مختلف تنظیموں سمیت اے ایم یو اولڈبوائز کی عرضی پر سپریم کورٹ کی سماعت
یواین آئی
نئی دہلی؍؍شہریت (ترمیمی)ایکٹ(سی اے اے 2019) کے خلاف 17 دسمبر کی رات جامعہ ملیہ اسلامیہ(جے ایم آئی) اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو) کے طلبا نے آئین کے مطابق پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا جس پردہلی پولیس اور یو پی پولیس نے بلا اجازت کیمپس میں داخل ہوکر ظلم و بربریت کا وحشیانہ مظاہرہ کیا۔ طلبا کے مطابق سی اے اے 2019 بنیادی طور آئین کی خلاف ورزی کر تا ہے ۔ مودی حکومت سی اے اے 2019کے توسل سے ملک کے سیکولر ڈھانچے کوختم کرنے کے درپے ہے ۔یہی سبب ہے کہ ملک کی مختلف یونیورسٹیوں کے طلبا سمیت سیکولر ذہن کے عوام مسلسل سی اے اے 2019 کی پُرزورمخالفت کر رہے ہیں اور پولیس آواز کو دبانے کے لیے جبراً لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولے چھوڑ رہی ہے جن کے نتیجے میں سیکڑوں طلباشدیدطور پر زخمی ہو رہے ہیں ۔اس درمیان اے ایم یو اور جے ایم آئی نے وقت سے پہلے موسم سرما کی تعطیلات کا اعلان کر دیا ہے جس کے پیش نظر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز اسوسی ایشن، دہلی جامعہ ملیہ اسلامیہ اولڈ بوائز اسوسی ایشن اور دہلی اقلیتی کمیشن نے 16 دسمبرکی رات،دوبجے چیف جسٹس کے یہاں عرضی تیار کرکے ( مینشن) کی کوشش کی جسے سپریم کورٹ کے رجسٹرار جنر ل نے آئین کی دفعہ 32 کے تحت اس کے لیے وقت مقرر کر دیا ۔ سپریم کورٹ میں آج اسی رٹ پر سی جے آئی سیمیت تین رکنی بنچ نے تمام عرضی گزاروں کے دلائل سنے ۔سینیئر ایڈووکیٹ محترمیہ اندارا جے سنگھ نے کہا کہ سپریم کورٹ پولیس حکمنامہ جاری کرے کہ وہ کسی بھی طالب علم کو گرفتار نہ کرے ۔ ساتھ ہی یونیوسٹی انتظامیہ کو یہ ہدایت دے کہ فوری طور پر یونیورسٹی کو خالی نہ کروایا جائے تاکہ دور دراز کے علاقوں کے طلبا کو گھر جانے کے لیے ضروری انتظامات کرنے کے لیے کچھ وقت مل جائے ۔ بہتیرے طلبا ایسے ہیں جن کے پاس پیسے نہیں ہیں ۔اے ایم یو اولڈ بوائز اسو سی ایشن نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سرکردگی میں پورے واقعہ کی تفتیش کروائی جائے ۔ زخمی طلبا کو بہتر سے بہتر طبی سہولتیں مہیا کروائی جائیں۔ حکومت ہند کی جانب سے سالسٹر جنرل آف انڈیا مسٹر تشار مہتا نے کہا کہ اے ایم یو میں محض تین طلبا زخمی ہیں جن میں دو یونیورسٹی کے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج میں زیر علاج ہیں جبکہ دیگر ایک طالب علم صفدر جنگ اسپتال میں داخل ہے ۔اے ایم یو اولڈ بوائز کی جانب سے دائر پیٹیشن عرضی پر سپریم کورٹ نے ہدایت جاری کی کہ عرضی گزار ہائی کورٹ جائیں۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جلد از سپریم کورٹ/ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈڈ جج کی سربراہی میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بناکر پورے معاملے کی تفیتش کروائے پھر کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر فیصلہ صادر کرے ۔اے ایم یو اولڈ بوائز کے جنرل سکریٹری، ایڈووکیٹ محمد اسلم خان نے بتایا کہ اے ایم یو اولڈ بوائزکے تمام اراکین آج میٹنگ کرکے ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دیں گے جو اے ایم یو جاکرتمام ثبوت اکٹھا کرے گی تاکہ الہ آباد ہائی کورٹ میں مضبوط بنیادوں پر رِٹ دائر کی جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ جو طلبا زخمی ہیں انھیں ہر طرح کی امداد مہیا کروائی جائے ساتھ ہی یونیورسٹی کی مرمت کروائی جائے اور طلبا کا تعلیمی نقصان نہ ہونے پائے ۔ جن پولیس اہلکاروں نے طلبہ پر زیادتی کی ہے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جائے اور ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے ۔