جموں وکشمیر میں صحت شعبہ ترقی کی راہ پر گامزن

0
0

ملک میں آئی پی ڈی خدمات جمو ںوکشمیر میں سب سے زیادہ ،صد فیصد خواتین اے این سی خدمات سے مستفید
لازوال ڈیسک

جموں؍؍جموں وکشمیر نے صحت شعبہ میں قومی تناسب کے مقابلے میں صحت شعبہ کے مختلف پہلوئوں میں پچھلے چند برسوں کے دوران نمایاں پیش رفت حاصل کی ہے۔این ایچ ایس آر سی نئی دلّی کی طرف سے این ایس ایس او 75ویں رائونڈ رِپورٹ کے بارے میں حال ہی میں جاری کئے گئے فیکٹ شیٹس کے مطابق جموںوکشمیر نے طبی نگہداشت کے مختلف مدوں میں نیا پیش رفت حاصل کی ہے ۔رِپورٹ کے اہم نُکات کے مطابق جموںوکشمیر یوٹی کی تمام خواتین اے این سی خدمات سے فائدہ اٹھارہی ہے جن میں سے 80سے 92فیصد خواتین کو پبلک ہیلتھ سہولیات بہم کی جارہی ہیں جو قومی تناسب سے زیادہ ہے ۔پی این سی خدمات حاصل کرنے کی شرح بھی 81فیصد سے بڑھ کر 90فیصد ہوگئی ہے ۔رِپورٹ کے مطابق جموں وکشمیر کے دیہی علاقوں میں96فیصد آئی پی ڈی خدمات پبلک ہیلتھ سہولیات کی طرف سے فراہم کی جارہی ہیں جوقومی تناسب 85فیصد سے زیادہ ہے ۔سال 2016ء میں رجسٹرار جنرل آف انڈیا کسٹوڈین سنسس ڈیٹا کی طرف سے جاری کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق جموں وکشمیر نے کیرالا کو پیچھے چھوڑ کر ملک کے تمام عمروں میں معیار حیات کی زیادہ مدت درج کی ہے۔این ایچ ایس آر سی کی طرف سے حال ہی میں جاری کی گئی رِپورٹ میں بہتر طبی ماحول کی طرف اِشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جموںوکشمیر پبلک ہیلتھ سہولیات بالخصوص دیہی علاقوں میں او پی ڈی خدمات میں اعلیٰ مقام حاصل ہوا ہے۔رِپورٹ کے مطابق دیہی علاقوں میں فی ایک ہزار آبادی میں بیمار افراد کی تعداد میں بھی کمی درج کی گئی ہے جو قومی اوسط سے کافی کم ہے ۔اس میں مزید کہا گیا ہے کہ جموںوکشمیر میں طبی اداروں میں 90فیصد بچے جنم لیتے ہیں جن میں سے 86فیصد سے زیادہ پبلک ہیلتھ سہولیات میں جنم لیتے ہیں۔2014ء کے مطابق گھروں اور نجی سیکٹر وں میں زچگیوں کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے۔رِپورٹ کے مطابق دیہی اور شہری علاقوں میں 2014ء سے او او پی ای فی او پی ڈی مریض کی تعداد میں بھی کمی واقع ہوئی ہے اور آئی پی ڈی میڈیکل اخراجات کے تناسب میں بھی کافی کمی درج کی گئی ہے۔واضح رہے کہ صحت شعبے کو دوام بخشنے کے لئے جموںوکشمیر حکومت پہلے ہی کئی پروگرام مشن موڈ کے تحت عملارہی ہے جن میں اَدویات کی خریداری کے عمل میں معقولیت لانا، پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا کی عمل آوری ، گولڈن کارڈ ہولڈروں کو کیش لیس آئی پی ڈی خدمات فراہم کرنا، ہیلتھ اینڈ ویلنس مراکز چالو کرنا، جنانی شیشو سرکھشا کاری کرم ، راشٹریہ بال سواستھ کاری کرم ، نیشنل ٹیوبر کلوسس ، نیشنل پردھامنتری ڈائیلیسس پروگرام شروع کرنا جیسے سکیمیں شامل ہیں۔یہ تمام اِقدامات فائنانشل کمشنر صحت و طبی تعلیم اَتل ڈولو کی اوّلین ترجیحات میں شامل ہے اور ان پر روزانہ کی بنیادوں پر نظر رکھی جارہی ہے تاکہ او او پی ای کے بوجھ کو کم کیا جاسکے او رجموںوکشمیر میں صحت خدمات کی دستیابی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں مزید بہتری لائی جاسکے۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا