تنوع میں اتحاد ہندوستان کی خصوصیت

0
0

جنہیں مجھ سے نفرت ہے میرے پتلے جلائیں ،لوگوں کے گھرنہ جلائیں:وزیراعظم مودی
کہاجو ہندوستان کی مٹی کے مسلمان ہیں، انہیں سی اے اے اور این آرسی سے کوئی لینادینا نہیں ،عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے
یواین آئی

نئی دہلی؍؍وزیراعظم نریندر مودی نے شہریت (ترمیمی) ایکٹ (سی اے اے 2019) کے سلسلے میں اپوزیشن پارٹیوں پر جھوٹ پھیلا کر عوام کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا اور اپوزیشن کے رہنماؤں کو چیلنج کیا کہ اگر ان(مودی) کے کسی کام میں تفریق نظر آتا ہے تو اسے ملک کے سامنے رکھیں۔وزیراعظم نے کہاکہ جو ہندوستان کی مٹی کے مسلمان ہیں، انہیں سی اے اے اور این آرسی سے کوئی لینادینا نہیں ،مسٹر مودی نے اتوار کو یہاں رام لیلا میدان میں ایک عظیم ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن پارٹیوں پر شدید حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انھیں مودی سے نفرت ہے لہٰذا ان کے پتلے جلائیں اور ان کو نشانہ بنائیں لیکن عوام کے گھر نہ جلائیں۔ انہوں نے اپوزیشن پارٹیوں پر منھ چھپا کر تشدد کا کھیل کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ انھیں سمجھ لینا چاہیے کہ جن کو وہ نقصان پہنچا رہے ہیں وہ سب ہمارے اپنے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ بل لوک سبھا اور راجیہ سبھا نے ملک کے عوام کے مفاد میں پاس کیا ہے لہٰذا ہر کسی کو ملک کے پارلیمنٹ کا احترام کرنا چاہیے ۔ جمہوریت کے پارلیمنٹ کا احترام ہر کسی کو کرنا چاہیے کیونکہ وہاں جو بھی بل پاس ہوتے ہیں ان کو ملک کے منتخب نمائندے پاس کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہریت (ترمیمی)ایکٹ (سی اے اے 2019) پاس ہونے کے بعد کچھ سیاسی پارٹیاں طرح طرح کی افواہیں پھیلانے میں سرگرم ہیں۔ یہ عوام کو گمراہ کرکے ان کی جذ بات کو بھڑکا رہے ہیں۔ اپوزیشن پارٹیوں پر جھوٹ بولنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے جب دہلی کے سیکڑوں کالونیوں کو قانونی طور پر منظوری دینے کا کام کیا تو مذہب یا عقیدے یا پارٹی کے حامی ہونے کے بارے میں کسی سے کوئی سوال نہیں کیا۔ ہر کسی کو اور ملک کے تمام شہریوں کو اس قانون کا فائدہ ملا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ ملک کے ساتھ لگاؤ کے جذبے سے جیتے ہیں اور ‘سب کا ساتھ سب کا وِکاس’ کے جذبے سے کام کرتے ہیں۔ ایک ہی سیشن میں دو بل پاس کیے گئے جن میں ایک بل میں 40 لاکھ افراد کو حق دیا گیا لیکن کچھ افراد جھوٹ پھیلا رہے ہیں کہ ملک کے عوام کے حق کو چھینا جا رہا ہے ۔وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے غریبوں کے لیے جو بھی منصوبہ نافذ کیا ہے اسے بلا تفریق نافذ کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے اس سلسلے میں‘ اجولا یوجنا’ کی مثال دی اور کہا کہ اس منصوبے کے تحت ہر طبقے اور ہر ذات کے غریب کو فائدہ پہنچا ہے ۔ اسی طرح سے آیوشمان منصوبہ نافذ کیا گیا اور 70 لاکھ افراد کو اس کا فائدہ مل رہا ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ان منصوبوں کا فائدہ پہنچانے کے لے کسی کا مذہب پوچھا گیا یا کسی کی ذات پوچھی گئی توکیوں شہریت قانون کے سلسلے میں جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے ۔انہوں نے نے عوام سے پولیس کا احترام کرنے کی گزارش کی اور کہا کہ جن پولیس اہلکاروں پر بھیڑ کی جانب سے پرتشدد حملے کیے جارہے ہیں انھیں سمجھنا چاہیے کہ ملک کے عوام کی خدمت کرتے ہوئے 33000 پولیس اہلکار شہید ہو چکے ہیں۔ دہلی میں ابھی چند روز قبل آگ لگی تھی تو پولیس کے جوانوں نے ہی ان کو بچانے کی کوشش کی۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا پولیس والوں نے اس حادثے کے شکار ہوئے افراد کے ذات اور مذہب کے بارے میں کچھ نہیں پوچھا۔مسٹر مودی نے کہا کہ ان کی حکومت شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کا احترام کرتی ہے ۔ ان کے احترام میں بی جے پی حکومت نے ایک یادگار قائم کی جارہی ہے اور جن 40 لاکھ افراد کو بی جے پی حکومت نے مکان دینے کا موقع فراہم کیا ہے ، ان کو وہاں جا کر پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرنا چاہیے ۔کانگریس کا نام لیے بغیر انہوں نے الزام عائد کیا کہ کچھ سیاسی پارٹیوں کے افراد پسِ پردہ شہریت ترمیمی قانون کے نام پر عوام کو مشتعل کرنے کا کام کر رہے ہیں۔ اس سیاسی پارٹی نے تشدد سے بچنے کے لیے ایک بھی لفظ نہیں دیا۔ کانگریس نے اسے بنایا لیکن کابینہ میں لے کر نہیں آئی۔مسٹر مودی نے کہا کہ کانگریس کے ساتھ ہی کچھ دیگر سیاسی پارٹیوں کے افراد اور کچھ‘شہری نکسلی’(دانشور) افواہ پھیلا رہے ہیں کہ اس قانون سے مسلمانوں کو نقصان ہوگا۔ چاروں طرف جھوٹ پھیلایا جارہا ہے ۔ انہوں نے عوام سے گزارش کی کہ ان افراد کے جھوٹ کی زد میں نہ آئیں اور اس قانون کو پڑھے بغیر اور اس کی اصلی صورتحال کو علم میں لائے بغیر کسی طرح کے تشدد میں شامل نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ جو ہندوستان کی مٹی کے مسلمان ہیں اور ان کے آباء و اجداد ماں بھارتی کی اولاد ہیں، ان کے لیے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کا کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔ ان پر ان قوانین کے ذریعے سے کوئی آنچ آنے والی نہیں ہے لیکن کچھ سیاسی پارٹیاں اپنے اپنے مفاد کی خاطر جھوٹ پھیلا کرانھیں گمرا ہ کر رہے ہیں اور تشدد پھیلانے کے لیے انھیں تحریک دے رہے ہیں۔وزیراعظم نریندر مودی نے شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کرنے والوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ سیاسی فائدہ کے لئے مخالفت کو ہوا دینے والوں کی وجہ سے ملک نے پاکستان کی کرتوتوں کو دنیا کے سامنے لانے کا موقع گنوا دیا۔مسٹر مودی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہ کسی کی شہریت چھیننے والا نہیں بلکہ شہریت دینے والا قانون ہے ۔ اس قانون سے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں مذہبی بنیاد پر متاثرہ اور ستائے ہوئے لوگوں کو ہندستان کی شہریت دیتا اور انہیں احترام کے ساتھ زندگی گزارنے کا حق ملتا ہے لیکن اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں نے اس کا سیاسی فائدہ اٹھانے کام کرکے لوگوں کو تشد د کے لئے بھڑکایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس قانون سے دنیا کو پتہ چلتا کہ پاکستان میں کیسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے ، وہاں انسانی حقوق کی کیا صورتحال ہے اور اقلیتوں پر کس طرح کے مظالم ہوتے ہیں۔ پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے مظالم پر اس کی کرتوتوں کو دنیا کے سامنے لانے کا ملک کو اس قانون سے موقع مل رہا تھا لیکن کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی ووٹ بینک کی سیاست کی وجہ سے ملک نے پاکستان کی کرتوت دنیا کے سامنے لانے کا موقع گنوا دیا ہے ۔وزیراعظم مودی نے کہاکہ اس قانون سے کئی لوگوں کی امید پوری ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ اس قانون سے کتنے خوش ہیں اس سلسلہ میں انہوں نے دہلی کے مجنو ٹیلہ علاقہ کی ایک مثال دی اور کہاکہ دو ہفتہ پہلے وہاں ایک بیٹی پیدا ہوئی اور اس کے والدین نے اس کا نام ‘ناگریکتا’ رکھ دیا۔ مخالفت کرنے والوں کو سمجھ لینا چاہئے کہ اگر اس بیٹی کے ماں باپ کی زندگی آسان ہوتی ہے اور ان کا مسئلہ حل ہورہا ہے تو اس میں کسی کو تکلیف نہیں ہونی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ممالک سے مذہبی بنیاد پر ستائے گئے لوگوں کو ہندستان آنے کے لئے مجبور ہونا پڑتا ہے ۔ انہیں مجبوری میں اپنا گھر چھوڑ کر آنا پڑتا ہے ، اپنی بہوبیٹیوں کی عزت کے لئے ہندستان کا رخ کرنا پڑتا ہے تو اس پر کسی کو دقت نہیں ہونی چاہئے ۔وزیراعظم نے کہاکہ دانشوروں کو سمجھ آنا چاہئے کہ کوئی بھی پناہ گزین اپنے درد کی وجہ سے ہندستان کی سرحد میں پہنچتا ہے تو کہتا ہے کہ وہ اپنی زندگی بچانے کے لئے آیا ہے ۔ وہ کچھ چھپاتا نہیں ہے اور کہتا ہے کہ مجبور ہوکر ہندستان آیا ہوں۔ درانداز کبھی بھی اس طرح کی وضاحت کے ساتھ نہیں آتا۔وہ چھپتا ہے اور اپنی شناخت چھپانے کی مسلسل کوشش کرتا ہے لیکن پناہ گزیں اپنی پہچا ن کبھی نہیں چھپاتا ہے ۔مسٹر مودی نے کہاکہ پاکستان کی طرف انہو ں نے خود دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے اور جب اپنی پہلی مدت کار کے دوران وہ ملک کے وزیراعظم کے طورپر پاکستان گئے تھے لیکن بدلے میں پاکستان نے ملک کو زخم دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر دہشت گردانہ حملے کرائے ہیں۔وزیر اعظم نریندر مودی نے حزب اختلاف جماعتوں پر دہلی کے غریبوں کو ووٹ کے لئے گمراہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے ایمانداری سے کام کر کے 40 لاکھ لوگوں کے اپنا گھر ہونے کا خواب پورا کر کے ان کے چہرے پر مسکراہٹ لائی ہے ۔مسٹر مودی نے اتوار کو یہاں رام لیلا میدان میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسان کی زندگی سے جب غیر یقینی صورتحال دور ہو جاتی ہے اور ایک بڑے بحران سے باہر نکل جاتا ہے تو اس کا چہرہ دمکنے لگتا ہے اور دہلی کے جھگی جھونپڑي کے 40 لاکھ لوگوں کے چہرے پر یہ سب واضح دکھائی دے رہا ہے ۔ پردھان منتری آواس یوجناکے ذریعے یہاں کے لوگوں کی زندگی میں اپنی زمین اور اپنے زندگی کی جائیداد پر مکمل حق دلانے کا موقع بی جے پی کی حکومت کو ملا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے دہلی کے عوام کے اس حق میں خلل ڈالا ان کو سمجھ لینا چاہئے کہ اس میں کتنی خوشی تھی اس کا نتیجہ یہاں رام لیلا میدان میں امڈا اجتماع ہے ۔ جھوٹے انتخابی وعدوں کی وجہ سے ان لوگوں کو اپنے حق سے محروم رہنا پڑا اور دہلی کی بڑی آبادی کی زندگی سیلنگ اور بلڈوزر سے گھر منہدم کرنے کے خوف تک سمٹ گی تھی ۔ حزب اختلاف کی جماعتوں پر انتخابی وعدوں کو پورا نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان غریبوں کے لئے ایمانداری سے کبھی کام نہیں ہوا ہے ۔ بی جے پی کی حکومت بنی تو اس نے لوگوں کے لئے ایمانداری سے کام کیا اور یہاں کے 40 لاکھ جھگی جونپڑیوں میں رہنے والوں کے چہرے پر مستقل مسکراہٹ لا دی ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ وہ لوگوں کے مسائل کو سمجھتے تھے ، اس انہوں نے اس مارچ میں یہ کام اپنے ہاتھ میں لیا اور اکتوبر میں اس تعلق سے ایک بل تیار کرایا ۔ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں دونوں ایوانوں میں اس بل کو منظور کرایا ۔ کالونیوں کو با قاعدہ بنا نے کا فیصلہ لیا اور نئی سیاست کا راستہ اپناتے ہوئے 12 کالونیوں کے نقشے پورٹل پر ڈال دیے گئے ہیں ۔ ملک نے پاکستان کی کرتوت سامنے لانے کا موقع گنوا دیا: مودینئی دہلی، 22دسمبر (یو این آئی) وزیراعظم نریندر مودی نے شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کرنے والوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ سیاسی فائدہ کے لئے مخالفت کو ہوا دینے والوں کی وجہ سے ملک نے پاکستان کی کرتوتوں کو دنیا کے سامنے لانے کا موقع گنوا دیا۔مسٹر مودی نے اتوار کو یہاں رام لیلا میدان میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہ کسی کی شہریت چھیننے والا نہیں بلکہ شہریت دینے والا قانون ہے ۔ اس قانون سے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں مذہبی بنیاد پر متاثرہ اور ستائے ہوئے لوگوں کو ہندستان کی شہریت دیتا اور انہیں احترام کے ساتھ زندگی گزارنے کا حق ملتا ہے لیکن اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں نے اس کا سیاسی فائدہ اٹھانے کام کرکے لوگوں کو تشد د کے لئے بھڑکایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس قانون سے دنیا کو پتہ چلتا کہ پاکستان میں کیسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے ، وہاں انسانی حقوق کی کیا صورتحال ہے اور اقلیتوں پر کس طرح کے مظالم ہوتے ہیں۔ پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے مظالم پر اس کی کرتوتوں کو دنیا کے سامنے لانے کا ملک کو اس قانون سے موقع مل رہا تھا لیکن کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی ووٹ بینک کی سیاست کی وجہ سے ملک نے پاکستان کی کرتوت دنیا کے سامنے لانے کا موقع گنوا دیا ہے ۔وزیراعظم مودی نے کہاکہ اس قانون سے کئی لوگوں کی امید پوری ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ اس قانون سے کتنے خوش ہیں اس سلسلہ میں انہوں نے دہلی کے مجنو ٹیلہ علاقہ کی ایک مثال دی اور کہاکہ دو ہفتہ پہلے وہاں ایک بیٹی پیدا ہوئی اور اس کے والدین نے اس کا نام ‘ناگریکتا’ رکھ دیا۔ مخالفت کرنے والوں کو سمجھ لینا چاہئے کہ اگر اس بیٹی کے ماں باپ کی زندگی آسان ہوتی ہے اور ان کا مسئلہ حل ہورہا ہے تو اس میں کسی کو تکلیف نہیں ہونی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ممالک سے مذہبی بنیاد پر ستائے گئے لوگوں کو ہندستان آنے کے لئے مجبور ہونا پڑتا ہے ۔ انہیں مجبوری میں اپنا گھر چھوڑ کر آنا پڑتا ہے ، اپنی بہوبیٹیوں کی عزت کے لئے ہندستان کا رخ کرنا پڑتا ہے تو اس پر کسی کو دقت نہیں ہونی چاہئے ۔وزیراعظم نے کہاکہ دانشوروں کو سمجھ آنا چاہئے کہ کوئی بھی پناہ گزین اپنے درد کی وجہ سے ہندستان کی سرحد میں پہنچتا ہے تو کہتا ہے کہ وہ اپنی زندگی بچانے کے لئے آیا ہے ۔ وہ کچھ چھپاتا نہیں ہے اور کہتا ہے کہ مجبور ہوکر ہندستان آیا ہوں۔ درانداز کبھی بھی اس طرح کی وضاحت کے ساتھ نہیں آتا۔وہ چھپتا ہے اور اپنی شناخت چھپانے کی مسلسل کوشش کرتا ہے لیکن پناہ گزیں اپنی پہچا ن کبھی نہیں چھپاتا ہے ۔مسٹر مودی نے کہاکہ پاکستان کی طرف انہو ں نے خود دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے اور جب اپنی پہلی مدت کار کے دوران وہ ملک کے وزیراعظم کے طورپر پاکستان گئے تھے لیکن بدلے میں پاکستان نے ملک کو زخم دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر دہشت گردانہ حملے کرائے ہیں۔ مسٹر مودی نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون میں پناہ گزینوں کو کچھ رعایت دی گئی ہے جو بابائے قوم مہاتما گاندھی کے جذبے کے مظابق ہے ۔ گاندھی جی نے کہا تھا کہ جب پاکستان میں رہنے والے ہندو اور سکھوں کو لگے کہ انہیں ہندوستان آنا چاہیے تو ان کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے ۔ انھوے نے کہا کہ ان کی حکومت اقلیتوں سے کئے گئے وعدے کو پورا کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ بنگلہ دیش میں رہنے والے اقلیتوں کا عقیدے کی وجہ سے استحصال کیا جا رہا ہے تو اسے شہریت دی جانی چاہیے ۔ آسام کے سابق وزیر اعلی ترون گوگوئی نے بھی خط لکھا تھا کہ بنگلہ دیش میں ظلم و جبر کی وجہ آئے لوگوں کی ا مداد کرنی چاہیے ۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے بھی بنگلہ دیش سے دراندازی پر روک لگانے اور پناہ گزینوں کی ا مداد کرنے کی مانگ کی تھی ۔ مسٹر مودی نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا نے منظور کیا ہے اور اس کا احترام کیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون ملک کے کسی شہری کے خلاف نہیں ہے ۔ اس کا ہندو مسلمان یا 130 کروڑ لوگوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔ این آرسي کانگریس کے زمانے میں بنا تھا ۔ اس پر تو کابینہ میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے ، نہ ہی پارلیمنٹ میں کوئی بحث ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی قوائد و ضوابط بنے ہیں ۔ سپریم کورٹ کے کہنے پر آسام کے لئے این آر سي کا التزام کیا گیا تھا ۔ نئی دہلی؍؍وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس ، اس کی اتحادی جماعتیں اور شہری نکسلیو ں پر شہریت ترمیمی قانون (سي اے اے ) اور قومی شہریت رجسٹر (این آر سی ) کے سلسلے میں ملک کو تباہ کرنے کے لئے جھوٹ اور افواہ پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے اتوار کو کہا کہ جو ہندوستان کی مٹی کے مسلمان ہیں، انہیں سی اے اے اور این آرسی سے کوئی لینادینا نہیں ہے ۔ مسٹر مودی نے قومی دارالحکومت کے رام لیلا میدان میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے منعقد جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا‘‘ہندوستان کی مٹی کے مسلمان جن کے اباو اجدا د بھارت ماتا کی سنتان ہیں، ان کا شہریت قانون یا این آرسي سے کوئی لینادینا نہیں ہے ’’۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو حراستی کیمپ میں بھیجنے کی افواہ پھیلائی جا رہی ہے جو سفید جھوٹ ہے ۔ شہرت قانون کو غریبوں کے خلاف بتایا جا رہا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آئے پناہ گزین جو برسوں سے ملک میں رہ رہے ہیں انہیں اس قانون کا فائدہ ملے گا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کچھ دلت لیڈر بھی اس تنازعہ میں گھس گئے ہیں ۔ وہ ان سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ دلتوں پر سیاست کرنے والے لوگ اتنے دنوں سے خاموش کیوں تھے ۔ اب جب دلتوں کے مسائل کو حل کیا جا رہا ہے تو ان کے پیٹ میں چوہے کیوں کود رہے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ پناہ گزینوں اور دراندازوں میں فرق ہے ۔ در انداز اپنی شناخت چھپاتا ہے جبکہ پناہ گزین اپنی شناخت بتاتا کرتا ہے ۔ شہریت ترمیمی قانون کسی کی شہریت چھیننے کے لئے نہیں ہے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا