پونچھ کا گرلز گوجر ہوسٹل بھی خانہ بدوش:محض7کمروں میں 100بچیاں

0
0

کوئی وی آئی پی مرکزی وزیرائے گا تو افتتاح ہوگا :محکمہ تعمیرات عامہ
اعجازالحق بخاری

جموں ؍؍’’ ہمیں نہانے کے لئے سات دن کا انتظار کرنا پڑتا ہے ہم نے کئی بار اعلیٰ حکام کے دروازوں پر دستک دی ہے ہم سات کمروں میں ایک سو لڑکیاں رہتی ہیں ہمارے پاس پڑھنے کا بالکل ماحول نہیں ہے ہم گائوں چھوڑ کر شہر پڑھنے کے لئے آئی ہیں لیکن یہاں پڑھائی نہیں بیٹھنے کے لئے جگہ نہیں ہے ۔سرکاری بلڈنگ جو بنتی ہے وہاں سے ہم اسکول کیسے آئیں گی وہاں لڑکوں کو بھیجا جائے سرکار بیٹی بچاو بیٹی پڑھائو کا دعویٰ کس طرح کرتی ہے ۔نہ بیٹی بچ رہی ہے نہ بیٹی پڑھ رہی ہے ‘‘یہ الفاظ ہیں سرحدی علاقہ پونچھ کے گرلز ہوسٹل کی بچیوں کی یہ ہوسٹل جوکہ پونچھ سے تین کلو میٹر کی دوری پر واقعہ گائوں منگناڑ میں واقع ہے یہ ہوسٹل 2012میں قائم ہوا تھاجوکہ پہلے پونچھ کے ایک ہوٹل میں تھا اس کے بعد سوشل ویلفیئر محکمہ کی جانب سے چلائے جانے والے ناری نکیتن کی بلڈنگ میں ہے جس میںصرف سات کمرے ہیں سوچ بھارت ابھیان کے چلتے جہاں ملک کے وزیر اعظم پوری دنیا میں اپنے اس پروگرام کی وجہ سے مشہورہیں کہ دور میں سو بچیوں کے لئے صرف ایک غسل خانہ ہے ۔ہوسٹل میں رہائش پزیر طالبہ طیبہ 17نے بتایا کہ ہوسٹل میںنہانے کے لئے ہمیں باری نہیںآتی ہے سرکار کی جانب سے شہر سے کچھ ہی دوری پر واقعہ گائوں بنوت میں ایک بلڈنگ بنائی گئی ہے لیکن وہاں سے گاڑیاں نہیں آتی ہیں جس سے ہمیں اسکول آنے جانے میں پریشانی ہوگی اور اس کا بھی ابھی تک سرکاری طور پر افتتاح نہیں ہوا ہے ۔ہوسٹل کی وارڈن نے بتایا کہ خزانہ خرچ کرنے کے ڈی ڈی او پاور اُنکے کے پاس نہیں ہیں وہ اختیارات سرکاری گوجر ہوسٹل بوائز کے وارڈن کے پاس ہیں جوکہ اپنی مرضی کے مطابق خرچ کرتے ہیں ۔انہوںنے کہا میں نے کئی بار ضلع انتظامیہ اور اعلیٰحکام کے نوٹس میں مزکورہ ہوسٹل کی حالت لائی ہیں لیکن کسی سے کانوں تک جوں نہیں رینگی کئی باراخباروں میں آیا ہے لیکن اس سے محکمہ قبائیلی فلاح بہبود کی توجہہ اس جانب نہیں گئی ہے ۔رہائش پزیر بچیوں نے مزید بتایا کہ سردی کے اس قہر میں دروازے اور کھڑکیاں نہیں ہیں۔سردیوں میں ہماری پڑھائیوں کا زیاں ہوتا ہے حالانکہ گرمیوں میں ایک گرونڈ ہے اس میں صبح شام پڑھائی کرتی ہیں ۔وہاں کے مقامی باشندے نے بتایا کہ سرکار کی جانب سے گوجر بکروال بچوں کی فلاح کے لئے کروڑوں روپے دئیے جاتے ہیں لیکن ان پیسوں سے کیا بنتا ہے اور وہ کہاں جاتے ہیں اس کا کوئی پتہ نہیں۔ انہوںنے سرکار سے گزارش کی کہ فوری طور پر ہوسٹل کو منتقل کیا جائے ۔اس تعلق سے تعلیم یافتہ معزز شہری پردیپ کھنہ نے بتایاکہ ہوسٹل میں وہ کئی بار بچیوں کی فنی صلاحیتوں کا ملاحظہ کرچکے ہیں۔ان بچیوںمیں بہت صلاحیت ہیں لیکن اُن کا نکھارنے کے لئے سرکاری اقدامات کی اشد ضرورت ہے ۔اس تعلق سے ہم نے محکمہ تعمیرات عامہ کے ایکسین پونچھ امر سنگھ کٹوچ سے جاننے کی کوشش کی تو انہوںنے کہا اس کے لئے کل رقم 322.25لاکھ روپے پہلے مرحلے میں جن میں متعلقہ محکمہ نے ہمیں 300لاکھ ادا کیا ہے جبکہ 22.25بقیہ ہے جبکہ اب اس کو بڑھا کر 423.42لاکھ کردیا گیا ۔انہوںنے کہا اس کے افتتاح کے لئے کسی مرکزی وزیر کی آمد ہونی ہے ہم اس کو ایک دو دن میں محکمہ کے سپرد کردینگے ۔یاد رہے کہ جہاں سرکار ایک جانب بیٹی بچائوبیٹی پڑھائونا نعرہ دیتی وہی اس ہوسٹل کی حالت دیکھ کر اس دعوے کی پول کھل جاتی ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا