137 دنوں میں کوئی آرڈر پاس نہیں ہوا،ضمانت پر فیصلے میں تاخیر انصاف کا مذاق ہے
یواین آئی
نئی دہلی؍؍ سپریم کورٹ نے جمعرات کو سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے لیڈر اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعظم خان کی عبوری ضمانت کی درخواست قبول کر لی ۔جسٹس ایل ناگیشور راؤ، جسٹس بی آر گیوی اور اے ایس بوپنا پر مشتمل بنچ نے آئین کے آرٹیکل 142 کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے عبوری ضمانت کا حکم جاری کرتے ہوئے درخواست گزار سابق وزیر کو متعلقہ عدالت کے سامنے دو ہفتوں کے اندر باقاعدہ ضمانت کی درخواست دائر کرنے کی اجازت دی۔سپریم کورٹ نے 17 مئی کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کی طرف سے ضمانت کے معاملے میں کوئی بھی فیصلہ لینے میں تاخیر پر ناراضگی ظاہر کی تھی۔ہائی کورٹ نے گزشتہ سال دسمبر میں سابق وزیر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ اس درمیان درخواست گزار نے عبوری ضمانت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، جہاں اسے ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔پچھلی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے اس حقیقت کا نوٹس لیا تھا کہ درخواست گزار خان کو 87 میں سے 86 مقدمات میں ضمانت دی گئی تھی اور زمین پر قبضے کے مبینہ کیس میں ضمانت کا فیصلہ کرنے میں تاخیر پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے سخت تبصرے کیے تھے۔سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کو اعظم خان کی ضمانت پر فیصلہ سنانے کا موقع دیتے ہوئے کہا تھا کہ ‘فیصلہ ابھی محفوظ نہیں رکھا جا سکتا ہے۔ 137 دنوں میں کوئی آرڈر پاس نہیں ہوا۔ انہیں (اعظم خان) 86 مقدمات میں ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔ یہ ایک معاملہ ہے۔ ہم صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ یہ (اس حالت میں ضمانت پر فیصلے میں تاخیر) انصاف کا مذاق ہے۔ اگر ضرورت پڑی تو ہم مزید کچھ کہیں گے۔اتر پردیش کے سیتا پور کی جیل میں بند خان کے ایک وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ہائی کورٹ نے ضمانت کی درخواست پر اپنا فیصلہ گزشتہ سال دسمبر میں محفوظ کر لیا تھا، لیکن اس نے ریکارڈ پر موجود نئے مواد کے ساتھ ریاستی حکومت کو حلف نامہ داخل کرنے کی اجازت تھی۔یہ معاملہ اتر پردیش کے رام پور میں محمد علی جوہر یونیورسٹی پروجیکٹ کے لیے زمین پر قبضے کے الزام سے متعلق ہے۔سابق رکن پارلیمنٹ نے فروری میں سپریم کورٹ کا رخ کرکے اسمبلی انتخابی مہم میں حصہ لینے کے لیے عبوری ضمانت کی درخواست کی تھی۔ تب سپریم کورٹ نے ان کی درخواست مسترد کر دی اور انہیں الہ آباد ہائی کورٹ میں جانے کے لئے کہا جہاں ان کی ضمانت کی درخواست زیر التوا ہے