یواین آئی
سرینگر؍؍جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر نے حکومت کی طرف سے 13 جولائی اور 5 دسمبر کی سرکاری چھٹیوں کی منسوخی کے ردعمل میں کہا ہے کہ حکومت کا یہ فیصلہ جموں کشمیر کے قد آور لیڈر شیخ محمد عبداللہ اور شہدائے کشمیر کی توہین ہے۔انہوں نے یو این آئی اردو کو بتایا: ‘اگر شیخ محمد عبداللہ کو نیشنل کانفرنس کے علاوہ بھی دیکھا جائے تو اگر وہ اْس وقت نہ ہوتے تو یہ ریاست نہ جانے کہاں ہوتی شاید ہوا ہی میں معلق ہوتی’۔انہوں نے کہا کہ شیخ عبداللہ کی کاوشوں کا ہی نتیجہ ہے کہ ہندوستان کے ساتھ الحاق کی پہل ہوئی۔غلام احمد میر نے کہا کہ 13 جولائی کے شہدا نے جمہوریت کے قیام کے لئے قربانیاں پیش کی ہیں۔انہوں نے کہا: ’13 جولائی کے شہیدوں نے قیام جمہوریت کے لئے ہی قربانیاں پیش کی ہیں۔ وہ کسی الگ ملک کے قیام کے لئے شہید نہیں ہوئے بلکہ ریاست جموں کشمیر سے شخصی راج کے خلاف کھڑے ہوئے اس کے لئے ان کی عزت افزائی ضروری تھی’۔بتادیں کہ جموں کشمیر حکومت نے سرکاری تعطیلات کے کیلنڈر سال 2020 سے یوم شہدا کے نام سے مشہور 13 جولائی اور نیشنل کانفرنس کے بانی شیخ محمد عبداللہ سے منسوب 5 دسمبر کی سرکاری تعطیلات منسوخ کی ہیں جبکہ 26 اکتوبر جس دن جموں کشمیر کا بھارت سے الحاق ہوا تھا کو سرکاری تعطیلات کی فہرست میں شامل کیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے پانچ اگست کو جموں کشمیر دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کو منسوخ کیا اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کیا۔13 جولائی 1931 کو سنٹرل جیل سری نگر کے باہر ڈوگرہ پولیس کی فائرنگ میں 22 کشمیری مارے گئے تھے اور تب سے مسلسل جموں وکشمیر میں 13 جولائی کو سرکاری سطح پر بحیثیت ‘یوم شہداء ‘ کے طور پر منایا جاتا تھا۔ 13 جولائی کشمیر کی گزشتہ 87 برسوں کی تاریخ کا واحد ایسا دن ہیں جس کو سبھی مکتب ہائے فکر سے تعلق رکھنے والی جماعتیں مناتی آئی ہیں۔ جموں وکشمیر میں اس دن سرکاری طور پر تعطیل ہوتی تھی۔5 دسمبر جس دن جموں کشمیر کے قد آور سیاسی لیڈرر اور نیشنل کانفرنس کے بانی شیخ محمد عبداللہ کا یوم پیدائش ہے، کے موقع پر بھی جموں وکشمیر میں سرکاری تعطیل ہوتی تھی۔ جموں کشمیر کا ہندوستان کے ساتھ الحاق میں شیخ محمد عبداللہ کا بہت ہی بڑا اور اہم کردار ہے چہ جائیکہ ہندوستان کے ساتھ مہاراجہ ہری سنگھ نے دستاویز الحاق پر دستخط کئے تھے۔