او آئی اجلاس میں کشمیر کا مسئلہ اْٹھایاجانا قابل مذمت

0
0

اسلامی ملکوں کو شام، لیبیا اور یمن کی خونریزی کیوں نظر نہیں آتی؟ : مفتی منظور ضیائی
لازوال ڈیسک

ممبئی؍؍بین الاقوامی شہرت یافتہ، اسلامی اسکالر ، ادارہ علم وہنر فائونڈیشن کے چیئرمین اور عالمی صوفی کانفرنس کے روح رواں مفتی منظور ضیائی نے اسلام آباد میں منعقد او آئی سی کے اجلاس میں کشمیر کا مسئلہ اْٹھائے جانے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسلامی ملکوں کی تنظیم او آئی سی اور اس کانفرنس کے میزبان پاکستان کو عراق، شام، لیبیا اور یمن میں خونریزی کیوں نظر نہیں آتی، جہاں بڑی طاقتوں کی ریشہ دوانیوں اور ان ملکوں کے ناعاقبت اندیش حکمرانوں کی نااہلی کے نتیجہ میں قتل وغارت گری اور تباہی وبربادی کا طوفان برپا ہے اور سارے اسلامی ممالک یا تو خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں یا پھر زبانی جمع خرچ کررہے ہیں۔ مفتی منظورضیائی نے کہاکہ پورا جموں کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور ہندوستان کسی بھی غیر ملکی مداخلت کے بغیر اپنے مسائل کو خود حل کرنے کی اہلیت اور صلاحیت رکھتا ہے، انہوں نے کہاکہ ہندوستان معاشی اور فوجی اعتبار سے ایک اہم علاقائی طاقت ہے بین الاقوامی برادری میں اسے عزت، احترام کا مقام حاصل ہے، اپنے اندر ونی معاملات کو سلجھانے کیلیی اسے کسی بیرونی مداخلت تو دور کی بات ہے مشورہ کی بھی ضرورت نہیں۔ مفتی منظور ضیائی نے کہاکہ اایک جنوبی یہودی کی جانب سے مسجد اقصیٰ میں آگ لگائے جانے کی شرمناک حرکت کے بعد مراکش کے شہر رباط میں اس تنظیم کا قیام عمل میں آیا تھا بیت المقدس کی صہیونیوں کے قبضہ سے واگزاری اور مقامات مقدسہ کا تحفظ اس کے بنیادی مقاصد میں شامل تھا، کشمیر کا اس سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں تھا، آج عالم یہ ہے کہ بیت المقدس کا رسماً اور تکلفاً بھی کہیں تذکرہ نہیں ہوتا اور کشمیر کے معاملے میں شور مچایاجاتا ہے اور یہ سب کچھ پاکستان کی ایما پر ہورہا ہے۔ مفتی ضیائی نے کہاکہ بہت سے عرب اور اسلامی ممالک بین الاقوامی پلیٹ فارموں پر کشمیر کے مسئلہ پر ہندوستان کی حمایت کرتے ہیں، ہندوستان نے بیت المقدس اور فلسطین کے معاملہ میں عربوں کی جس انداز سے حمایت کی ہے وہ ملک کی خارجہ پالیسی کی تاریخ کا ایک درخشاں باب ہے اوریہ حمایت آج بھی جاری ہے۔ عرب اور اسلامی ملکوں کے ساتھ سفارتی ، معاشی، تعلیمی اور ثقافتی تعلقات ہندوستان سے زیادہ مستحکم ہیں۔ مفتی منظور ضیائی نے کہاکہ پاکستانی پارلیمنٹ میں اکثریت سے اعتماد سے محروم ہوچکی ہے، عمران خان کی حکومت کی بین الاقوامی سطح پر اور پاکستانی عوام میں اپنی شبیہ بہتر بنانے کی ایک ناکام کوشش تھی اس کیلئے او آئی سی کے پلیٹ فارم کا استعمال کیاگیا اور اسلامی ممالک استعمال ہوگئے۔ مفتی ضیائی نے کہاکہ او آئی سی اپنے مقاصد میں پوری طرح ناکام رہی ہے، نہ فلسطین کا مسئلہ حل کراسکی نہ ایران عراق جنگ کویت پر عراقی قبضہ افغانستان پر روسی اور امریکی حملہ، مصر، تیونس، لیبیا، عراق، شام اور یمن میں ہونے والی خانہ جنگیوں اور آپسی لڑائیوں کو روکنے میں کوئی کردار ادا کرسکی نہ ان خطہ میں سرگرم دہشت گردتنظیموں پر کوئی روک لگا سکی جو مختلف ملکوں میں مختلف ناموں سے سرگرم ہیں۔ مفتی منظور ضیائی نے کہاکہ جس اسرائیل کے خلاف اوآئی سی کا قیا م عمل میں آیا تھا، بیشتر عرب اور اسرائیلی ملکوں نے اس کے ساتھ سفارتی اور معاشی تعلقات قائم کرلیے ہیں، دیگر ممالک کرنے والے ہیں، خود چند سال قبل پاکستانی وزیر خارجہ خورشید قصوری نے اسرائیلی حکام سے ملاقات کی تھی۔ مفتی ضیائی نے کہاکہ جس وقت پاکستان میں او آئی سی کا اجلاس ہورہا تھا اسی وقت مصر کے شہر شرم الشیخ میں ایک کانفرنس ہورہی تھی جس میں مصری صدر عبدالفتاح سیسی کی دعوت پر اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی اور متحدہ عرب امارت کے شیخ النہیان شرکت کررہے تھے۔ مفتی ضیائی نے ایک اور المیہ بے غیرتی اور مضحکہ خیز حرکت کی طرف بھی توجہ کرائی ، انہوں نے کہاکہ چین نے کروڑوں کی تعداد میں ایغور مسلمانوں کا جینا دوبھر کردیا ہے ان کی بستیوں کو کھلی جیل میں تبدیل کردیا ہے ان کے نماز روزہ پر پابندی عائد کردی ہے اسی چین کے وزیر خارجہ اس کانفرنس میں مہمان خصوصی تھے اور اسلامی دنیا کا سب سے بڑا چیمپئن پاکستان ان کیلیے سرخ قالین بچھائے ہوئے تھا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا