گاندھی جی کے نظریے کی اساس ستیہ اور اہنساہے:ڈاکٹر شیخ عقیل احمد
لازوال ڈیسک
نئی دہلی؍؍کتاب کی ایک سطر انسان کی زندگی بدل سکتی ہے اورمہاتما گاندھی کی پوری زندگی کسی عظیم کتاب سے کم نہیں ہے۔یہ بات اس لیے کہی جاسکتی ہے کہ ان کے افکارو خیالات اور عملی زندگی نے لاکھوں کروڑوں لوگوںکی زندگیاں بدل دی ہیں۔ان خیالات کا اظہار وزیر مملکت برائے فروغ انسانی وسائل حکومت ہندعزت مآ ب سنجے دھوترے نے پرگتی میدان میںمنعقد ہ عالمی کتاب میلے میں قومی اردو کونسل کے پروگرام بعنوان ’گاندھیائی فلسفۂ تعلیم اور مادری زبان‘ میں کیا۔ انھوںنے کہا کہ گاندھی جی صدی کی سب سے عظیم شخصیت ہیں۔ان کی عظمت کا اعتراف پوری دنیا کرتی ہے۔ انھوںنے مزیدکہاکہ ہمیں اپنے بچوں کو مادری زبان میں تعلیم دینے کی ضرورت ہے۔انھوںنے اس بات پر افسوس کااظہارکیا کہ کتابوں کی ریڈرشپ میںبتدریج کمی واقع ہورہی ہے۔ہمیں نئی نسل کو کتابوں کی طرف راغب کرنا چاہیے۔پروگرام میںنیشنل بک ٹرسٹ اور قومی اردو کونسل سے شائع ہونے والی کئی اہم کتابوں کا اجرا بھی بدست وزیر مملکت عمل میں آیا۔اس موقع پر قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ مہاتماگاندھی نے اپنی فکرسے نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کو متا ثر کیاہے۔انھوںنے ستیہ اور اہنسا کو اپنے فلسفے اور فکر کی بنیاد بنایا اور اس کے ذریعے امن و بھائی چارے کا پیغام دیا انھوںنے مزید کہا کہ گاند ھی جی نے ہندوستانی زبانوں کے تعلق سے بھی اپنے عمدہ خیالات اورمضبوط نظریات پیش کیے اور مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے پرزور دیا۔ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے کہا کہ ہمیں غیر ملکی زبانوں سے مرعوب ہونے کی ضرورت نہیں۔دنیا میں ایسے بہت سے ممالک ہیں جو اپنی مادری زبان کے بل بوتے پر ترقی یافتہ ممالک کے دوش بدوش کھڑے ہیں۔ این بی ٹی کے چیئر مین پروفیسر گووند پرساد شرمانے کتاب میلے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی کتاب میلہ 1972سے بدستور منعقد ہورہا ہے۔2013سے ہر دوسال پر عالمی کتاب میلے کا اہتمام کیا جارہا ہے۔اس باراس کتاب میلے میں 600سے زائد ناشرین نے شرکت کی جب کہ اس میں 23سے زیادہ غیر ملکی ناشرین کی شمولیت رہی۔این بی ٹی کے ڈائریکٹر لفٹینیٹ یوراج سنگھ ملک نے کہا کہ اردو ایک ایسی زبان ہے جس کے اندر بے پناہ نزاکت اور رچائو ہے ۔یہ اتحاد ومحبت کی زبان ہے۔ہمیں اس کی حفاظت کرنی چاہیے۔انھوںنے کہا کہ گاندھی ایک سوچ ہے ۔ہمیں ا پنے اندر گاندھی کی اس سوچ کو جگانے کی ضرورت ہے۔اس موقع پر پروفیسر اخترالواسع نے کہاکہ گاندھی جی کے افکار وخیالات کی ضرورت کل بھی تھی اور آج کے حالات میں اس کی ضرورت اورزیادہ بڑھ گئی ہے۔معروف صحافی سید قربان علی نے مہاتما گاندھی کی زندگی کے اہم نکات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ گاندھی جی نے 1916میں اس بات کی وضاحت کی تھی کہ اگر ہم اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کررہے ہوتے ، تو شاید آج ہم آزاد ملک میں ہوتے۔پروفیسر رضوان قیصر نے مہاتما گاندھی کی گجراتی میں لکھی ہوئی کتاب ’ہند سوراج‘ کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی۔ انھوںنے کہا کہ گاندھی جی کے چشمہ کے پیچھے جو وژن ہے،ہمیں اسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔قومی اردو کونسل کے وائس چیئر مین پروفیسر شاہد اخترنے اپنے صدارتی خطاب میںکہا کہ آج دنیاکے سامنے جومسائل درپیش ہیں،ان کا حل گاندھی جی کے نظریات سے ہی ممکن ہے۔ ڈاکٹر شمع کوثر یزدانی نے مہمانان اور سامعین کا شکریہ ادا کیا۔