ہندوستھان سماچار
بغداد//عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایئرپورٹ کے نزدیک امریکی فضائی حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے۔ پینٹاگون سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ ’قاسم سلیمانی عراق اور مشرق وسطیٰ میں امریکیوں کو نشانہ بنانے کے لیے منصوبہ سازی میں متحرک تھے‘۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق پینٹاگون سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’صدر کی ہدایات پر امریکی فوج نے قاسم سلیمانی کو ہلاک کرکے بیرونِ ملک موجود امریکیوں کو محفوظ رکھنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کی‘۔بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اس حملے کا مقصد مستقبل میں ایرانی حملوں کی منصوبہ بندی کو روکنا تھا اور امریکہ اپنے شہریوں اور دنیا بھر میں اپنے مفادات کی حفاظت کے لیے ناگزیر اقدامات کرتا رہے گا‘۔پینٹاگون نے اپنے بیان میں کہا کہ قاسم سلیمانی گزشتہ کئی ماہ سے عراق میں اتحادی بیسز پر حملوں کی ’منصوبہ بندی‘ کررہے تھے اور انہوں نے رواں ہفتے کے آغاز میں بغداد میں امریکی سفارتخانے پر ’حملوں‘ کی منظوری بھی دی۔قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کچھ لکھے بغیر امریکی جھنڈے کی تصویر پوسٹ کی۔ اس ضمن میں ایک عہدیدار نے شناخت خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ قاسم سلیمان بغداد میں ہونے والے ایک ڈرون حملے میں مارے گئے۔ایک اور امریکی عہدیدار کے مطابق خیال کیا جارہا ہے کہ عراقی ملیشیا کمانڈر ابو مہدی المہندس بھی حملے میں ہلاک ہوئے تاہم وہ بنیادی ہدف نہیں تھے۔حکام کا مزید کہنا تھا کہ ایران کا ممکنہ ردِ عمل جانتے ہیں اور امریکی فوجی حکام اپنا دفاع کرنے کے لیے تیار ہیں، انہوں نے خطے میں موجود امریکی فوجی اثاثوں اور اہلکاروں میں اضافہ کرنے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا۔دوسری جانب ایران کی پاسدارانِ انقلاب نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے قاسم سلیمانی کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاز کے گروہی اتحاد، عراق کی پاپولر موبلائزیشن فورسز (پی ایم ایف) کے ترجمان احمد الاسدی نے کہا کہ ’امریکی اور اسرائیلی دشمن مجاہدین ابو مہدی المہندس اور قاسم سلیمانی کو مارنے کے ذمہ دار ہیں‘۔ایک امریکی عہدیدار نے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ بغداد میں ایران سے تعلق رکھنے والے 2 اہداف پر حملہ کیا گیا۔دوسری جانب عراق کے پیرا ملٹری گروپس نے اپنے بیان میں کہا کہ بغداد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 3 راکٹ مارے گئے جس کے نتیجے میں عراقی پیرا ملٹری گروپس کے 5 اراکین اور 2 ’مہمان‘ ہلاک ہوگئے۔انہوں نے بتایا کہ ’راکٹس ایئر کارگو ٹرمینل کے قریب جا کر لگے جس سے 2 گاڑیاں جل گئیں اور متعدد افراد زخمی اور ہلاک ہوئے۔علاوہ ازیں مقامی ملیشیا کے کمانڈر ابو منتطہر الحسینی نے رائٹرز کو بتایا کہ ’حج سلیمانی اور ابو مہدی المہندس ایک گاڑی میں سوار تھے جو بغداد ایئرپورٹ کے آرائیول (آمد) ہال سے ایئرپورٹ سے باہر جانے والی سڑک پر گامزن تھی کہ جب ایک امریکی ہیلی کاپٹر سے فائر کیے گئے 2 گائیڈڈ میزائل نے یکے بعد دیگرے اسے نشانہ بنایا’۔ان کا مزید کہنا تھا کہ دوسری گاڑی میں پی ایم ایف کے باڈی گارڈز سوار تھے اور اسے بھی راکٹ نے نشانہ بنایا، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’امریکی مجرمان کو قافلے کی حرکات و سکنات کے بارے میں مکمل معلومات تھی‘۔واضح رہے کہ انتہائی اہم افراد کی ہلاکت طویل عرصے سے امریکہ کے ساتھ تنازع میں گھرے ایران کے لیے بڑا دھچکا ہے جبکہ اس تنازع میں گزشتہ ہفتے ایران کی حمایت یافتہ عراقی میلیشیا پر امریکی فضائی حملے اور اس کے جواب میں امریکی سفارتخانے پر ملیشیا اہلکاروں کے دھاوے کے بعد یک دم اضافہ ہوگیا تھا۔اب مانا جا رہا ہے کہ امریکہ کی اس مہلک کارروائی کے بعد خطے کے حالات مزید مخدوش ہو جائیں گے ۔