پیرس، 13 جنوری (اسپوتنك) فرانس کے صدر امینوئل میكروں، جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل اور برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے اتوار کے روز ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ وہ ایران جوہری معاہدے کے مشترکہ ایکشن پلان (جےسي پي اواے) کے سلسلے میں عہد بستہ ہیں۔ تینوں رہنماؤں نے ایران سے جوہری معاہدے کے خلاف سبھی اقدامات سے روکنے کی اپیل کی ہے۔
فرانس کے صدر دفتر کے پریس ڈیپارٹمنٹ نے ایک بیان جاری کرکے یہ اطلاع دی۔
بیان کے مطابق تینوں رہنماؤں نے کہا کہ ’’ہم جےسي پي اواے اور اس کے تحفظ کے سلسلے میں پابند عہد ہیں۔ ہم ایران سے ایسی سبھی سرگرمیوں کو ختم کرنے کی اپیل کرتے ہیں جس سے اس جوہری معاہدے کو نقصان پہنچتا ہو‘‘۔
فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے ایران سے یورینیم کی افزودگی کو آگے نہ بڑھانے اور خطے میں امن اور استحکام برقرار رکھنے کے لئے مذاکرات شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے مئی 2018 میں ایران جوہری معاہدے سے امریکہ کے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی دونوں ممالک کے تعلقات کافی تلخی آگئی ہےو گئے ۔ اس جوہری معاہدے کی التزمات نافذ کرنے کے سلسلے میں بھی شبہ کی صورتحال بنی ہوئی ہے۔ امریکہ نے ایران پر کئی طرح کی پابندیاں بھی عائد کردی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ سال 2015 میں ایران نے امریکہ، چین، روس، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کئے تھے۔ معاہدے کے تحت ایران نے اُس پر عائد اقتصادی پابندیاں ہٹانے کے بدلے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر اتفاق ظاہر کیا تھا