دمشق؍؍شام کے مشرق میں تازہ ترین حملوں میں عراقی ملیشیا الحشد الشعبی کے 8 جنگجو مارے گئے۔ یہ بات شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ المرصد نے جمعے کے روز بتائی۔جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب نامعلوم ڈرون طیاروں نے البوکمال کے علاقے میں ایران نواز عراقی ملیشیا کے گولہ بارود کے گوداموں اور عسکری گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔ اس دوران عراقی شامی سرحد کے نزدیک زور دار دھماکے سنے گئے۔ادھر سرحدی علاقے کے بارے میں اخباری رپورٹیں پیش کرنے والی سرگرم تنظیم "دیر الزور 24” نیٹ ورک کے مطابق فضائی حملوں میں اسلحے کے ٹرکوں اور بیلسٹک میزائلوں کے گوداموں کو بم باری کا نشانہ بنایا گیا۔المرصد کے مطابق روسی صدر نے شامی حکومت کے سربراہ بشار الاسد کو آگاہ کیا ہے کہ امریکا ،،، تہران اور بیروت کے درمیان راستے کو بند کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جو شام کے علاقے البوکمال سے گزرتا ہے۔دوسری جانب امریکا کے زیر قیادت بین الاقوامی اتحاد کے ترجمان نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کے دوران اس بات کی تردید کر دی کہ اس کی فورسز نے علاقے میں کوئی حملہ کیا ہے۔بدھ کے روز سے البوکمال کے دیہی علاقے میں کم از کم تین دیہات کو نشانہ بنایا گیا۔ البتہ نامعلوم ڈرون طیاروں کے ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔البوکمال کے دیہی علاقے میں تہران نواز شیعہ مسلح گروپ پھیلے ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ الحشد الشعبی کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس کی ہلاکت کی صورت میں اس ملیشیا کو کاری ضرب کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ المہندس عراق میں ایران کو سب سے زیادہ قابل اعتماد شخص تھا۔ گذشتہ جمعے کے روز ہونے والے امریکی حملے میں المہندس کے ساتھ ایرانی القدس فورس کا سربراہ قاسم سلیمانی بھی مارا گیا تھا۔سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران نواز عراقی ملیشیا اور لبنانی ملیشیا "حزب اللہ” نے البوکمال شہر کے علاقوں میں موجود اپنے کئی مراکز سے بھاری اسلحہ اور بکتربند گاڑیاں ،،، شہر کے اطراف گرین بیلٹ کے علاقے میں دیگر نئے مقامات اور مراکز منتقل کر دیا۔ المرصد کے مطابق مذکورہ ملیشیاؤں نے اپنے مراکز تبدیل کرنا شروع کر دیے ہیں اور اب ان مراکز کو دیر الزور کے دیہی علاقے میں دریائے فرات کے کنارے کے نزدیک نئی جگہاؤں پر منتقل کیا جا رہا ہے۔