مہذب دنیا اس کی دہشت گردی اور جارحیت برداشت نہیں کرے گی
لازوال ڈیسک
واشنگٹن؍؍صدر ٹرمپ نے ایران کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ مہذب دنیا اس کی دہشت گردی اور جارحیت برداشت نہیں کرے گی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کی جانب سے علی الصبح عراقی تنصیبات پر حملے میں ’’کوئی جانی نقصان نہیں ہوا‘‘۔اگرچہ ایرانی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ٹھیک نشانے پر مار کرنے والے گائیڈڈ مزائلوں کے حملے میں دانستہ طور پر احتیاط کی گئی کہ اس سے انسانی جانوں کا ضیاں نہ ہو، صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکہ کے پیشگی نشاندہی کرنے والے ارلی وارننگ سسٹم کے باعث ہلاکتوں سے مکمل طور پر بچا جا سکا ہے۔وائٹ ہاؤس سے بدھ کے روز قوم سے براہ راست خطاب میں انھوں نے کہا کہ ایران کے خلاف سخت اقتصادی پابندیاں لگائی جائیں گی۔انھوں نے کہا کہ ایران کا جارحانہ انداز اور دہشت گردی کے ہتھکنڈے کسی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے۔ ایران مہذب دنیا کے لیے خطرے کا باعث ملک رہا ہے، جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔صدر ٹرمپ کے خطاب کے دوران امریکی مسلح افواج کی اعلیٰ قیادت ان کے پیچھے کھڑی رہی جو ایک غیر معمولی اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔صدر نے کہا کہ امریکہ کے پاس دنیا کی بہترین اور طاقت ور ترین فوج ہے، ہمارے پاس جدید ترین اسلحہ ہے، اور ہمارے پاس سائبر سانک میزائل ہیں۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ جب تک میں امریکہ کا صدر ہوں، ایران کو ایٹم بم حاصل نہیں کرنے دی جائے گا۔صدر ٹرمپ نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ ایران نے ان میزائیلوں سے حملہ کیا ہے جو بقول ان کے سابق صدر براک اوباما کے دور میں ایران کو فراہم کی گئی بھاری مالی امداد سے بنائے گئے تھے۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ قاسم سلیمانی ہزاروں افراد کا قاتل تھا، جسے امریکی کارروائی میں ہلاک کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت امریکہ میں دنیا بھر کے مقابلے میں سب سے زیادہ تیل اور گیس پیدا کی جا رہی ہے اور اب امریکہ کو مشرق وسطیٰ کے تیل کی ضرورت نہیں رہی۔انہوں نے نیٹو پر زور دیا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں زیادہ مؤثر کردار ادا کرے۔صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ نے دولت اسلامیہ کے سرغنہ، البغدادی کو ہلاک کیا، جبکہ میری انتظامیہ نے داعش کے سینکڑوں دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے۔ایران نے بدھ کو علی الصبح عراق میں امریکہ کے دو فوجی اڈوں عین الاسد اور اربیل میں امریکی تنصیبات کو ایک درجن سے زائد بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق، پاسداران انقلاب فورس نے تصدیق کی ہے کہ بدھ کی صبح کی جانے والی کارروائی جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں کی گئی ہے۔ایران کے حملے پر اپنے ایک ٹوئیٹ میں، صدر ٹرمپ نے اس سے قبل کہا تھا کہ ’’ایران نے عراق میں دو فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا ہے۔ لیکن، سب ٹھیک ہے‘‘۔ادھر، ڈیموکریٹک پارٹی کے قائدین اور قانون سازوں نے صدر ٹرمپ پر زور دیا ہے کہ ایران کے ساتھ کشیدگی میں کمی لانے کی کوشش کی جائے۔امریکہ نے تین جنوری کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب ڈرون حملے میں ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور ایرانی ملیشیا کتائب حزب اللہ کے لیڈر مہدی المھندس کو نشانہ بنایا تھا۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جنرل سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔