پرتشدد مظاہروں سے مسلمانوں میں شدید خوف و ہراس

0
0

یو این این

نئی دہلی؍؍ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش کے 15 لاکھ آبادی والے شہر میرٹھ میں مظاہروں کے بعد یہاں کے مسلمان شدید خوف و ہراس کا شکارہیں۔ ایک مسلمان محمد عمران پولیس کے شدید خوف میں زندگی بسر کر رہا ہے۔مظاہروں کے دوران اس کے بھائی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش کے 15 لاکھ آبادی والے شہر میرٹھ میں رہائشیوں نے بتایا کہ 20 دسمبر کو پرتشدد واقعات کے بعد رات کے وقت چھاپے مارنا معمول بن گیا ہے۔ اس دن پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق مذہبی بنیادوں پر مبنی نئے شہری قانون کے خلاف ملک گیر مظاہروں میںیہ اب تک کا سب سے مہلک واقعہ ہے۔عمران نے کہا کہ ہمیں بیدار رہنا ہے کیونکہ ہمیں ڈر ہے کہ پولیس ہمیں گرفتار کرنے آئے گی۔ خبر کے مطابق اترپردیش ، ایک ایسی ریاست جس میں روس سے زیادہ لوگ آباد ہیں جہاں میں مسلمان آبادی کا تقریبا پانچواں حصہ ہیں۔ اس قانون پر انتہائی شدید جھڑپیں دیکھنے میں آئیں۔ ممبئی کے مالی دارالحکومت جیسے بڑے شہروں میں اتوار کی رات نئی دہلی کی ایک یونیورسٹی میں طلبا اور ماہرین تعلیم پر پرتشدد حملے میں نقاب پوش حملہ آوروں کے حملے کے بعد مظاہرے تیز ہوگئے ہیں۔نئی دہلی میں آبزرور ریسرچ فانڈیشن کے ایک سینئر فیلو نرنجن سہو نے کہا کہ مذہبی خطوط پر اس نوعیت کا احتجاج ایک متنوع معاشرے کو مزید پولرائز کردے گا۔ اطلاعات کے مطابق ریاست کے دارالحکومت لکھنو اور میرٹھ میں دو درجن سے زیادہ لوگوں کے ساتھ انٹرویو میں تمام مسلمان شدید خوف و ہراس کا شکار پائے گئے۔ اب تک مظاہروں میں قومی سطح پر ہلاک ہونے والے 26 افراد میں سے 19 اس ریاست میں رہ چکے ہیں۔ پولیس کے مطابق ،اترپردیش میں ایک ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔جو بھارت میں سب سے زیادہ ہے۔ایک خاندان کے واحد کفیل محمد وکیل 19 دسمبر کو اس وقت قتل ہوگئے جب وہ لکھنو میں ایک فارمیسی جانے کے لئے گھر سے نکلے تھے۔وہ ہجوم میں پھنس گئے اور انہیں پیٹ میں گولی مار دی گئی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا