ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کے بریگیڈئیر جنرل حسین سلامی نے جنگ مسلط کرنے والوں کو خبردار کیا ہے کہ کوئی بھی محدود جارحیت محدود نہیں رہے گی، حملے کی صورت میں حملہ آور کی سرزمین کو تنازع کا اصل میدان جنگ بنا دیں گے۔العربیہ اردو کی رپورٹ کے مطابق ایرانی کمانڈر نیکہا کہ ‘اگر کوئی ملک یہ خواہش رکھتا ہے کہ اس کی سرزمین میدان جنگ کا نقشہ پیش کرے تو وہ آگے بڑھے (لیکن )ہم کسی جنگ کو تہران کے علاقے تک آنے کی اجازت نہیں دیں گے’۔پریس کانفرنس میں بریگیڈئیر جنرل حسین سلامی نے کسی ملک کا نام لیئے بغیر کہا کہ ‘کوئی بھی محدود جارحیت محدود نہیں رہے گی (کیونکہ ) ہم (جنگ شروع کرنے کی ) سزا دیں گے اور یہ عمل اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک جنگ میں پہل کرنے والا مکمل طور پر تباہ نہیں ہوجاتا’۔ساتھ ہی انہوں نے ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے ڈرونز کو مار گرانے کا عمل جاری رکھنے کا عندیہ بھی دیا۔ایران کو امریکا سے بدلہ لینے کا پیغام کیسے موصول ہوا؟دوسری جانب ایران کے پاسداران انقلاب کے نائب کمانڈر نے دعویٰ کیا ہے کہ واشنگٹن نے امریکی حملے میں قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد تہران سے ‘متوازن جواب’ دینے کا کہا ہے۔خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گارڈز کے ریئر ایڈمرل علی فداوی نے ایرانی سرکاری ٹیلی ویڑن پر بتایا کہ امریکا نے ‘جمعہ کی صبح سفارتی تعلقات بحال کیے’۔انہوں نے کہا کہ ‘امریکا نے یہاں تک کہا کہ اگر بدلہ لینا چاہتے ہو تو بدلہ لو جو ہمارے حملے کے اعتبار سے متوازی ہو’۔ریئر ایڈمرل علی فداوی نے یہ واضح نہیں کیا کہ ایران کو امریکا سے بدلہ لینے کا پیغام کیسے موصول ہوا کیونکہ تہران اورواشنگٹن کے درمیان گزشتہ 4 دہائیوں سے سفارتی تعلقات معطل ہیں۔خیال رہے کہ عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایئرپورٹ کے نزدیک امریکی فضائی حملے میں میجر جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے۔بعدازاں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامہ ای نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ان کے نائب اسمٰعیل قاانی کو پاسداران انقلاب کی قدس فورس کا سربراہ مقرر کردیا تھا۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے قاسم سلیمانی کو مزاحمت کا عالمی چہرہ قرار دیا اور ملک میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا تھا۔دوسری جانب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کو بہت پہلے ہی قتل کر دینا چاہیے تھا۔مزیدپڑھیں: ایرانی فوجی جنرل کو بہت پہلے ہی قتل کردینا چاہیے تھا، ڈونلڈ ٹرمپڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ میں کہا تھا کہ قاسم سلیمانی سے ‘بہت سال پہلے ہی نمٹ لینا چاہیے تھا کیونکہ وہ بہت سے لوگوں کو مارنے کی سازش کر رہے تھے لیکن وہ پکڑے گئے۔علاوہ ازیں امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ایرانی کمانڈر کی ہلاکت کا مقصد ایک ‘انتہائی حملے’ کو روکنا تھا ۔