خطہ چناب ویسے طرح طرح کے قدرتی وسائل سے مالامال ہے،لیکن یہاں کی سب سے بڑی دولت آبی وسائل ہے جس دولت نے اس خطے کو مالامانہیں بلکہ کنگلال بنادیاہے، جی ہاں کنگال سے مراد یہاں کئی پن بجلی پروجیکٹ زیرِ تکمیل ہیں، کچھ مکمل ہیں، انہیں این ایچ پی سی تعمیرکررہی ہے،اوران کاسلسلہ بھی این ایچ پی سی چلارہی ہے،خوب کمارہی ہے،بجلی ملک بھرکی کئی ریاستوں تک اس خطہ کے آبی وسیلے سے پہنچ رہی ہے لیکن بجلی،روزگار،تعمیروترقی کے معاملے میں یہ خطہ کنگال ہوچکاہے، یہاں پروجیکٹ کی تعمیر سے قبل ابتدائی مراحل میں این ایچ پی سی نے ڈولہستی میگاپاورپروجیکٹ کے قریبی علاقہ جات کے لوگوں کیساتھ کچھ وعدے کئے، ان وعدوں کو کئی منتریوں نے بھی دہرایا،ان وعدوں میں مقامی لوگوں کو پروجیکٹوں کی تعمیرمیں روزگارمہیاکرانا، مقامی آبادی کو مفت بجلی فراہم کرنا، سی ایس آر کے تحت ان دیہات کی تعمیروترقی وفلاح وبہبودکیلئے کچھ کرنے کے وعدے شامل ہیں لیکن افسوس کامقام ہے کہ آج کئی برسوں بعد بھی ان وعدوں کاوفاہوناباقی ہے،لوگوں کو آج بھی انتظار ہے کہ ان کے گھروں میں اُجالاآئیگا، انہیں مفت بجلی ملے گی، مقامی نوجوانوں کو انتظار ہے کہ ان کیلئے روزگارکی بہارکب آئیگی؟مرکزی حکومت،ریاستی لیفٹیننٹ گورنرکی انتظامیہ کوچاہئے کہ وہ خطہ چناب کے آبی وسائل کے عوض مقامی آبادی کی فکرکرے اور نہ صرف این ایچ پی سی کو اُس کے وعدے وفاکرنے کی پابندبنائے بلکہ ازخود مرکزی حکومت بھی خطے کے روزگارکیلئے ٹھوس اقدامات اُٹھائے تاکہ یہ خطہ امن وامان کیساتھ تعمیروترقی کے عمل میں آگے بڑھے اوریہاں کی نوجوان نسل ملک کی تعمیرمیں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاسکے۔