سرینگر ؍صوبائی کمشنر کشمیر بصیر احمد خان نے آج یہاں صوبائی سطح کی ایک میٹنگ کے دوران انجینئرس سکیم کے سیلف ہیلپ گروپوں کے کام کاج کا جائزہ لیا۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ جموں وکشمیر کے بے روزگار انجینئروں کے سیلف ہیلپ گروپ قائم کرنے سے ورکس کنٹریکٹوں کے ذریعے سے روزگار فراہم کرنا ہے تاکہ وہ سرکاری نوکریوں کے پیچھے نہ پڑے۔حکومت نے اِس تعلق سے سیلف ہیلپ گروپ آف انجینئرس سکیم نامی ایک سکیم وجود میں لائی ہے ۔ سکیم کی بدولت بے روزگار انجینئروں کو سماجی اور اِقتصادی طور پر مدد ملے گی۔ڈائریکٹوریٹ آف ایمپلائمنٹ نے ایک کوشش کرتے ہوئے 694 سیلف ہیلپ گروپ درج کئے جس میں 2,909ڈگری اور ڈپلوماہولڈر شامل ہیں۔اس موقعہ پر مزید بتایا گیا کہ سال 2010ء سے نومبر 2019ء تک انجینئروں کے سیلف ہیلپ گروپوں نے مختلف محکموں کے 584.18کروڑ روپے کے 7,819کام الاٹ کئے۔صوبائی کمشنر نے متعلقہ افسروں کو ہدایت دی کہ وہ اُن سیلف ہیلپ گروپوں کی تفاصیل پیش کریںجنہیں کام دئیے گئے ہیں اور جو ابھی تک کاموں سے محروم ہیں تاکہ شفافیت کو برقرار رکھا جاسکے۔اُنہوں نے کہا کہ یہ تفاصیل تمام 38محکموں کو بھیجے جانے چاہئیں اور یہ محکمے ترجیحی بنیادوں پر سیلف ہیلپ گروپوں کی واجبات کو کلیئر کر سکے۔صوبائی کمشنر نے متعلقہ محکموں کے سربراہوں پر زو ردیا کہ وہ رہنما خطوط کے مطابق کاموں کا 30فیصد کوٹا سیلف ہیلپ گروپ آف انجینئر س کا الاٹ کریں۔اُنہوں نے جے کے بینک پر بھی زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ سیلف ہیلپ گروپوں کو ترجیحی بنیادو ں پر مالی معاونت فراہم کی جاسکیں۔میٹنگ میں مختلف محکموں کے کئی اعلیٰ افسران اور سیلف ہیلپ گروپوں کے نمائندے بھی موجو دتھے۔