کرگل میں آیاگوگل!

0
0

145 دنوں بعد موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال
یواین آئی

کرگل؍؍حکومت نے مرکز کے زیر انتظام لداخ کے ضلع کرگل میں جمعہ کے روز 145 دنوں کے بعد موبائل انٹرنیٹ سروس بحال کردی جبکہ لداخ کے بودھ اکثریتی ضلع لیہہ میں مرکزی حکومت کے پانچ اگست کے فیصلوں کے چند روز بعد ہی انٹرنیٹ خدمات بحال کی گئی تھیں۔ تاہم کشمیر میں تمام طرح کی انٹرنیٹ سروسز پانچ اگست سے مسلسل معطل ہیں۔بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ ار ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے پیش نظر جموں کشمیر اور خطہ لداخ میں تمام طرح کی انٹرنیٹ سروسز معطل کی گئی تھیں اگرچہ لداخ کے ضلع لیہہ میں انٹرنیٹ سروس چند روز کے بعد ہی بحال کی گئی تھی تاہم کرگل میں فی الوقت موبائل انٹرنیٹ سروس بند ہی تھی اور کشمیر میں تمام طرح کی انٹرنیٹ سروسز ہنوز بند ہی ہیں۔ذرائع نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ لداخ کے ضلع کرگل میں گزشتہ چار ماہ کے دوران حالات سازگار رہنے کے پیش نظر موبائل انٹرنیٹ سروس بحال کی گئی تاہم ضلع میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس پہلے ہی بحال کی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ مقامی مذہبی لیڈروں نے لوگوں سے انٹرنیٹ سہولیت کا ناجائز استعمال کرنے سے احتراز کرنے کی اپیل کی ہے۔ادھر لداخ کے ضلع کرگل میں انٹرنیٹ سہولیات کی بحالی کے لئے ضلع سے تعلق رکھنے والے طلبا جموں اور کرگل میں کئی بار بر سر احتجاج ہوئے تھے۔احتجاجیوں کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کی معطلی سے طلبا کو گوناگوں مشکلات کا سامنا ہے اور وہ مختلف امتحانوں کی مکمل تیاریاں کرنے سے معذور ہیں۔دریں اثنا اگرچہ لداخ کے دونوں ضلعوں میں تمام طرح کی انٹرنیٹ سروس بحال کی گئی ہیں تاہم جموں میں موبائل انٹرنیٹ سروس اور کشمیر میں تمام طرح کی انٹرنیٹ سروسز مسلسل معطل ہیں جس کے باعث یہاں لوگوں بالخصوص صحافیوں، طلبا اور تاجروں کو گوناگوں مشکلات کا سامنا ہے۔صحافیوں کے لئے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ایک چھوٹے کمرے میں قائم ‘میڈیا سینٹر’ پیشہ ورانہ کام کی انجام دہی کا واحد ذریعہ ہے جبکہ طلبا کو اسکالر شپ فارم، داخلہ فارم یا امتحانی فارم جمع کرنے میں متنوع دقتوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔قابل ذکر ہے کہ وادی میں انٹرنیٹ کی بحالی کے لئے کئی بار افواہیں گرم ہوئیں اور ارباب اقتدار نے بھی کئی کم سے کم براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس مرحلہ وار طریقے سے بحال کرنے کے وعدے کئے تاہم زمینی سطح پر فی الوقت صورتحال جوں کی توں ہی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا