فرزندان توحید کا جم غفیر سر بسجود

0
0

ساڑھے چار ماہ کے بعد سرینگر کی تاریخی جامع مسجد کے منبر و محراب گرج اٹھے
یواین آئی

سرینگر؍؍سرینگر کے پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع وادی کی سب سے بڑی اور تاریخی عبادت گاہ جامع مسجد میں مسلسل 19 ہفتے نماز جمعہ معطل رہنے کے بعد جمعہ کے روز محراب و منبر اذان و خطبہ جمعہ اور درود و اذکار سے گرج اٹھے اور لوگوں کی بڑی تعداد نے شدید سردی اور ہلکی برف باری کے بیچ ساڑھے چار ماہ کے بعد جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے فرائض انجام دیے۔قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے بعد وادی میں پیدا شدہ صورتحال کے پیش نظر نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کے منبر ومحراب مسلسل خاموش تھے تاہم بدھ کے روز جامع میں نماز ظہر با جماعت ادا کی گئی تھی اور لوگوں نے اس وقت امید ظاہر کی تھی کہ جامع میں نماز جمعہ بھی اب ادا کی جائے گی۔دریں اثنا ریاستی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر کسی قسم کی کوئی پابندی عائد نہیں ہے تاہم جامع مسجد کے انتظامیہ کا کہنا تھا کہ حکومت جب تک نہ جامع کے گرد وپیش سیکورٹی حصار کو ختم کرے گی تب تک نماز جمعہ کی بحالی ناممکن ہے۔جامع کے امام حی سید احمد سعید نقشبندی نے بھی گزشتہ دنوں کہا تھا کہ جامع کے ارد گرد سیکورٹی حصار کے خاتمے تک جامع میں نماز جمعہ کا بحال ہونا بعید از امکان ہے۔وادی کے قدیم ترین معبد جامع مسجد میں جمعہ کے روز شدید سردی اور ہلکی برف باری کے بیچ ساڑھے چار ماہ کے بعد نماز جمعہ ادا کی گئی۔ عینی شاہدین نے کہا کہ جمعہ کے روز لوگوں کی بڑی تعداد اذان ہوتے ہی جامع میں داخل ہوئے اور خطبہ جمعہ سے فیض یاب ہونے کے بعد نماز جمعہ کی ادائیگی کے فرائض انجام دیے۔ نماز جمعہ کی امامت کے فرائض امام حی سید احمد سعید نقشبندی نے انجام دیے۔انہوں نے کہ جامع میں 19 ہفتوں کے بعد جمعہ کے روز درود اذکار اور خطبہ جمعہ کی گونج سے ماحول پر پْرسکون کیفیت طاری ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے جہاں ایک طرف جامع کی طرف جانے والی سڑکوں پر سیکورٹی فورسز اہلکاروں کو بھاری تعداد میں تعینات کیا تھا جو نماز جمعہ کے دوران گاڑیوں کو جامع کی طرف جانے کی اجازت نہیں دے رہے تھے تاہم نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد ہی گاڑیوں کو جامع کی طرف جانے کی اجازت دی گئی۔عینی شاہدین نے بتایا کہ جامع کے اندر ہی نمازیوں نے آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے۔ انہوں نے کہا کہ جامع مارکیٹ اور ملحقہ بازار نماز جمعہ شروع ہونے سے قبل ہی بند ہوگئے۔اس دوران نمازیوں کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ساڑھے چار ماہ کے بعد جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے سے دلی سکون اور روحانی تسکین محسوس ہوئی۔انہوں نے کہا: ‘ہم بہت ہی خوش ہیں کہ ہم نے آج جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے فرائض انجام دیے، دل سکون اور روح کو تسکین محسوس ہوئی، جامع میں نماز جمعہ ادا کرنے کی سعادت حاصل کرنا ہمارے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے’۔ادھر میر واعظ عمر فاروق ایک بار پھر نگین میں واقع اپنی رہائش گاہ پر مسلسل نظر بند ہونے کی وجہ سے جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد خصوصی خطبہ نہیں دے سکے۔یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ سال 2016 میں حزب المجادین سے وابستہ معروف جنگجو کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بھی جامع مسجد میں 19 ہفتوں کے بعد نماز جمعہ کی ادائیگی بحال ہوئی تھی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا