پنتھرس پارٹی نے عدالت اعظمیٰ کے فیصلہ کا خیرمقدم کیا

0
0

لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور اسٹیٹ لیگل ایڈ کمیٹی کے ایکزیکیوٹیو چیرمین پروفیسر بھیم سنگھ نے جموں وکشمیر میں پانچ اگست 2019سے شہری آزادی اور بنیادی حقوق پر عائد پابندیوں سے متعلق طویل عرصہ سے زیرانتظار عدالت عظمی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ۔عدالت عظمی نے اپنے فیصلے میں حکومت ہند کو جموں وکشمیرمیں نافذ تمام پابندیوں کا جائزہ لینے اور لوگوں کو انٹرنیٹ تک رسائی کی اجازت دینے کی ہدایت دی ہے جو ہندستانی آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کا لازمی حصہ ہے۔پروفیسر بھیم سنگھ نے عدالت عظمی کے فیصلے کو جموں وکشمیر میں ہندستانی آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کی بحالی کے مترادف قرار دیاجن پر دفعہ 370کے تحت غیر قانونی اور غیرآئینی طورپر پابندی لگی ہوئی تھی۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو اظہار رائے کی آزادی اور ہندستانی آئین کے آرٹیکل 19(1) کے تحت انٹرنیٹ کے ذریعہ کاروبار کرنے کی اجاز ت کی بحالی کے مترادف قرار دیا جن پر آئین کے آرٹیکل ۔ 19(2)کے تحت دیئے گئے اسباب سے ہی پابندی لگائی جاسکتی ہے۔سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پروفیسر بھیم سنگھ نے عدالت عظمی کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے کسی فیصلے کے خلاف اظہار رائے یا اختلاف رائے کااظہار انٹرنیٹ کی معطلی وجہ نہیں ہوسکتی۔انہوں نے کہا کہ اگر ریاستی حکومت نے جموں وکشمیر میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت تین سابق ورائے اعلی سمیت دیگرسابق وزرا اور سیاسی کارکنوں کو رہا نہیں کیا تو وہ سپریم کورٹ میں توہین کی کارروائی کریں گے۔انہوں نے پی ایس اے ، جو صدر کے ذریعہ پانچ اگست 2019کو آرٹیکل 35 (A)کو ہٹائے جانے کے ساتھ ہی ختم ہوگیا، کے تحت حراست میں لئے گئے تمام لوگوں کو معاوضہ دیئے جانے کی بھی مانگ کی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا