منٹو نے نہرو پر مسلمانوں کا خون بہانے کا الزام لگایا تھا

0
0

یواین آئی

نئی دہلی؍؍اردوکے شہر ہ آفاق ادیب سعادت حسن منٹو نے ملک کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو پر کشمیر میں غربت دورنہ کرنے اور حیدرآباد میں مسلمانوں کو مروانے کا الزام لگایا تھا۔11مئی 1912 کو جالندھر میں پیدا ہوئے منٹو نے 1954میں نہرو کو لکھے ایک کھلے خط میں یہ الزام لگایا تھا۔ انہوں نے اپنے ایک ناول ‘بغیر عنوان’ میں اس خط کومقدمہ کے طور پر لکھا تھا۔ ان انتقال کے 65سال بعد ہندی میں پہلی بار یہ خط شائع ہوا ہے ۔ عالمی کتاب میلہ میں وانی پبلشنگ نے پہلی بار ہندی میں اس ناول کو شائع کیاہے ۔ بنیادی طور پر کشمیری منٹو نے مسٹر نہرو کو لکھے خط میں ان پر چٹکی لیتے ہوئے لکھا تھا’’آپ بھی کشمیری اور میں بھی کشمیری لیکن آپ نے میری کبھی خیریت نہیں پوچھی اور مجھے ہندوستان کی تقسیم کے بعد ہندوستان نہیں بلایا‘‘۔قابل غور ہے کہ منٹو تقسیم کے بعد پاکستان چلے گئے تھے ۔ اس سے پہلے وہ ممبئی میں رہتے ہوئے فلموں کے لئے لکھتے رہے اور ان کی کہانیوں پر فحاشی کے الزام لگے اور ان پر مقدمے بھی ہوئے ۔ 2018 میں منٹو پر نندتا داس نے فلم بنائی تو وہ ایک بار پھر چرچا میں آئے ۔منٹو نے مسٹر نہرو کو لکھے خط میں الزام لگایا’’آپ نے جونا گڑھ پر ناجائز قبضہ کیا اور حیدرآباد میں ہزاروں مسلمانوں کا خون بہایا‘‘۔اس خط میں منٹو نے ہندوستان میں اردوزبان کو مٹائے جانے کا بھی الزام لگایا۔ اتنا ہی نہیں انہوں نے اس بات کی شکایت کی کہ ہندوستان میں ان کی کتابوں کو نہ صرف جعلی طریقے سے بلکہ فحش بتا کر چھاپ کر پبلشر فروخت کر رہے ہیں اور مسٹر نہرو وزیر اعظم ہوکر کوئی کاروائی نہیں کررہے ہیں‘‘۔’’کالی شلوار‘،’کھول دو ’،‘ٹوبہ ٹیک سنگھ‘،’ ٹھنڈا گوشت‘، اور’ بو‘جیسی مشہور کہانیاں لکھنے والے منٹو کا صرف 43سال کی عمر میں 18جنوری 1955 کو لاہور میں انتقال ہو گیا تھا۔ پریم چند کی طرح منٹو بھی بہت مقبول ہوئے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا