غزل

0
0

حافظ کرناٹکی (کرناٹک)

شاخ پر جو گلاب ہوتا ہے
خوشبوئوں کی کتاب ہوتا ہے

ہوسکے تو ہنسائو بچّوں کو
یہ بھی کارِ ثواب ہوتا ہے

کچھ بھی پوچھے کوئی تو چپ رہنا
خوبصورت جواب ہوتا ہے

نیند ہوتی ہے مہرباں جن پر
اُن کے حصے میں خواب ہوتا ہے

آنکھیں اپنی گناہ کرتی ہیں
اور دل پر عذاب ہوتا ہے

آج پاتا ہے جو بھی ناکامی
کل وہی کامیاب ہوتا ہے

دل ہی دل میں زمین سے پہلے
رونما انقلاب ہوتا ہے

حسنِ القاب کی ہے حد ورنہ
کون عزّت مآب ہوتا ہے

ماں کی ممتا کی ٹھنڈی چھائوں میں
سانس لینا ثواب ہوتا ہے

حشر کے روز سب کا اے حافظؔ
ماشہ ماشہ حساب ہوتا ہے

٭٭٭

 

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا