پیاز کے ریکارڈ توڑقیمتوں اور ون نیشن ون کارڈ کے لئے یاد کیا گا رواں برس

0
0

یو این آئی

نئی دہلی؍؍ پیاز کی ریکارڈ توڑ قیمتیں، ون نیشن ون کارڈ، صاف پینے کے پانی کی دستیابی اور زیورات کے لئے ہال مارکنگ کو لازمی بنانے جیسے رواں برس کے فیصلوں کے لئے محکمہ فوڈ اینڈ سپلائیز کو یاد کیا جائے گا۔سال کے آخری مہینوں میں پیاز کی اب تک کی سب سے زیادہ قیمتوں نے جہاں عام آدمی کے آنسو نکال دیے ہیں وہیں ایک ہی راشن کارڈ سے ملک میں کہیں بھی راشن لینے، پائپ کے ذریعے صاف پینے کے پانی کی فراہمی اور ہال مارکنگ کے فیصلوں سے اس کے کئی قسم کی امداد اور سہولیات بھی ملی۔ ملک کی پیاز پیداوار کرنے والے ریاستوں میں خریف پیاز کی کاشت کے دوران زیادہ بارش ہونے سے اس کی فصل تباہ ہو گئی جس کی وجہ سے مانگ اور سپلائی میں 30 سے 40 فیصد کا فرق آ گیا اور اس کی وجہ سے اس کی قیمت دو سو روپے فی کلو سے بھی اوپر پہنچ گئی۔ بعد میں حکومت نے اس کی درآمد کا فیصلہ کیا اور ذخیرہ اندوزی رو?نے کے لئے کئی اقدامات اٹھائے گئے۔ غیر مقامی مزدوروں کی سہولت کو ذہن میں رکھ اسی برس ایک راشٹر ایک راشن کارڈ اسکیم کی شروعات کی گئی۔ اس کے تحت مستفید ین راشن کارڈ کا نمبر بتا کر کسی بھی عوامی تقسیم کرنے والی دوکان سے سستی شرح پر محدود مقدار میں راشن حاصل کر سکتے ہے۔ گیارہ ریاستوں میں یہ سہولت دستیاب کرائی گئی ہے جبکہ اتر پردیش ، مدھیہ پردیش، اْڈیشہ اور چھتیس گڑھ میں یہ اسکیم جزوی طور سے نافذ کی گئی ہے۔اس دوران 23.5 کروڑ راشن کارڈو کا ڈیجیٹل کئے گئے اور تقریبا 86 فیصد (20 کروڑ) راشن ?ارڈ کو ادھار نمبر سے منسلک کر دیا گیا۔ کل 26 ریاستوں میں کمپیوٹرائزڈ سپلائی کا آغاز کیا گیا۔ ملک کے 27 ریاستوں کے 5.35 لاکھ عوامی تقسیم کاری نظام کی دکانوں میں سے 4.45 لاکھ سے زیادہ دوکانوں کو ای پی او ایس میشنوں سے لیس کر کے تقسیم کاری کے نظام کو خود کار بنایا گیا۔ اس دوران خوراک اور امور صارفین کے وزیر رام ولاس پاسوان نے قومی دارالحکومت میں پینے کے پانی کے معیار کو جانچ کرائی اور طے شدہ معیار پر کھرے نہیں اترنے پر ناقص پانی کی فراہمی کے سلسلے میں سوال کھڑے کئے۔ اس کے بعد ریاستوں کے دارالحکومتوں کے بھی پانی کے معیار کی جانچ کرائی گئی اور کچھ ریاستوں کے پانی کے معیار کو بہتر پایا گیا۔ محکمہ نے ضلعی سطح پر پانی کے معیار کی جانچ کرانے کا بھی عز م ظاہر کیا ہے۔مسٹر پاسوان نے زیورات کی خریداری میں غریب لوگوں اور خواتین کے ٹھگی کا شکار ہونے کے واقعات پر روک لگانے کے مقصد سے سونے کے زیورات پر ہال مارکنگ کو لازمی بنانے کا اعلان کیا۔ یہ اسکیم 15 جنوری 2021 سے لازمی ہو گے۔اگلے سال 15 جنوری تک اس کے لئے نوٹیفکیشن جاری کر دی جائے گی اور دواندارو کو پرانے زیورات کو نمٹانے کے لئے ایک سال کا وقت دیا جائے گا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا