ننکانہ صاحب گرودوارا میں پتھراؤ قابل مذمت: ہردیپ پوری

0
0

ہندوستھان سما چار

نئی دہلی؍؍ مرکزی وزیر برائے شہری ترقی ہردیپ سنگھ پوری نے ننکانہ صاحب گرودوارا واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کی مخالفت کرنے والوں کو کہا کہ انہیں اس واقعہ سے زیادہ اور کیا ثبوت چاہئے؟ہردیپ پوری نے ہفتہ کو یہاں صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ ان تمام لوگوں کی آنکھیں کھل جانی چاہیے جو پاکستان میں مذہبی اقلیتوں ظلم و ستم سے انکار کر رہے ہیں، اور سی اے اے کی ضروریات سے منہ موڑ رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے سے ظاہر ہے کہ پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کو کس طرح مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایک بھارتی اور سکھ ہونے کے ناطے مجھے وہ لوگ قطعی سیکولر نہیں لگتے جو ان زیادتیوں اور ظلم و ستم کی حقیقت کے تئیں اپنی آنکھیں موند بیٹھے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے سینکڑوں شر پسندوں نے جمعہ کی شام سکھوں کے مقدس مزار ننکانہ صاحب گردوارے کو گھیر کر پتھراؤ کیا۔مظاہرین نے سکھوں کو بھگانے اور ننکانہ صاحب کا نام تبدیل کرنے کی دھمکی بھی دی۔ واقعہ پر ہندوستانی وزارت خارجہ کی جانب سے ناراضگی ظاہر کرنے کے بعد کیس میں پاکستانی حکومت نے مداخلت کی۔عمران حکومت کے حکام کو مظاہرین سے سمجھوتہ کر کے گردوارے کے باہر سے بھیڑ کو بھگایا اور 35 سکھ یاتریوں کو صحیح سلامت باہر نکالا۔ کرتارپور کوریڈور کے افتتاح (9 نومبر) سے چار دن پہلے ننکانہ صاحب گردوارے کے گرنتھی کی بیٹی جگجیت کور کو محمد حسن نام کے مسلم نوجوان نے اغوا کر لیا تھا۔ تبدیلی مذہب کراکر نکاح کر لیا تھا۔ تب لڑکی کے والد نے کرتارپور میں دھرنا دینے کی دھمکی دی تھی۔ اس کے سبب پولیس نے لڑکی کو واپس باپ کے پاس بھجوا دیا تھا۔ مسلم لڑکے رئیس خاندان سے ہیں۔ بعد میں کچھ لوگوں نے اس کی طاقت پر سوال اٹھائے۔ کہا کہ کس طرح بندے ہو جو لڑکی چلی گئی۔ اس کے بعد اس نوجوان نے دوبارہ لڑکی کو اغوا کر لیا۔ مخالفت میں سکھوں نے مظاہرہ کیا، جسے مقامی مسلمانوں نے کمیونٹی کے خلاف مان لیا۔ اسی وجہ سے گرودوارہ صاحب پر پتھراؤ کیا گیا۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا