ثالثی کو بار کی شرکت کے بغیر مؤثر نہیں بنایا جاسکتا : جسٹس گیتا مِتل
لازوال ڈیسک
جموں؍؍جموں وکشمیر ہائی کورٹ کی چیف جسٹس ، جسٹس گیتا مِتل نے آج یہاں ثالثی پر بنیادی تربیتی پروگرام کا اِفتتاح کیا۔اپنے افتتاحی خطبے میں موصوفہ نے اِنصاف کی فراہمی کے نظام میں ثالثی کے نظام کی اہمیت بیان کی ۔ جسٹس متل نے کہا کہ ثالثی کے نظام سے جہاں معاملات طے کرنے میں سرعت آتی ہے وہیں فریقین کے مابین امن قائم ہونے سے سماج خوشحال بنتا ہے۔جسٹس گیتا متل نے ثالثی کے نظام کو ادارہ جاتی شکل دینے کے لئے مختلف محکموں کے مابین قریبی تال میل قائم کرنے پر زور دیا۔اُنہوں نے کہا کہ ثالثی کو بار کی شرکت کے بغیر مؤثر نہیں بنایا جاسکتا ۔انہوں نے کہا کہ ثالثی ایک مضبوط نظام ہے جس میں فریقین کو اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ایسے تربیتی پروگرام منعقد کرانے کے لئے میڈیشن اینڈ کنسائیلیشن کمیٹی کی سراہنا کرتے ہوئے جسٹس گیتا متل نے کہا کہ اس تربیتی پروگرام کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔اُنہوں نے پروگرام کے شرکا ٔ سے تلقین کی کہ وہ ماہرین کے تجربوں سے بھرپور استفادہ کریں۔جموں وکشمیر ہائی کورٹ کی میڈیشن اینڈ کنسائیلیشن کمیٹی کے چیئرمین جسٹس تاشی ربستن نے اپنے خطاب میں ثالثی کے نظام کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ درمیانہ داری بھارت تمدن کا ایک حصہ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مختلف معاملات کے نمٹارے میں ثالثی ایک مؤثر ہتھیار ثابت ہو رہی ہے۔افتتاحی تقریب میں جے کے ایس ایل ایس اے کے ایگزیکٹیو چیئرمین جسٹس راجیش بندل کے علاوہ جسٹس سنجیو کمار ، رجسٹرار جنرل سنجے دھر ،سیکرٹری قانون اچھل سیٹھی ، رجسٹرار انسپکشن شہزاد عظیم ،ممبر سیکرٹری جے کے ایس ایل ایس اے ایم کے شرما ، چیف جسٹس کے پرنسپل سیکرٹری جواد احمد اور ڈسٹرکٹ جج سنیت گپتا کے علاوہ دیگر کئی شخصیات نے شرکت کی۔تربیتی پروگرام کا انعقاد میڈیشن اینڈ کنسائیلیشن کمیٹی نے سٹیٹ لیگل سروسز اتھارٹی کے اشتراک سے کیا ۔سینئر وکیل جے پی سنگھ ، وکیل وینا رالی اور وکیل میتالی گپتا ، تربیتی کورس کے ریسورس پرسنز ہیں جبکہ جموں کے تمام دس اضلاع سے 47وکلاء نے پروگرام میں شرکت کی۔