’ارادہ نفرت پھیلانا نہیں تھا‘

0
0

’فری کشمیر‘ پوسٹر کے ساتھ مظاہرہ کرنے والی لڑکی نے معافی طلب کی
یواین آئی

میسور؍؍کرناٹک کے میسور یونیورسٹی میں حال ہی میں مظاہرہ کے دوران ‘فری کشمیر’ (آزاد کشمیر) کے پوسٹر کے ساتھ حصہ لینے والی لڑکی نے سیلف میڈ ویڈیو کے ذریعہ معافی طلب کی ہے لیکن کہا ہے کہ اس کا ارادہ نفرت پھیلانا نہیں تھابلکہ اس علاقے میں انٹرنیٹ پر لگائی گئی پابندی کی جانب خصوصی توجہ دلانا تھا۔جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو)، دہلی میں ہوئے تشدد کی مخالفت میں ایم یو میں منعقد مظاہرہ کے دوران اس طالبہ نے ‘فری کشمیر’ کے پوسٹر کے ساتھ حصہ لیا تھا۔ اس نے ویڈیو میں کہا ہے کہ ‘‘میرا ارادہ کسی قسم کی نفرت پھیلانا نہیں بلکہ میں جموں وکشمیر میں انٹرنیٹ بند کئے جانے کو موضوع بنانا چاہتی تھی۔’’طالبہ نے کہا کہ ‘‘میں کسی بھی تنظیم سے تعلق نہیں رکھتی ہوں اور جانچ میں پولس کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے تیار ہوں، میں غلط تاثر پیدا کرنے کے سلسلے میں معذرت خواہ ہوں۔’’واضح رہے کہ جے این یو کے خلاف میسور یونیورسٹی کے طالبہ نے من سنگوتری کے احاطے میں مظاہرہ کیا تھا جس میں طالبہ کے اس پوسٹر کے سلسلے میں تنازعہ پیدا ہوگیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد مقامی پولس نے مظاہرہ کے منتظم پر ملک سے غداری کا معاملہ درج کیا ہے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا