ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے تریپولی کی درخواست پر آئندہ ماہ لیبیا میں اپنی فوج بھیجنے کا اعلان کردیا ہے۔لیبیا کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ حکومت مشرقی لیبیا میں ایک ماہ سے زائد عرصے سے جنرل خلیفہ ہفتر کے خلا برسرپیکار ہے جہاں جنرل ہفتر کو متحدہ عرب امارات، روس اور مصر کی حمایت حاصل ہے۔گزشتہ ماہ ترکی نے لیبیا کی حکومت کے ساتھ دو معاہدے کیے تھے جن میں سے ایک سیکیورٹی اور فوجی تعاون پر مبنی تھا جبکہ دوسرا مشرقی بحیرہ روم میں میری ٹائم سرحدوں کے حوالے سے تھا۔اردوان نے اپنی پارٹی کے رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں دعوت ملی ہے جسے ہم قبول کرتے ہیں، ہم لیبیا فوج بھیجنے کا بل جلد از جلد پارلیمنٹ میں پیش کریں گے جس کے بعد 8سے9 جنوری تک قانون ہو جائے گی اور ہم فوج بھیج سکیں گے۔ترکی کئی ہفتوں سے اس نئی مہم کے حوالے سے عندیہ دے رہا تھا اور اس مشن کے آغاز کے ساتھ ہی ترکی کی فوجی مہمات میں مزید توسیع ہو جائے گی جہاں تین ماہ قبل ہی ترکی نے شمال مشرقی شام میں کرد ملیشیا کے خلاف مہم کا آغاز کیا تھا۔اقوام متحدہ کی جانب سے ہتھیار کی ترسیل پر پابندی کے باوجود ترکی پہلے ہی لیبیا کو ہتھیار فراہم کر چکا ہے۔بدھ کو اردوان نے تیونس کا دورہ کیا تھا جس میں تیونس سے پڑوسی ملک لیبیا میں سیزفائر کے لیے تعاون سمیت دیگر امور پر بھی بات چیت کی گئی اور جمعرات کو دونوں ملکوں نے لیبیا کی عالمی سطح پر منظور شدہ حکومت کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔روس کے ساتھ کشیدگی،دھر ترکی کی جانب سے لیبیا میں ممکنہ فوجی امداد پر روس نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا جس پر ترک صدر نے روس کی جانب سے جنرل ہفتر کی امداد پر انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔