بوسٹن// ایک عرصے سے ہم جسم کے عکس حاصل کرنے کے لیے الٹرا ساؤنڈ استعمال کررہے ہیں لیکن الٹرا ساؤنڈ کی بعض خامیوں اور حدود کی وجہ سے یہ ایک خاص حد تک ہی کام کرتی ہیں۔میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم اقئی ٹی) کے ماہرین نے لیزر الٹرا ساؤنڈ تیار کی ہے جس کے ذریعے اولین تصاویر حاصل کی گئی ہیں جو روایتی الٹرا ساؤنڈ کے مقابلے میں بہت صاف ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ٹیکنالوجی میں الٹرا ساؤنڈ کے کسی اقلہ یا لیزر کو جسم سے چھونا نہیں پڑتا۔ ماہرین نے اس کے لیے ایسی لیزر بنائی ہے جو اْنکھ اور جلد کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتی۔ ایک لیزر نظام مریض سے دور رہ کر اْواز کی لہریں خارج کرتا ہے جو پورے جسم سے منعکس ہو کر واپس اقتی ہیں۔ اب دوسری لیزر واپس پلٹتی ہوئی ان امواج کو شناخت کرتی ہے اور اس طرح ایک بہتر اور صاف تصویر سامنے اْتی ہے۔بتدائی شناخت میں سائنس دانوں نے کئی رضا کاروں کے بازوؤں کے اسکین لیے جس میں ٹشوز اور پٹھے (مسلز) کا معائنہ کرنا تھا۔ نئی ٹیکنالوجی سے حاصل شدہ تصاویر سے چھ سینٹی میٹر گہرائی تک کی تصاویر ملیں جن میں پٹھے، گوشت، چربی اور ہڈیاں نہایت واضح تھی۔ حالانکہ لیزر نصف میٹر دور رکھی گئی تھیں اس کے باوجود تصاویر عام الٹرا ساؤنڈ سے بہتر تھیں۔ایم اقئی ٹی کی تحقیقاتی ٹیم نے 1550 نینو میٹر لیزر استعمال کی تھیں اور اس طولِ موج کی شعاعیں پانی میں اچھی طرح جذب ہوجاتی ہیں۔ یہ چہرے، جلد اور اْنکھوں کو نقصان نہیں پہنچاتی اور موشن ڈٹیکٹر اسے بہتر طور پر عکس لینے میں مدد کرتا ہے۔اگرچہ یہ نظام الٹرا ساؤنڈ سے بہتر ثابت تو ہوا ہے لیکن اس بھاری بھرکم سسٹم کو چھوٹا کرکے قابلِ استعمال بنانا ایک چیلنج ہے جسے اب بھی حل کرنا باقی ہے۔