کشمیر میں حالات معمول پر تو بندشیں کیوں ؟ :نیشنل کانفرنس
کے این ایس
سرینگر؍؍نیشنل کانفرنس نے مسلسل انٹر نیٹ بند ش اور سیاسی لیڈران کی مسلسل نظر بندی کوغیر آئینی اور عذاب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف مرکزی حکومت کشمیر میں حالات کو معمول پر ہونے کا دعویٰ کررہی ہے ،دوسری جانب سیاسی سرگرمیوں پر پابندیاں عائد ہیں ۔پارٹی کے صوبائی سیکریٹری کشمیر ،شوکت میر نے بتایا کہ سیاسی لیڈران کی رہائی اور انٹر نیٹ خدمات کی بحالی کو فوری طور پر یقینی بنایا جائے ۔کشمیر نیوز سروس (کے این ایس ) کے مطابق نیشنل کانفرنس نے وادی کشمیر میں انٹر نیٹ کی مسلسل بندش کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انٹر نیٹ کی عدم دستیابی کے سبب صحافیوں ،تاجروں اور طلبہ کو شدید ترین مشکلات کا سامنا ہے ۔پارٹی کے صوبائی سیکریٹری کشمیر ،شوکت میر نے کے این ایس کیساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ عصر حاضر میں انٹر نیٹ بنیادی ضرورت ہے اور کشمیریوں کو اس ضرورت سے محروم رکھا جارہا ہے ،جوکہ قابل مذمت اور عذاب ہے ۔ان کا کہناتھا کہ انٹر نیٹ کی مسلسل بندش کی وجہ سے یہاں کا آئی ٹی اور ای ۔کامرس سیکٹر مکمل طور تباہ ہوگئے ہیں اور یہاں روزگار حاصل کرنے والے ہزاروں نوجوان بے روزگار ہوگئے ہیں ۔ان کا کہناتھا کہ کئی کمپنیوں نے کشمیر سے کوچ کیا جسکی وجہ سے نجی سیکٹر بھی بری طرح سے متاثر ہوا ہے ۔این سی کے صوبائی سیکریٹری کشمیر ،شوکت میر نے مطالبہ کیا کہ وادی کشمیر میں فوری طور پر انٹر نیٹ خدمات کو بحال کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی لیڈران کی نظر بندی کو طول دینا غیر آئینی اور غیر قانونی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ سیاسی لیڈرشپ کو مسلسل پابند سلاسل رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے جبکہ جمہوری نظام میں ایسی نظر بندیوں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے ۔این سی کے صوبائی سیکریٹری کشمیر نے مزید کہا کہ وادی کشمیر میں سیاسی سر گرمیوں پر بھی پابندیاں عاید ہیں جبکہ سیاسی لیڈران جن میں تین سابق وزرائے اعلیٰ بھی شامل ہیں ،نظر بند ہیں ۔ان کا کہناتھا کہ نیشنل کانفرنس جمہوریت پر یقین رکھنے والی جماعت ہے اور جمہوری سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کرنا جمہوریت کے اصولوں کے منافی ہے ۔انہوں نے کہا کہ فسٹ اور سکینڈ لائن لیڈر شپ نظر بند ہیں ۔ نیشنل کانفرنس کے صوبائی سیکریٹری کشمیر ، شوکت میر نے مطالبہ کیا ہے کہ سبھی سیاسی لیڈران کو فوری طور رہا کیا جائے