ضلع ڈوڈہ کے زون اسر کے ہائر اسکینڈری اسکول بہوتہ مرمت میں

0
0

سال 2019 سے تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی 29 آسامیاں خالی
فرید احمد نائک

ڈوڈہ ؍؍ضلع ڈوڈہ کے سرکاری اسکولوں میں ہر سال نتائج انتہائی مایوس کن رہتے ہیں اور آئے روز طلبا و طالبات کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اکثر اسکولوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہوتا ہے۔ اور اکثر اسکولوں میں برائے نام عملہ تعینات کیا جاتا ہے۔جس کی وجہ سے غریب عوام کے بچے اکثر معیاری تعلیم سے محروم رہ جاتے ہیں۔اس سلسلے میں گورنمنٹ ہائر اسکینڈری اسکول بہوتہ مرمت بچوں کے روشن مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کرنے کا ایک اہم مرکز بن چکا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس اسکول میں تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی تقریبا 29 آسامیاں خالی ہیں جبکہ 600 سے زائد طلباء کو پڑھانے کے لیے محض 14 ملازمین تعینات ہیں جو کہ چھ سو طلباء کے لئے ناکافی ہیں۔اس اسکول کا درجہ سال 2019 میں بڑھا دیا گیا تھا اور تب سے یہ گورنمنٹ ہائر اسکینڈری اسکول ہے۔ لیکن عملی طور پر یہاں تدریس عمل ابھی تک شروع نہیں کیا گیا ہے۔ کیوں کہ اس اسکول میں عملے اور دیگر لوازمات کی انتہائی شدید قلت ہے۔اس اسکول میں بہوتہ اور اس پاس کے علاقوں کے طلباء زیر تعلیم ہیں جن میں منگوتہ، روٹ، اور بنحان۔ جیسی پنچایتوں کے بچے زیر تعلیم ہیں اور ہر روز میلوں پیدل سفر طے کر کے تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے اسکول جاتے ہیں۔مزکورہ پنچایتوں کے ایک وفد نے وارڈ ممبر مہرومہ بیگم کی قیادت میں لازوال کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے بچوں کا مستقبل داؤ پر لگ چکا ہے۔ کیوں کہ اسکول میں عملے کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ بچے کچھ بھی نہیں سیکھ پا رہے ہیں۔مذکورہ پنچایتوں کے عوام نے ضلع ترقیاتی کمشنر ڈوڈہ ، اور سی ای او ڈوڈہ سے اس اسکول میں فوری طور پر عملہ تعینات کرنے کی مانگ کی ہے۔تاکہ ان کے بچوں کے مستقبل کے ساتھ مزید کھلواڑ نہ ہو۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا