اگر آپ کے اسکول سے بھی سونو کمار جیسا لڑکا بیدار ہوا تو

0
0

 

 

از قلم: منتظر مومن وانی
بہرام پورہ کنزر(حال قطر)
رابط: 6006952656

اس بات سے ہر کوئی باخبر ہے کہ ملک ہندوستان کے سرکاری اسکول طویل وقت سے تنقید کے نشانے پر ہے اور ہر ایک انسان سرکاری اسکول کی تعلیم سے بیزار نظر آتا ہے اگرچہ یہ حقیقت بھی ہے کہ سرکاری اسکولوں کا مکمل انتظامیہ صیح تعلیم دینے میں کمزور نظر آتا ہے لیکن اس حقیقت کو اور واضح ہونے کے لیے بہار سے تعلق رکھنے والے سونو کمار نامی بچے نے اس وقت وضاحت کی جب وہ میڈیا کے سامنے بے خوف اندر کی حقیقت بیان کررہا تھا اور پرائیوٹ اسکول میں داخلے کی مانگ کررہا تھا تاکہ وہ اپنے خواب یعنی آئی اے ایس کو تعبیر بخشے. سونو نے سرکاری اسکولوں کی وہ سب کمزوریاں ملک کے ایوانوں تک پہنچائی جن پر انتظامیہ نے پردہ کیا تھا اور جس کمزوری کی زد میں غریب والدین کے شگوفے ضائع ہوجاتے ہیں. خیر جہاں پورے ملک کے سرکاری اسکول تنقید کے دائرے میں ہے وہی پر وطن عزیز کشمیر میں موجود سرکاری اسکول بھی کئی کمزوریوں کے شکار ہے. یہاں پر استاد والدین کا شکوہ کرتے ہیں اور والدین استادوں کا جب کہ سارا انتظامیہ ہی ناکام نظر آتا ہے. اب جو یہاں کے اکثر اسکولوں میں مسلہ درپیش ہے وہ یہ کہ کئی استاد بچوں کے ساتھ انصاف نہیں کرتے ہیں. یعنی یہ ایسے استاد ہے جو گھر سے پڑھ کر نہیں آتے یا پڑھانے کی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں. ایسے استادوں کے سبب ہزاروں بچے علم سے محروم ہوگئے. یہ استاد اب بھی اسکولوں میں تعینات ہے اور ان کی کمزوری یا نااہلی پر ابھی بھی پردہ ہے لیکن ان کو سونو کمار نامی بچے کو یاد رکھنا چاہیے کہ اگر ایسا کوئی بچہ ہمارے کلاس سے بیدار ہوا تو ہماری صلاحیت کی حیقیت واضح ہوجاے گی. یہ ایسے استاد ہے جن کو بنیادی کلاسوں میں لکھانا پڑھانا نہیں آتا ہے. ان کو ابھی موقعہ ہے کہ اس سے پہلے سونو کمار جیسا کوئی بچہ آپ کی حقیقت واضح کرے محنت سے کام لو اور گھر سے تیاری کرکے آو. سونو نے جس طرح دیپک نامی استاد کی نااہلی پورے ملک کے سامنے رکھی کئی ایساآپ کے ساتھ نا ہو. دیپک نامی استاد انگریزی کے چند الفاظ جاننے یا پڑھنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے. ایسے دیپک ہمارے اسکولوں میں بھی ہے جو ہمارے شگوفوں کی زندگی برباد کررہے ہیں. کشمیر کے اسکولوں میں کتنے ایسے استاد ہونگے جو گھر سے اس بات کی تیاری کرکے جاتے ہیں کہ ہمیں بچوں کو آج یہ سبق پڑھانا ہے. آج تک وادی کے سرکاری اسکول معیاری تعلیم دینے میں ناکام رہے ہیں جس کے سبب ہزاروں بچوں کی زندگی تباہ ہوگئی. کئ اسکیموں سے بھرتی ہوئے کچھ ایسے استاد بھی ہے جو بلکل بیہار کے دیپک جیسی صلاحیت رکھتے ہیں. اس لیے قوم کو سونو کمار نامی بچے کا یہ پیغام سنجیدگی سے لینا چاہیے تاکہ ہمارے بچوں کا مستقبل تباہ ہونے سے بچ جائے. محنت سے کام لے کر ان غریب طلبا کے ساتھ انصاف کیجیے ورنہ اگر یہاں کے اسکولوں سے بھی سونو کمار نامی بچے جاگ گئے تو وہ دن دور نہیں کہ آپ کی صلاحیت بھی لوگوں کے سامنے آجائے گا. اس بات سے اتفاق ہے کہ یہاں کے اسکولوں میں قابل اور باصلاحیت استاد ہے لیکن وہی پر دیپک نامی استاد جیسی صلاحیت بھی رکھتے ہے. آو مل کر محاسبہ کریں گے کہ ہمارا تعلیمی نظام کتناکمزور اور کتنا مضبوط ہے. اللہ ہمارے شگوفوں کو سلامت رکھے اور ہمیں تعلیمی ترقی عطا کرے.آمین

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا