ہماری ثقافت، تاریخ، ادب، گرامر بچے کو اس کی مادری زبان میں پڑھائی جائے
یواین آئی
نئی دہلی؍؍نئی قومی تعلیمی پالیسی کو ملک کے روشن مستقبل کا دستاویز قرار دیتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ یہ ہندوستانی اقدار میں موجود تعلیمی نظام کے تصور کو موجودہ وقت کے مطابق زمین پر اتارنے کی کوشش ہے۔مسٹر شاہ نے جمعرات کو یہاں دہلی یونیورسٹی کے زیر اہتمام ‘سوراج سے نو بھارت تک ہندوستان کے خیالات کا جائزہ’ پر بین الاقوامی سیمینار کا افتتاح کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ اس تین روزہ سمپوزیم کا انعقاد یونیورسٹی کے پولیٹیکل سائنس ڈیپارٹمنٹ نے دہلی یونیورسٹی کی صد سالہ تقریب کے موقع پر کیا ہے۔ مرکزی وزیر برائے تعلیم اور ہنرمندی کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ دھرمیندر پردھان اور دہلی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر یوگیش سنگھ سمیت کئی معززین اس تقریب میں موجود تھے۔مرکزی وزیر داخلہ نے یونیورسٹی اور طالب علم کو تبدیلی کے آئیڈیا، پالیسی اور تخیل کا بردار قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب بھی دور بدلتا ہے، یونیورسٹی ہمیشہ اس تبدیلی کی گاڑی ہوتی ہے۔ آج ملک کی کئی یونیورسٹیوں کے درمیان دہلی یونیورسٹی نے نہ صرف اپنی مطابقت برقرار رکھی ہے، بلکہ اس نے اپنی قائدانہ خوبیوں کو بھی سنبھال کررکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انگریزوں نے 1922 میں ملک کا دارالحکومت تبدیل کرکے دہلی یونیورسٹی قائم کی تھی اور دہلی یونیورسٹی کئی تاریخی واقعات کی گواہ رہی ہے۔ سال 1975 میں دہلی یونیورسٹی نے بھی ملک کی جمہوریت کو بچانے کی تحریک میں بڑا حصہ ڈالا۔ دہلی یونیورسٹی ملک کی کئی تحریکوں کی گواہ اور انہیں اپنے نتائج تک پہنچانے کا ذریعہ رہی ہے۔ انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ 2014 سے ملک میں تبدیلی کا جو دور شروع ہوا ہے، دہلی یونیورسٹی بھی اس کی کیریئر بنے گی۔مسٹر شاہ نے کہاکہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 ہندوستان کے مستقبل کے لیے ایک روشن دستاویز ہے۔ 2020 کی نئی تعلیمی پالیسی میں ہندوستانی اقدار میں موجود تعلیمی نظام کے تصور کو آج کے وقت کے مطابق زمین پر لانے کی کوشش ہے۔ ہر قسم کے علم کو پلیٹ فارم دینے کی کوشش ہے، روزگار کو بھی پلیٹ فارم دینے کی کوشش ہے۔ بچہ صرف پڑھ لکھ کر گریجویشن کرنے کے بعد باہر نہ نکلے اسے ایک ایسا پلیٹ فارم دینا ہو گا کہ بچے میں جو صلاحیت بھری ہوئی ہے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے۔ اسے اس طرح تیار کرنا چاہیے کہ وہ اپنی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھا سکے اور یہ نظام نئی تعلیمی پالیسی میں ہے۔مسٹر شاہ نے کہا کہ اگر ہم نئی تعلیمی پالیسی کا باریک بینی سے جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ ملک کے لیے 5-3-3-4 کا جو نیا ماڈل آیا ہے وہ 10 پلس 2 کے ماڈل کی جگہ کتنا موزوں ہونے والا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں مانتا ہوں کہ مادری زبان میں مطالعہ کے پہلے پانچ سال بچے کی نشوونما کے لیے بہت ضروری ہیں۔ یہ نہ صرف بچے کی نشوونما کے لیے بلکہ ملک کی ترقی کے لیے بھی بہت ضروری ہے کیونکہ ہماری ثقافت، تاریخ، ادب، گرامر بچے کو اس کی مادری زبان میں پڑھائی جائے اور اگر بچہ اس سے کٹ جائے تو وہ اپنے اصل سے کٹ جاتا ہے۔مسٹر شاہ نے کہاکہ ملک کے تعلیمی نظام میں صرف انگریزی ہی نہیں بلکہ دنیا کی کسی بھی زبان کی مشق کریں لیکن اگر میں گجراتی نہیں پڑھتا، ہندی نہیں پڑھتا، تو میں خود کو اس کے بنیادی دھارے سے منسلک نہیں رکھ پاوں گا۔مودی جی نے اسی پر زور دیا ہے۔ ہماری حکومت نے کئی طریقوں پر غوروخوض کرکے کئی لوگوں سے تجاویز لینے کے بعد نئی تعلیمی پالیسی کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ شاید یہ پہلی تعلیمی پالیسی ہے جس کی کوئی مخالفت نہیں کر سکا ہے اور سب نے اس کا خیر مقدم کیا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ کتنی جامع ہے۔ اس کا مقصد اخلاقی اقدار کو فروغ دینا، ان پر عمل کرنا، تحقیق کرنا اور پیشہ ور افراد کی ایک ایسی فوج تیار کرنا ہے جو ملک میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ اور پیشہ ورانہ انداز کو بڑھائے گی۔مسٹر شاہ نے کہا کہ کچھ لوگ اس ملک کو مسائل کا ملک کہتے ہیں، لیکن لاکھوں مسائل کا حل بھی اس ملک کی سوچ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کو نظریاتی لڑائیوں اور تشدد کا اکھاڑہ نہیں بنانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ آییڈیالوجی یونیورسٹی سے ہی پیدا ہوتی ہے۔ نوجوان نظریات میں تصادم کی بجائے تبادلہ خیال کو جگہ دیں، جو بہتر ہوگا وہ خود بخود سامنے آجائے گا۔ آئیڈیالوجی کے لیے لڑنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ لڑنے سے کبھی آئیڈیالوجی قائم نہیں ہوگی اور نہ ہی ہم اسے فروغ دے سکتے ہیں اور نہ ہی اس کی قبولیت لا سکتے ہیں۔ ’’قبولیت بحث و مباحثہ سے آتی ہے، آئیڈیالوجی آگے بڑھتی ہے اور آئیڈیالوجی صدیوں تک چلتی ہے۔ اگر آئیڈیالوجی جدوجہد کا راستہ بن جائے تو وہ آئیڈیالوجی نہیں ہے، کم از کم اس ملک کی تو ہے ہی نہیں۔مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ اس سمپوزیم کا موضوع ‘سوراج سے نو بھارت تک ہندوستان کے خیالات کا جائزہ’ ایک بہت اہم موضوع ہے۔ اس اہم موضوع کے وقت دہلی یونیورسٹی کے سو سال مکمل ہورہے ہیں اور ملک کی آزادی کا امرت مہوتسو منایا جا رہا ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ آزادی کے امرت دور کی شروعات ہو اور امرت دور کا 75 سے 100 سال کا یہ سفر ہمارے لیے بہت اہم ہے۔ وزیر اعظم نے ان 25 برسوں کی سنکلپ سدھی کے 25 سال کے طور پر تشریح کی ہے۔