بنگلہ دیشیوں کی شناخت میں ہندو کیوں دیں ثبوت: ڈاکٹر توگڑیا
ہندوستان سماچار
ہری دوار؍؍ بین الاقوامی ہندو پریشد کے بین الاقوامی صدر ڈاکٹر پروین توگڑیا نے کہاکہ میں تو ساتھیوں کے ساتھ نکلا تھا ہری دوار جانے کو، لیکن میرے ساتھی دہلی کی نگری میں پھنس کر راستہ بھٹک گئے جبکہ وہ آج بھی اپنے راستے پر قائم ہیں۔ یہ خیالات انہوں ہفتہ کو آدرش نگر واقع ہری دوار ضلع جنرل سکریٹری امیش پردھان کے کیمپ / رہائش گاہ پر منعقد ایک پریس کانفرنس میں اظہار تشکر پیش کیا۔ڈاکٹر توگڑیا نے کہا کہ بھارت میں رام مندر تو بننے جا رہا ہے لیکن رام راج کہیں بھی نظر نہیں آ رہا۔ انہوں نے کہا کہ جب کسان قرض سے مکت نہیں، روزگار نہیں، مہنگائی سے لوگ پریشاں ہیں، خواتین کے تحفظ کا کوئی انتظام نہیں ہے اور جب ملک میں اتنے مسائل موجود ہیں تو پھر رام راج کہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ جب رام مندر کی تعمیر کے لیے تحریک شروع ہوئی تھی تو زمانے-زمانے سے لوگوں کو امید جاگی تھی کہ رام مندر کی تعمیر کے ساتھ ہی ملک میں رام راج بھی قائم ہو گا، لیکن رام راج کے نام پر آج بھی مرکز حکومت لوگوں کو ٹھگنے کا کام کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے جوسی اے اے ( شہریت ترمیمی قانون) اوراین آر سی (نیشنل رجسٹر آف سٹیزن) منظور کیا ہے۔ اس کی بنیاد پر بنگلہ دیشی لوگوں کی شناخت کر انہیں ان کے ملک بھیجا جائے اور اگر ان کی حکومت ان کو لینے سے انکار کرتی ہے تو انہیں بنگلہ دیش کے ایک حصے پر قبضہ کرکے انہیں بسانے کا کام کرے، لیکن بنگلہ دیش کے لوگوں کی شناخت کے لئے ہندوؤں سے سرٹیفکیٹس مانگا، اس برداشت نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہندوؤں کو بسانے کام کر رہی ہے، یہ اچھی بات ہے لیکن جموں کشمیر کے ہندوؤں کو بسانے کے لئے بھی مرکزی حکومت مناسب اقدامات اٹھائے۔ تبھی جاکر ہندوؤں کو ان کا حق ملے گا۔ اس دوران روڑکی پہنچنے پر ڈاکٹر پروین توگڑیا کا کارکنوں نے پھول-مالاؤں سے زوردار استقبال کیا اور جے شری رام کے نعرے لگائے گئے۔