نِشست میںمختلف زبانوں کے ماہر اُدباء و شعراء کا اُردوُ زبان کی حمایت میں اظہارِ خیالات
طالب
جموّں ؍؍ جموں و کشمیر میں کثیر اللسانی معروُف ادبی تنظیم ’ادبی کُنج جے اینڈ کے‘ کی جانب سے اِس کے ادبی مرکز کِڈ ذی سکوُل جموں میں ایک خصوُصی ادبی نِشست کا اِنعقاد ہُوا۔ جِس میں نِشست کی صدارت کے فرائض سرینگر کے جانے مانے غزل گو اُردوُشاعر بشیرالحق بشیٖرؔ نے سر انجام دِئے۔ جبکہ اکھنوُر سے آئے اُردوُ کے جانے مانے شاعراو پی شاکرؔ مہمانِ خصوُصی تھے۔ نِشست کی نظامت کے فرائض اُروُ وگوجری زبان کے شاعراور تنظیم کے سیکرٹری سروَر چوہان حبیٖب نے بڑی خوش اسلوبی سے انجام دِئے۔ کاروائی کے آغاز میں تنظیم کے صدر شام طالبؔ نے جموں و کشمیر اور لدّاخ میں اُردوُ ادٖب کی اہمیّت اور افادیّت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اُردوُ ادب ہمارے برّصغیر کاایک بیش قیمت قومی سرمایہ ہے۔ جِس کا مُلک بھر میں نئی و پُرانی نسلوںپر گہرا اثر رہا ہے۔ خاص طور جموں و کشمیئر اور لدّاخ کی تیِن مختلف تہذیبوں اور زبانوں کو ادبی،ماجی اور کاروباری طور پر برسوں سے جوڑ کر رکھنے والی اُردوُ زبان جو لوگوں کے دِلوں میں گھر کرگئی ہے۔ کِسی طرح بھی ختم نہیں ہوگی۔ بلکہ اس زبان میںآج تک کے ادبی سرمایہ کوتحفظ دینے کی ضرورت ہے۔ تنظیم کے چئیرمین آرشؔ دلموترہ نے کہا کہ ہِندی ہماری راشٹریہ بھاشا ہے۔ لیکن اُردوُ زبان کے ساتھ ہمارے ہندی جاننے اور لِکھنے والے نوجوان لوگوں کو بھی اچھا لگاؤ ہے۔ جِس کی ان گِنت مِثالیں مِلتی ہیں۔ جبکہ ادبی کُنج میں بھی اُردوُ زبان نہ جاننے والے ہِندی پڑھے لِکھے شعراء و اُدباء بہُت ہیں۔جو آج اُردوُ کے اچھے خاصے شاعر مانے جاتے ہیں۔ بلکہ مُلک بھر میں عام طور پر سب لوگ اپنی روزانہ کی ہِندی بول چال اور ہِندی تحریروں کو خوبصورت اور دِلکش بنانے کیلئے اُردو زبانُ کے الفاظ اِستعمال ضروُر کرتے ہیں۔ جو ادبی لِحاظ سے ضروری بھی ہے۔ اُنھوں نے ہِندوستان کے نامور شاعر و مصّنف مولانا الطاف حُسین حالیؔ کی کہی ایک مِثال پیش کی کہ جو لوگ ہِندی جانتے ہیں اُردوُ نہیں جانتے وہ ایک ایسے رتھ کو دھکیل رہے ہیں جِس کے آگے گھوڑا نہیں ہے اور جو لوگ اُردوُ جانتے ہیں ہِندی نہیں جانتے وہ ایک ایسے رتھ کو دھکیل رہے ہیں جِس کے پہیّئے ہی نہیں ہیں ۔ اُنھوں نے ثابت کِیا ہے کہ اُردو زبان جب سے وجوُد میں آئی ہے؎ اُردوُ و ہِندی کا آپس میںرِشتہ بڑٖا گہرا رہا ہے۔ چونکہ اُردوُ زبان کی سارے مُلک میںاپنی ایک اہمیّت ہے۔ آج کی نظمی نِشست میں حِصّہ لینے والے شعراء حضرات کے اِسم گرامی اِس طرح ہیں :۔ اوم آرش ؔ دلموترہ ، بشیراحمد بشیٖرؔ، سنتوش شاہ نادان ؔاو پی شاکرؔ، سرور چوہان حبیبؔ، محمّدباقر صباؔ، کے آرساتھیؔ سلگوترہ،ررومیش نِراشؔ، ؔاُتّم سنگھ راہی،ؔ ، راجیو کُمار اور شام طالبؔ۔اِس تقریب کااِختتام تنظیم کے چئیرمین آرشؔ دلموترہ کی طرف سے پیش کردہ شُکریہ کی تحریک سے ہوُا۔