کہا کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی کی وجہ سے پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور دنیا کو اس مسئلے سے کیسے نمٹنا ہے اس کا تجزیہ کرنا ہوگا۔مسٹر جے شنکر نے رائے سینا ڈائیلوگ میں کہا،‘‘دنیا بھر میں کئی عام چیلنج ہیں جن میں دہشت گردی،علحیدگی پسندی اور نقل مکانی ایک عام چیلنج ہے ۔اس لئے یہ مت سوچئے کہ یہ مسئلے ہندوستان کے لئے انوکھے ہیں۔’’جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے اور کشمیر پالیسی کے دیگر پہلوؤں پر مودی حکومت کے رخ پر عالمی ردعمل کے سلسلے میں سوال پوچھے جانے پر انہوں نے کہا،‘‘یہ دنیا کے مختلف حصوں میں سامنا کئے جانے والے چیلنجوں کا ایک حصہ ہے اور مجھے لگتا ہے کہ جب لوگ اسے دیکھتے ہیں ،اس کا جائزہ لیتے ہیں ،تو انہیں جانبداری سے خود سے پوچھنا چاہئے کہ وہ اس کا جواب کس طرح دیں گے ۔’’وزیر خارجہ نے کہا،‘‘کئی بڑے مکل ہیں جن کے پڑوس میں بدامنی ہے ۔جیسے یورپ نے اسے شمالی افریقہ میں دیکھا ہے ۔زیادہ تر لوگوں نے اسے 9/11کے وقت دیکھا تو ان سبھی نے اس پر کیا ردعمل ظاہرکیا۔جب آپ ہندوستان جیسے ملک کو دیکھتے ہیں،جو ان عام چیلنجوں سے نمٹ رہا ہے ،تو اسے سنبھالنے کے اپنے پورے طریقے پر غور کرنا اہم ہے ۔غیر ملکوں شہریوں کو شہریت دینے کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر جے شنکر نے کہاکہ بین الاقوامی برادری کو تجزیہ کرنا ہوگا اور اس پر اختیار کئے گئے طریقے پر ردعمل ظاہر کرنا ہوگا۔وزیر خارجہ نے کہا،‘‘ غیر ملکی شہریوں کو شہریت دینے پر دیگر ملکوں نے کیا راستہ اختیار کیا ہے ۔۔۔۔۔یہ دیکھنے کے قابل ہے ۔ان سبھی پر عالمی معیار کیاہیں۔؟ڈاکٹر جے شنکر نے کہا،‘‘دن کے آخر میں،(ان مسئلوں سے نمٹنا)بھی حکومت کے تئیں ذہنیت کو ظاہرکرتا ہے ۔پچھلے چھ مہینوں میں جو کچھ ہواہے ،وہ بہت کچھ سیاسی میدان میں ہے ،لیکن سماجی-اقتصادی مسئلوں میں بھی وہی ذہنیت واضح ہے ۔بعد میں یہ صنفی امتیاز،صاف صفائی،شہرکاری وغیرہ جیسے مسئلوں پر آیا۔’’ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ جب وہ غیر ملک میں ہوتے ہیں تو ان سے ایسے سوال پوچھے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا،‘‘اس دنیا میں کوئی بھی ایسا ملک نہیں ہے ،جہاں کوئی مسئلہ نہ ہو۔’’انہوں نے کہا،‘‘ لوگ رائے رکھنے کے حق دار ہیں،لیکن دوسرے لوگ بھی اپنی رائے رکھنے کے اتنے ہی حق دار ہیں-اس لئے میرا خیال ہے کہ زندگی دوطرفہ سڑک کے جیسے ہونی چاہئے ۔’’اس کے ساتھ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں فریقوں کے درمیان حل نکالنے کا راستہ ڈھونڈا جانا چاہئے ۔ڈاکٹر جے شنکر نے کہا،‘‘یقینی طورپر یہ میرا سیاسی نظریہ ،حکومت اور میری پارٹی کا بھی سیاسی نظریہ ہے ۔جے شنکر نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر مختلف مقدمات میں اب ہندوستان کا رول ‘خاموش’ رہنے کا نہیں بلکہ ‘فیصلہ کن’ رہے گا اور ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ہندوستان نے علاقائی وسیع اقتصادی تعاون یعنی آر سی اي پي کو لے کر اس کے دروازے بند نہیں کئے ہیں۔رائے سینا ڈائیلاگ میں اپنے خطاب میں ڈاکٹر جے شنکر نے کہا‘‘میں موسمیاتی تبدیلی اور کنکٹی وٹی جیسے ایشوز چنتا ہوں ہوں کیونکہ ان علاقوں میں ہندوستان نے گزشتہ چند برسوں میں کافی کام کیا ہے ’’۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان اب پرانی شبیہ میں نہیں رہ سکتا اس اس تصویر کو توڑکر ،باہر نکل کر آگے بڑھنا ہوگا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک وقت تھا جب ہم نے جو کام کیا تھا اس سے زیادہ بات کرتے تھے ۔ سری لنکا اور افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب یہ صورتحال بدل رہی ہے ۔ ان ممالک میں ہم نے ریلوے اور دیگر بنیادی ڈھانچہ کے منصوبوں کے سیکٹرمیں کافی کام کیا ہے ۔آراسی ایي پي کے بارے میں انہوں نے کہا‘‘اس کی ترجیحات اور فوائد کی بنیاد پر تعین کیا جانا ہے ۔ بینکاک میں جو پیشکش کی گئی تھی وہ ہماری ضروریات کے مطابق نہیں تھی۔ ہم نے دروازے بند نہیں کئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اس میں کچھ کمی ہے ’’۔انہوں نے کہا کہ اس معاملہ میں گیند اب متعلقہ ممالک کے پالے میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ بحر ہند علاقے میں آج ہندوستان نے 16 معاہدے کئے ہیں اور اس نے بحر ہند کے اپنے 8 پڑوسیوں کو بحریہ سے متعلق سازوسامان اور دیئے ہیں۔ ہندوستان کی 11 ممالک میں فوجی تربیتی ٹیمیں ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا