سی آر پی ایف کیمپ رامپور حملہ مقدمہ

0
0

پھانسی اور عمر قید کی سزائوں کے خلاف داخل اپیل سماعت کے لیئے منظور، الہ آبادہائی کورٹ نے نچلی عدالت کا ریکارڈ طلب کیا،گلزار احمد اعظمی
لازوال ڈیسک

ممبئی//31 دسمبر 2007کی شب رام پور میں واقع سینٹرل ریزروپولس فورس کیمپ پر ہوئے حملہ کے سزا یافتہ ملزمین کی سزائوں کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشدمدنی) نے الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا ، آج پھانسی کی سزا پانے والے چار ملزمین اور عمر قید کی سزا پانے والے ایک ملزم کی نچلی عدالت کے فیصلہ کو چیلنج کرنے والی پٹیشن پر سماعت عمل میں آئی جس کے دوران عدالت نے ایک جانب جہاں اپیلوں کو سماعت کے لیئے منظور کرلیا وہیں نچلی عدالت کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے اس معاملے میں حتمی سماعت 2 مارچ کو کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے۔یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹرقانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔انہوں نے مزید بتایا کہ ملزمین عمران شہزاد ،محمد فاروق صباح الدین اور محمد شریف کو سزائے موت ،جبکہ جنگ بہادر کو عمر قید کی سزا نچلی عدالت نے سنائی تھی ۔ نچلی عدالت کے فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا ، آ ج اس معاملے کی سماعت الہ آباد ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس دیواکر اور جسٹس دنیش پاٹھک کے سامنے عمل میں آئی جس کے دوران جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ ایم ایس خان ، ایڈوکیٹ انیل باجپائی اور ایڈوکیٹ سکندر خان پیش ہوئے ۔ دفاعی وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ نچلی عدالت نے ملزمین کی جانب سے پیش کیئے گئے ثبوت وشواہد کو یکسر خارج کردیا جبکہ استغاثہ کیجانب سے پیش کیئے گئے نا قابل قبول ثبوتوں کو قبول کرلیا اور ملزمین کو سخت سزائیں دیں جس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔دفاعی وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ نچلی عدالت نے گواہوں کے بیانات میں موجود خامیوں کو خارج کردیا حالانکہ گواہوں کے بیانات میں موجود تضاد کا فائدہ ملزمین کو ملنا چاہئے تھا کہ اس معاملے میں پولس نے کسی بھی ملزم کو حادثہ کے مقام سے گرفتار نہیں کیا تھابلکہ ملزمین کو ملک کے مختلف شہروں سے حادثہ ہونے کے کئی دنوں کے بعد گرفتار کیا تھا۔وکلاء نے عدالت سے مزید گذارش کی کہ وہ جلد از جلد نچلی عدالت کا ریکارڈ طلب کرے اپیلوں پر فائنل بحث کیئے جانے کے احکامات جاری کرے۔ دفاعی وکلاء کے دلائل کی سماعت کرنے کے بعد عدالت تمام اپیلوں کو سماعت کے لیئے قبول کرتے ہوئے نچلی عدالت کا ریکارڈ طلب کیا اور معاملے کی سماعت 2مارچ کو کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے۔واضح رہے کہ گذشہ ماہ نچلی عدالت نے ایک جانب تین ملزمین کو ناکافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پردہشت گردی کے الزامات سے بری کردیا وہیںبقیہ پانچ ملزمین کو قصور وار ٹہرایا تھا اور انہیں پھانسی اور رعمر قید کی سزا تجویز کی تھی وہیں خصوصی جج نے اپنے فیصلہ میں کہا تھا کہ ملزمین محمد کوثر، گلاب خان اور فہیم انصاری کے خلاف ملک دشمن سرگرمیوں اوردہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات نہیں ملے ہیں لہذا انہیں باعزت بری کیا جاتا ہے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا