اگنو بی ایڈ کے دو پرچے منسوخ ہونے پر اساتذہ برہم

0
0

رہبر تعلیم ٹیچرز فورم کا فیصلے پر نظر ثانی اور محکمہ سے مداخلت کا مطالبہ
لازوال ڈیسک

جموں/سرینگر؍؍اندرا گاند ھی نیشنل اوپن یونیورسٹی ( IGNOU) کی طرف سے حالیہ لئے گئے بی ایڈ امتحان کے دو پرچے منسوخکرنے پر اس امتحان میں شرکت کرنے والے اساتذہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے یونیورسٹی حکام اور متعلقہ محکمہ سے اس فیصلے میں مداخلت کا مطالبہ کر تے ہوئے اسے واپس لینے کی اپیل کی ہے۔ یہاں جاری ایک پریس بیان کے مطابق جموں کشمیر رہبر تعلیم ٹیچرز فورم کے ریاستی چیئرمین فاروق احمد تانترے نے فورم کے ریاستی میڈیا ترجمان مظفر احمد کے حوالے سے کہا ہے کہ محکمہ نے سمگرا کے ذریعہ ریاست کے تمام غیر تربیت یافتہ اساتذہ کو بی ایڈ کورس کے لئے داخلہ کرایا اور سال دوم کے لئے یکم دسمبر سے لیکر 8 دسمبر تک اگنو نے ڈیٹ شیٹ مشتہر کر کے مرکز کے زیر اہتمام جموں کشمیر کے اساتذہ نے بھی ان امتحانات میں شرکت کی – پریس بیان کے مطابق امتحانات مکمل کر نے کے دو روز بعد اگنو یونیوسٹی حکام نے 7 اور 8 دسمبر کو لیے گئے دو پرچوں جن کا کورس کوڈ BES-128 اور BES129 کو منسوخکر نے کا اعلان کرتے ہوئے ان دو پرچوں کو دوبارہ 14 اور 15 فروری کو امتحان لینے کا حکم صادر کیا ہے – فورم نے اس بارے میں یونیورسٹی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر کسی امتحانی سینٹر میں کوئی مسلہ درپیش آیا ہے تو اْسی سینٹر کا امتحان منسوخکیا جانا چاہیے تھا، تاکہ دوسرے امتحانی سینٹروں میں شامل ہونے والے اساتذہ کو بھی پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑتا ۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ بنا وجوہات کو منظر عام پر لانے کے بغیر ہی ان پرچوں کو کنسل کرنے کا فیصلہ غلط اور ناقابل قبول ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یونیوسٹی حکام کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کر نی چاہئے ۔ فورم چیرمین نے یونین ٹیریٹری کے محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام سے بھی اس معاملے میں مداخلت کا مطالبہ کیا ہے ۔ تانترے نے کہا ہے کہ خراب موسم اور سڑکوں اور شاہراہوں کی ابتر حالت کے باوجود اساتذہ نے گھروں سے دور سرینگر اور جموں کے مختلف امتحانی مراکز تک پہنچ کر ان امتحانات میں شرکت کو یقینی بنایا ۔ انہوں نے متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کر کے ان پرچوں کو منسوخکر نے کے فیصلے کو واپس لیں تاکہ دور دراز کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے اساتذہ کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے اور انہیں ان امتحانات کے لئے دوبارہ امتحانی مراکز کا رک نہ کرنا پڑے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا