جموں وکشمیر کے گورنر کا 27دسمبر کا آرڈر واپس لینے کی مانگ،صدر کے نام میمورنڈم
لازوال ڈیسک
جموں؍؍نیشنل پنتھرس پارٹی کے سرپرست اعلی پروفیسر بھیم سنگھ نے آج ایک پریس کانفرنس میں ہندستان کے صدر رامناتھ کووند سے جموں وکشمیر کے گورنر کے 27دسمبر کے آرڈر کوواپس لینے اور جموں وکشمیر کے ریاست کے درجہ بحالی کی درخواست کی۔پروفیسر بھیم سنگھ نے صدر کے نام خط میں قومی اتحاد کے مفاد میں جموں وکشمیر کے آئینی درجہ، تاریخ اور ثقافتی و سیاسی پہچان کو بچانے کے لئے فوری طورپر مداخلت کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کے 200برس پرانے درجہ کو ختم کر کے مرکزکے زیرانتظام علاقہ میں تبدیل کیا جانا بہت بڑی تاریخی اور سیاسی غلطی ہے۔خط میں انہوں نے صدر پر زور دیا کہ وہ صدر راج کے تحت جموں وکشمیر میں ہوئی آئینی ، تاریخی اور سیاسی غلطیوں کو سمجھیں۔انہوں نے کہاکہ گورنر کے تحت چلنے والی جموں وکشمیر حکومت نے 26اکتوبر کو یوم الحاق کے طورپر چھٹی اعلان کرکے آئینی غلطی کی ہے جس دن مہاراجہ ہری سنگھ نے الحاق نامہ پر دستخط کئے تھے اور 27اکتوبر1947 کو گورنر جنرل نے اسے منظوری دی تھی۔ فطری طورپر بین الاقوامی قانون اور تاریخ کے مطابق 27اکتوبر کوچھٹی اعلان کیا جانا چاہئے کیونکہ اسی دن برطانوی پارلیمنٹ کے قانون کے مطابق ہندستان کے گورنر جنرل نے اسے منظوری دی تھی۔ اس حقیقت کو لیفٹننٹ گور نر کے ذریعہ بغیر کسی قانون اختیار اور جواز کے تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ گور نے نر بغیرکسی آئینی اختیار کے 26اکتوبر کو چھٹی اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ بھی چونکانے والا ہے کہ صدر کے ایک نمائندے لیفٹننٹ گورنر کے پاس جموں وکشمیر کی تاریخ یا حقائق کو تبدیل کرنے کی قانونی طاقت نہیں ہے جنہوں نے شیخ محمد عبداللہ کے یوم پیدائش پانچ دسمبر کو چھٹی کو ہٹاکر ایک بڑی غلطی کی ہے۔شیخ محمد عبداللہ ایک سیکولر اور قوم پرست لیڈر تھے جو جموں وکشمیر کے پہلے وزیراعظم تھے جنہوں نے 1946میں ترنگا جھنڈا اٹھایا اور اپنے حامیوں کے ساتھ محمد علی جناح کو ہندستان کے خلاف کشمیر کے لال چوک پر بولنے کی اجازت نہیں دی۔جموں وکشمیر اسمبلی نے ایک قوم پرست ااور سیکولر لیڈر کے احترام میں پانچ دسمبر کو چھٹی اعلان کیا تھا۔یہ اسمبلی کے ذریعہ جموں وکشمیر کے لوگوں کا فیصلہ تھا جسے تبدیل نہیں کیاجاسکتا۔یہ ایک بڑی غلطی ہے جسے صدر کو ٹھیک کرنا چاہئے۔اسی طرح کشمیر کے لوگ بیشتر مسلم برادری ہر برس 13جولائی کو تقریباًً 22شہریوں کے احترام میں یوم شہدا کے طورپر دیکھتے تھے جو 1931میں پولیس کی فائرنگ میں مارے گئے تھے۔حکومت اور یہاں تک کے مہاراجہ ہری سنگھ نے اسے منظور کیا تھا کہ 13جولائی کو یوم شہدا کے طورپر منایا جاسکتا ہے اور اس روایتی یوم شہدا 13جولائی کو بدلا جانا جموں وکشمیر میں رہنے والے کسی بھی ہندستانی کو خوش نہیں کرے گا۔اس سے کشمیریوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔جموں وکشمیر کے گورنر نے جموں وکشمیر کے باشندوں خاص طورپر ڈوگرہ برادری کی 23ستمبر کو مہاراجہ ہری سنگھ کے یوم پیدائش کو چھٹی اعلان کئے جانے کی مانگ خارج کردی ہے ۔ یہ عظیم ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ ہی تھے جنہوں نے 1931میں لندن میں منعقدہ ایک گول میز کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ میں پہلے ایک ہندستانی ہوں بعدمیں مہاراجہ ہوں۔دونوں مہاراجہ ہری سنگھ اور شیخ محمد عبداللہ نے 1946اور 1947کے دوران قوم پرست اور سیکولر کردار کیا تھا۔ انہوں نے خط میں کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ صدر راج کے تحت جموں وکشمیر کے گورنر کی طرف سے کیا گیا اعلان واپس لیا جائے اور اس معاملہ کو آئندہ جموں وکشمیر اسمبلی پر چھوڑ دیا جانا چاہئے۔ہندستان کے صدرہندستانی آئین کے مطابق کام کرتے ہوئے جموں وکشمیر کے لوگوں کو ہندستانی فخر محسوس کرنے کا موقع دیں۔صدر تمام تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کی ایک میٹنگ بلائیں اور جموں وکشمیر میں رہنے والے ہندستانی شہریوں کا اعتما د حاصل کریں۔ جذباتی یکجہتی کو فروغ دینے کے لئے جموں وکشمیر کے ریاستی درجہ کی بحالی ضروری ہے ۔