محکمہ تعمیرات عامہ پر لاپرواہی کا الزام
افتخارجعفری/آکاش ملک
سرنکوٹ؍؍ سنیتا پیر کریم شاہ زیارت ڈیڑھ کلو میٹر سڑک جس پر کم و بیش تین کروڑ روپیہ خرچ ہو چکا تھا ۔سال 2014 کے تباہ کن سیلاب میں اس سڑک کو کافی نقصان ہوا تھا عرصہ چھ برس گزر جانے کے بعد محکمہ تعمیرات عامہ کی جانب سے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی جس وجہ سے زیارت پر جانے والے زائرین کو بے پناہ مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے ۔محمد اسلم خان مقامی نوجوان نے قرآن سے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ تعمیرات عامہ باغیوں کی جانب سے خرچ کی جانے والی رقومات برباد کی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ تین کروڑ روپے کی بھاری رقم خرچ کی گئی تھی تو اس کا مفاد عوام اور زائرین کو ملنا چاہیے تھا لیکن ایسا نہ ہوسکا ۔انہوں نے کہا کے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے دریا کا رخ اس طرف مڑ جانے سے سڑک پر بنائی گئی بولیاں دریا برد ہو گئی تھی ۔سڑک کا بیشتر حصّہ بھی دریا میں بہہ گیا تھا ہرسہ چھے برس گزرنے کے بعد بھی محکمہ کی جانب سے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت زائرین پر پیدل سفر کرتے ہیں جنہیں تین یا چار جگہ دریا عبور کرنا پڑتا ہے جس وجہ سے زائرین کو بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عشق علاوہ سموٹ بیلہ سنی میں آباد پچاسوں کنبہ جات کو بھی دھڑک سہولت نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو سکول جانے میں بک تو کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ تعمیرات عامہ کے لوگ صرف انہی جگہوں پر کام کرتے ہیں جہاں ان کے ذاتی مفادات ہوں اس کے علاوہ مفاد عامہ کے کسی بھی کام میں محکمہ توجہ نہیں دیتا ہے ۔انہوں نے ڈپٹی کمشنر پونچھ سے اپیل کی کہ وہ از خود اس سڑک کا معائنہ کریں اور محکمہ کو متحرک کرکے اس سڑک پر ازسرنو کام شروع کروائیں تاکہ زائرین کو زیارت پر جانے میں دشواری درپیش نہ ہو۔