جامعہ :’جن گن من ‘کے ساتھ مظاہرین نے کیا نئے سال کا استقبال

0
0

شاہین باغ میں بھی رات بھر جاری رہا مظاہرہ،طلبہ کے ساتھ لاکھوں کی تعداد میں پہنچے مقامی باشندے
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍جہاں ایک طرف پوری دنیا نئے سال کا استقبال رقص اور موسیقی کے دھنوں پر تھرک کر رہی تھی وہیں دوسری جانب جامعہ میں گزشتہ پندرہ دنوں سے مظاہرے کر رہے مظاہرین نے اپنے انوکھے انداز میں نئے سال کا استقبال کیا ۔جیسے ہی گھڑی نے بارہ بجنے کے ساتھ نئے سال کا اعلان کیا ویسے ہی لاکھوں کی تعداد میں جمع ہوئے مظاہرین کی زبان پر جن گن من کا گیت جاری ہو گیا۔ایک ساتھ لاکھوں لوگوں کی زبان سے آنے والی جن گن من کی آواز نے سب کے دلوں کو حب الوطنی کے جذبے سے سر شار کر دیا۔وہیں دوسری جانب شاہین باغ میں بھی رات بھر لوگوں کا مجمع رہا ۔ انقلاب زندہ باد کے نعروں سے شاہین باغ کی فضا گونجتی رہی۔سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر سے آزادی کے نعروں کے درمیان لوگوں نے سال گزشتہ2019کو الوداع کہا اور نئے سال2020کا استقبال کیا۔جامعہ ملیہ اسلامیہ میں گزشتہ 15دسمبر کو پولیس کی بر بریت کے بعد سے مسلسل شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ جاری ہے ۔جامعہ ملیہ اسلامیہ میں تعطیل چل رہی ہے ،طلبہ کی تعداد کم ہے لیکن دیگر یونیور سٹیوں اور مقامی باشندوں نے طلبہ کے ساتھ مل کر اپنی مخالفت کو جاری رکھا ہے ۔نئے سال کے موقع پر جامعہ میں نئے سال کا جشن آزادی کے ساتھ مناے کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد بڑی تعداد میں لوگ پہنچے۔مقامی باشندوں کے جانب سے باہر سے آنے والوں کے لئے کھانے پینے اور چائے کا مکمل انتظام کیا گیا تھا۔اس دوران معروف اہم شخصیات نے بھی مظاہرین سے خطاب کیا۔ مظاہرے میں بٹلہ ہاؤس ،جامعہ نگر کے قرب و جوار کے لوگوں نے حصہ لیا۔ جن میں بچوں اور خواتین کی تعداد کافی تھی۔خواتین اپنے ننھے منے بچوں کے ساتھ اس سخت سردی میں بھی مظاہرین کی حوصلہ افزائی کے لئے پہنچیں۔دوسری جانب شاہین باغ میں نوئیڈا کو جوڑنے والی سڑک پر جاری گزشتہ 15دنوں سے دھرنے میں نئے سال کے موقع پر خاص طور پر لوگوں کی تعداد میں دو گنا اضافہ نظر آیا۔شاہین باغ میں نہ صرف مقامی باشندے بلکہ دیگر علاقوں سے بھی لوگ پہنچے۔متعدد سماجی کارکنان اور یونیور سٹی سے وابستہ طلبہ اور پروفیسر نے بھی اپنی حاضری درج کی۔یہاں لوگوں نے باہر سے آنے والوں کے لئے چائے ،ناشتہ اور الاؤ کا خاص انتظام کیا تھا۔ جگہ جگہ الاؤ کے گرد گھیرا بنا کر لوگوں نے سی اے اے ،این آر سی اور این پی آر کے خلاف نعرے بازی کی۔انقلاب زندہ باد اور آزادی کے نعروں سے فضا گونج اٹھی۔نوجوانوں کے ساتھ بچوں اور بزرگوں نے بھی اس مظاہرے میں حصہ لیا۔لڑکیوں اور خواتین نے خاص طور پر سخت سردی کے باوجود مظاہرے میں شریک ہوئیں۔بچوں اور نوجوانوں نے اپنے رخساروں پر ترنگے کا رنگ سجا کر اور ہاتھوں میں قومی پرچم لے کر حب الوطنی کا گیت گاتے ہوئے جمہوری آئین کے تحفظ کے نعرے لگائے ۔واضح رہے کہ شاہین باغ بس اسٹینڈ کے پاس گذشتہ پندرہ روز سے دھرنا چوبیس گھنٹے جاری ہے ۔نوئیڈا جانے والی سڑک بند ہے۔یہ مظاہرہ پر امن طریقے سے جاری ہے جس میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔ خاص طور پر گھریلو خواتین نے یہاں کے دھرنے پر مورچہ سنبھال رکھا ہے ۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ دھرنا اس وقت تک جاری ہے گا جب تک کہ سی اے اے کا فیصلہ حکومت واپس نہیں لے لیتی ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا