گورنرانتظامیہ میںلوٹ کھسوٹ کابازارگرم

0
0

تجارت اورسیاحت تباہ،تعمیروترقی ٹھپ،انسپکٹرراج نافذ:راکیش گپتا
لازوال ڈیسک

جموں جموں میں تاجروں کی بڑی ونمائندہ انجمن جموں چیمبرآر کامرس اینڈانڈسٹریزنے گورنرانتظامیہ پرلوٹ کھسوٹ کابازارگرم کرنے کاالزام عائدکرتے ہوئے کہاکہ احتساب کافقدان ہے اور بدعنوانی ریکارڈسطح تک بڑح گئی ہے، ریاست میں سیاحت، تجارت اور تعمیروترقی کاسارانظام درہم برہم ہوکررہ گیاہے، جموں کیساتھ ہرسطح پربھید بھاﺅکیاجارہاہے، ایک طرح سے جموں کو تباہی کے دہانے پرپہنچایاجارہاہے، شاہراہ پر ٹرکوں کاچلنامحال بنادیاگیاہے، ان سے جبری وصولی کی جارہی ہے، گورنرانتظامیہ ایک ہفتے کے اندراندرٹھوس اقدامات اُٹھائے ورنہ شدیدردِعمل ہوگا۔تفصیلات کے مطابق جے سی سی آئی صدر راکیش گپتا نے یہاں دیگر عہدیداران کے ہمراہ عجلت میں طلب کردہ ایک پریس کانفرنس میں ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے ریاستی انتظامیہ میں بدعنوانی ،حکام کی طرف سے جان بوجھ کر نظر انداز کرنے کے بارے میں ریاستی گورنر کو بھیجے گئے مواصلات کے متعلق جانکاری فراہم کی اور ایک اعلی سطحی اجلاس بلانے کے لئے ایک ہفتے کا الٹی میٹم دیا۔انہوں نے کہا کہ برائے کرم اس مواصلات کو سب سے زیادہ ضروری اور انتہائی اہم سمجھا جائے کیونکہ ہمیں لگتا ہے کہ موجودہ انتظامیہ جموں و کشمیر ریاست کو تباہ کرنے دہانے پر ہے جس میں تقریبا کوئی احتساب پالیسی نہیں ہے جو بدعنوانی کو فروغ دیتی ہے اور اس سے قبل گورنر راج میں کبھی ایسا دیکھنے کو نہیں ملا ۔انہوں نے کہا کہ بصورت دیگر چیمبر اور سول سوسائٹی کے پاس انصاف کے لئے تحریک شروع کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچے گا ۔واضح رہے ریاستی گورنر کو بھیجے گئے مواصلات میں کئی اہم نقاط کو شامل کیا گیا ہے جن میں سیاحت کے متعلق کہا گیا کہ ہم آپ ذہن میں لانا چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر کے لئے وزیر اعظم ترقیاتی پیکج کے تحت آنے والی اسکیموںکو ڈی پی آر کے ساتھ مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا ہے، جو کہ اس طرح کی 1600 کروڑ روپے کی بڑی رقم لیپس ہو جائے گی ۔ ان میں نئے مقامات، انفارمیشن مراکز، راستے کی سہولیات، اور نئی قومی شاہراہیں اور بہت سے دیگر ترقیاتی منصوبہ جات شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم زیرو ٹورازم پرموشن پالیسی پر ریاستی انتظامیہ کے ارادوں پر بھی سوال کرتے ہیں،جس کا ایک شاندار مثال حال ہی میں بھارت میں "دا گریٹ انڈین ٹریول بازار” میں جموں اور کشمیر محکمہ سیاحت کی غیر شرکت تھی۔وہیں لکھن پور ٹول ٹیکس کے متعلق کہا گیا کہ ہم مکمل حیران ہیں کہ آپ کے ساتھ ہماری ملاقات کے بعد ایک اعلی سطحی کمیٹی کا وجود عمل میں لایا گیاجس نے اپنی رپورٹ پیش کر دی ہے اور لکھن پور میں ٹول ٹیکس تقریبا تمام مصنوعات عائد کیا جا رہا ہے جو پہلے سے ہی مناسب نہیں ہے۔زیر التواءمنصوبوںکے متعلق کہا گیا ہے کہ جموں صوبہ میں کئی ایسے پروجیکٹ ہیں جو اپنی معیاد ختم کر چکے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ یہ منصوبہ جات دن کا اجلا نہیں دیکھ پائیں گے ۔قومی شاہراہ کی حیثیتکے متعلق کہا گیا جموں سرینگر-لداخ قومی شاہراہ کی بحالی کے طریقہ کار کا فوری طور پر جائزہ لیا جائے کیونکہ ہمیں لگتا ہے کہ بٹوٹ سے قاضی گنڈ تک یہ ایک سب کے لئے موت کا جال بن گیا ہے ۔قومی شاہراہ پر پابندی کے سلسلہ میں کہا گیا کہ ہم آپ ذہن میں لانا چاہتے ہیں کہ یہ صرف ریاست کے عام لوگوں کو ہی نہیں، بلکہ کاروباری طبقہ کو بھی ایک بڑا نقصان ہے جو گزشتہ کئی دنوں سے بھاری نقصان کا سامنا کر رہے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ بات کرنے میں بالکل شرم نہیں کر تے کہ کچھ رشوت خور آئی اے افسر جنہیں بد عنوانی اور رشوت خوری کے مسائل کی بناءپر ریاست کے باہر تبادلہ کر دیا گیا تھا ریاست میں طاقتور عہدوں پر فائز ہیں انہیں برطرف کیا جائے ۔اس کے علاوہ دیگر کئی اہم معاملات کو موصلات میں شامل کیا گیا ہے جن میں رگھو ناتھ مندر، صنعت کاری، رشوت خور ی و غیرہ کو شامل کیا گیا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ان مسائل کا ازالہ کیا جائے بصورت دیگریہ تاریخ میں پہلا واقعہ ہو گا جب جے سی سی آئی اور سول سوسائٹی گورنر راج کے دوران تحریک چھیڑیں گے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا