جموں وکشمیر میں کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے وزیر اعظم کے نظرئیے کو عملی جامہ پہنانے پرزور
لازوال ڈیسک
جموں ؍؍جموں و کشمیر بنیادی طور پر زرعی ہے جس کی 70 فیصد سے زیادہ آبادی براہ راست یا بالواسطہ طور پر زرعی اور اس سے منسلک شعبوں میں مصروف ہے اس طرح اس علاقے کی مقامی آب و ہوا اور ٹپو گرافی کے مطابق مخصوص فصل کی تعریف کی جاتی ہے ۔ جموں کشمیر کیلئے مرکزی حکومت کا حال ہی میں اعلان کردہ بجٹ زرعی شعبے کیلئے امید لاتا ہے جس کا مقصد کسانوں کی آمدنی کو منصوبہ بند طریقے سے دوگنا کرنا ہے ، حکمت عملی یہ ہے کہ زیادہ پیداوار اور زیادہ کثافت والی فصلوں کی کاشت کی حوصلہ افزائی ، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور لیبارٹری میں ٹیسٹ شدہ کیڑے مار ادویات اور دیگر اقدامات پر توجہ دی جائے ۔ ہائبرڈ بیجوں کی زیادہ پیداوار دینے والی اقسام کیلئے 23.97 کروڑ روپے کی رقم منظور کی گئی ہے جس سے 8.93 لاکھ روپے کا کسانوں کو فائدہ پہنچے گا اس کے علاوہ کسانوں کو 3200 پمپ سیٹ ، 898بور ویل اور 10000 ڈرپ اور سپرنکلر آبپاشی کے نظام جیسے بنیادی ڈھانچے کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے 55.80 کروڑ روپے الگ سے رکھے گئے ہیں ۔ اس سے تقریباً 16960 کسانوں کو فائدہ پہنچے گا اور 15240 ہیکٹر سے زیادہ رقبہ کا احاطہ کیا جائے گا ۔ اسی طرح صلاحیت کی تعمیر اور تربیت اس بجٹ میں ایک اور توجہ مرکوز کرنے والا شعبہ ہے ۔ مجموعی طور پر 36000 کسانوں کو 27 کروڑ روپے کی فراہمی کے ساتھ صلاحیت سازی کیلئے تربیت دی جائے گی ۔1.60 کروڑ روپے کی 11 بڑی او ر چھوٹی منڈیوں کے قیام سے تقریباً 22000 کسان مستفید ہوں گے ۔ اس کے علاوہ 12800 کسانوں کو فارمر پروڈیوسر آرگنائیزیشنز ( ایف پی اوز ) کی تشکیل کے ذریعے 80 لاکھ روپے کی مالی مددسے کوور کیا جائے گا ۔ بجٹ میں فارم میکانائیزیشن پر بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے جو کہ زراعت کے شعبے کو تبدیل کرنے کا ایک اور اہم ذریعہ ہے جس سے کسانوں کو اپنی پیداوار کو کئی گنا بڑھانے میں مدد ملے گی ۔ تقریباً 33200 کسانوں کو 81 کروڑ روپے کی فارم مشینری فراہم کی جائے گی ۔ پائیدار ترقی میں نامیاتی کاشتکاری کی اہمیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بجٹ میں رقبہ توسیع پروگرام کے تحت 756 ہیکٹر نامیاتی کاشتکاری ، 45 ہیکٹر آلو اور 250 ہیکٹر مسالوں کے تحت رقبہ کیلئے 6 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جس سے تقریباً 44204 کسان مستفید ہوں گے ۔ بے ترتیب بارشوں اور طویل خشک موسم کی وجہ سے آبپاشی کی سہولیات کی اشد ضرورت ہے اور اس بجٹ میں فیلڈ چینلز کی دیکھ بھال کے ذریعے 8670 ہیکٹر اراضی کی آبپاشی بحال کی جائے گی جس کیلئے اس بجٹ میں 30 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔ باغبانی جموں و کشمیر کے بڑے شعبوں میں سے ایک ہے جو مرکز کے زیر انتظام علاقے ک معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ جموں و کشمیر کی باغبانی مصنوعات کی مختلف قسمیں اپنے اچھے معیار اور ذائقے کی وجہ سے دُنیا بھر میں شہرت حاصل کر چکی ہیں ۔ یہاں اُگنے والی پھلوں کی فصلیں جیسے سیب ، بادام ، اخروٹ ، ناشپاتی ، چیری اور خوبانی معتدل علاقوں میں اور آم ، لیموں ، لیچی ، پپیتا ، امرود وغیرہ دُنیا بھر میں مشہور ہیں ۔ جموں و کشمیر کی حکومت نیشنل ایگریکلچرل کوآپریٹو مارکیٹنگ فیڈریشن ( این اے ایف ای ڈی ) کے ساتھ مل کر اگلے پانچ برسوں میں 5500 ہیکٹر کے رقبے پر ہائی ڈینسٹی پلانٹیشن شروع کر رہی ہے ۔ اس مناسبت سے ہائی ڈینسٹی پلانٹیشن پر ایک نئی اسکیم مارچ 2021 میں شروع کی گئی تھی جس میں سیب کے علاوہ جموں و کشمیر میں اگائی جانے والی دیگر فصلیں بھی شامل تھیں ۔ اس حقیقت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کہ ژالہ باری اکثر پھلوں کی فصلوں جیسے سیب اور خوبانی کو تباہ کر دیتی ہے حکومت نے اس بجٹ میں پھلوں کی فصل کو پہنچنے والے نقصان کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے پرویز اسکیم کے تحت اینٹی ہیل نیٹ پر سبسڈی فراہم کرنے کا انتظام رکھا ہے ۔ مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر کی حکومت زراعت کے ساتھ ساتھ باغبانی کے شعبے کی ترقی کو وسیع کرنے کی خواہاں ہے جو کاشتکار برادری کی زندگیوں کو بدلنے کیلئے اہم شعبے ہیں ۔ یہ شعبے اگلی دہائی میں روزگار کے بے شمار مواقع پیدا کر کے غربت اور پسماندگی کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ پیداوار میں اضافہ کر کے پرامن اور ماحول دوست انداز میں زیادہ سے زیادہ اقتصادی ترقی کی سہولت فراہم کر کے یوٹی ک معیشت کو زبردست طریقے سے بدل سکتے ہیں