کشمیر میں برف باری کا سلسلہ وقفہ وقفہ سے جاری

0
0

سری نگر – جموں قومی شاہراہ دوسرے دن بھی بند
یواین آئی

سرینگر؍؍وادی کشمیر میں سال نو کے دوسرے مرحلے اور رواں موسم سرما کے پانچویں مرحلے کی برف باری کا سلسلہ منگل کے روز بھی وقفہ قفہ سے جاری رہا تاہم شبانہ درجہ حرارت میں بتدریج بہتری واقع ہورہی ہے جس سے لوگوں کو گرچہ رات کی ٹھٹھرتی سردی سے قدرے راحت نصیب ہوئی ہے لیکن دن میں سردی کی شدت تیز تر ہوگئی ہے۔وادی کے مشہور سیاحتی مقامات گلمرگ اور پہلگام میں بالترتیب ایک فٹ اور 8 انچ تازہ برف جمع ہوئی ہے اور منگل کی صبح سے دونوں مقامات پر برف باری کا سلسلہ وقفہ وقفہ سے جاری تھا۔محکمہ موسمیات نے بدھ کے روز سے موسم میں بہتری آنے کی پیش گوئی کی ہے۔ محکمہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ جاری برف باری کا سلسلہ بدھ کے روز تھم سکتا ہے اور آنے والے ایک ہفتے تک موسم مجموعی طور پر خشک رہے گا۔ ادھر وادی کو ملک کے دوسرے حصوں کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر – جموں قومی شاہراہ گزشتہ روز بعد از دوپہر کئی مقامات پر مٹی کے تودے اور پتھر گر آنے کے باعث منگل کے روز بھی ٹریفک کی نقل وحمل کے لئے معطل رہی۔ہائی وے ذرائع کے مطابق قومی شاہراہ پر گر آئے مٹی کے تودوں کے ملبے کو صاف کرنے کے لئے کام جاری ہے اور شاہراہ قابل عبور ومرور ہوتے ہی پہلے درماندہ گاڑیوں کو اپنے اپنے منزلوں کی طرف چلنے کی اجازت ہوگی۔دوسری جانب ریلوے حکام نے کشمیر انتظامیہ کی ہدایت پر قاضی گنڈ تا بانہال ریل خدمات معطل کردی ہیں تاکہ جموں جانے والے مسافروں کو بانہال پہنچنے سے روکا جاسکے۔کشمیر میں تعینات شمالی ریلوے کے چیف ایئریا منیجر وپن پروہت نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ انہیں صوبائی کمشنر بصیر احمد خان کی طرف سے ایک فیکس موصول ہوا جس میں ان سے ریل گاڑیوں کو صرف قاضی تک چلانے کے لئے کہا گیا۔ انہوں نے کہا: ‘ہمیں منگل کی صبح صوبائی کمشنر کی طرف سے ایک فیکس موصول ہوا جس میں ہم سے ریل گاڑیوں کو قاضی گنڈ تک ہی چلانے کے لئے کہا گیا۔ دراصل لوگ ہائی وے کا سٹیٹس معلوم کئے بغیر ریل گاڑیوں کے ذریعے بانہال پہنچتے ہیں۔ انہیں جموں جانا ہوتا ہے لیکن وہ ہائی وے بند رہنے کی وجہ سے بیچ میں ہی درماندہ ہوجاتے ہیں’۔دریں اثنا سری نگر – لیہہ شاہراہ اور تاریخی مغل روڑ کے علاوہ شمالی کشمیر میں ضلع صدر مقامات سے جوڑنے والی کئی دورافتادہ دیہات کی رابطہ سڑکیں لگاتار بند ہیں۔سری نگر۔ جموں قومی شاہراہ پر ٹریفک معطل رہنے سے وادی کے بازاروں میں جہاں ایک طرف اشیائے ضروریہ نایاب ہوتی جارہی ہیں وہیں گراں بازاری بھی یکایک آسمان چھونے لگی ہے۔وادی کے بالائی علاقوں میں منگل کے روز بھی وقفہ وقفہ سے کہیں ہلکی تو کہیں درمیانی درجے کی برف باری کا سلسلہ جاری رہا تاہم میدانی علاقوں میں مطلع پر دن بھر گہرے بادل چھائے رہنے کے بیچ کہیں کہیں وقفہ وقفہ سے ہلکی نوعیت کی بارشیں بھی ہوئیں۔موصولہ اطلاعات کے مطابق مشہور زمانہ سیاحتی مقام گلمرگ میں قریب ایک فٹ تازہ برف جمع ہوئی تھی ور منگل کی صبح سے برف باری کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا تھا جو یہ رپورٹ فائل ہونے تک وقفہ وقفہ سے جاری تھا۔ وادی کے دورسے صحت افزا مقام پہلگام میں بھی قریب 8 انچ تازہ برف جمع ہوئی تھی اور منگل کی صبح برف باری دوبارہ شروع ہوئی تھی۔اطلاعات کے مطابق کئی بالائی علاقوں میں دوران شب ہوئی درمیانی درجے کی برف باری کے باعث سڑکوں پر پھسلن پیدا ہوئی تھی جس کے باعث صبح کے وقت ٹریفک کی نقل و حمل متاثر رہی۔وادی میں برف باری کے تازہ سلسلے کے بیچ شبانہ درجہ حرارت میں بتدریج بہتری واقع ہورہی ہے۔محکمہ موسمیات کے ایک ترجمان کے مطابق سری نگر میں گزشتہ رات کم سے کم درجہ حرارت منفی 0.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ شب کے درجہ حرارت سے قدرے کم ہے۔وادی کے مشہور سیاحتی مقامات گلمرگ اور پہلگام میں کم سے کم درجہ حرارت بالترتیب منفی 6.2 اور منفی 3.9 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے۔لداخ کے ضلع لیہہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 11.0 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ دارس میں منفی 10.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔وادی کے سرحدی ضلع کپواڑہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 1.2 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ قاضی گنڈ میں منفی 5.3 ڈگری سینٹی گریڈ اور کوکر ناگ میں منفی 4.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔وادی کو ملک کے دوسرے حصوں کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر – جموں قومی شاہراہ پیر کی دوپہر سے ٹریفک کی نقل وحمل کے لئے مسلسل بند ہے جبکہ سری نگر – لیہہ شاہراہ اور تاریخی مغل روڑ پر ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل سال گزشتہ کے ماہ دسمبر سے مسلسل معطل ہے۔ادھر قومی شاہراہ بند ہوتے ہی وادی کے بازاروں میں اشیائے ضروریہ کی نایابی کے نام پر گراں بازاری کا بازار گرم ہوجاتا ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ شاہراہ بند ہوتے ہی اشیائے ضروریہ بالخصوص سبزیوں، مرغ وغیرہ کی قیمتیں آسمان چھونے لگتی ہیں جس کے باعث عام لوگوں کا جینا مزید دوچند ہوجاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف انتظامیہ دعویٰ کرتی ہے کہ وادی میں اشیائے ضروریہ کا وافر اسٹاک موجود ہے تو دورسی طرف شہراہ بند ہوتے ہی اہلیان وادی کو اشیائے ضروریہ کی قلت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا