سیاحتی مقامات پرفن مجسم سازی کے نظارے

0
0

وادی میں شین جنگ کی صدیوں پرانی روایت بھی دیکھنے کو ملی
کے این ایس
سرینگر؍؍’سیاحتی مقامات پر’’فن مجسم سازی‘‘کے عجیب وغریب نظارے‘ دیکھنے کو ملے جبکہ بچوں سے لیکر بڑھوں تک کھل کر اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ مقامی نوجوانوں نے ’’مسٹر چلہ کلان ‘‘کے پتلے بنانے کے ساتھ’ شین ماہرن ‘ یعنی برف کے پتلوں پرکشمیری دلہن کے روایتی کپڑے بھی پہنائے ۔اس دوران شہر سرینگر سمیت پوری وادی میں ’’شین جنگ‘‘کی صدیوں پرانی روایت بھی دیکھنے کو ملی ۔ کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) نمائندے کے مطابق تازہ برفباری کے بعد جہاں پوری وادی میں معمول کی زندگی مکمل طور پر مفلوج ہوکر رہ گئی وہیں شہر وگام میں’’فن مجسم سازی‘‘کے عجیب وغریب نظارے بھی دیکھنے کو ملے۔ نمائندے کے سی آر پی ایف ودیگر سیکورٹی فورسز ڈیوٹی کے ساتھ برف کا بھی لطف اٹھارہے ہیں اور خوب تفریح کرکے ’’برف کی گنیش مورتی ‘‘بنانے میں مشغول نظر آئے ۔اس دوران تازہ برفباری کی سفید چادر سے کشمیری نوجوان خاص طور پر نئی پود لطف اندوز ہورہی ہے اور شہر سرینگر کی پارکوں ،گلی کوچوںاورسڑکوں پر موبائیل فون سے عکس بندی کے ساتھ ساتھ برف کے پتلے بنا ئے جارہے ہیں جبکہ وشہر گام میں روایتی ’’شین جنگ‘‘ایک بار پھر طویل عرصے کے بعد دیکھنے کوملا۔بچے بچپن کی حسین یادوں کو اپنے موبائیل کیمرہ میں عکس بند کرنے کے علاوہ ایک دوسرے کے ساتھ ہنسی مذاق میں ’’شین جنگ ‘‘کا لطف بھی اٹھا رہے ہیں۔کے این ایس نمائندے کے مطابق جہاں شہر کی پارکوں ،گلی کوچوں اور سڑکوں پر بچے ’’شین جنگ‘‘کا لطف اٹھا رہے ہیں وہیں نوجوان برف کے پتلے بنانے میں بھی مشغول نظر آئے جن میں بزرگ شہری بھی شرکت کررہے ہیں ۔اس سلسلے میں شہر کے صحت افزا مقامات کے علاوہ گلیوں اور سڑکوں پر جگہ جگہ برف کے پتلے بنائے گئے ہیں اور ان پر ’’مسٹر چلہ کلان‘‘کے بوڑ آویزان کردئے گئے ہیں جبکہ سیاح بھی تازہ برفباری کا خوب لطف اٹھا رہے ہیں۔سیاح جھیل ڈل کے کنارے بلواڑ پر کئی ایک مقامات پر اپنی یادوں کیمرہ میں عکس بند کرتے ہوئے دیکھے گئے جبکہ انہوں نے اپنے انداز میں برف پر ’’ فن مجسم سازی‘‘ کرکے کئی طرح کے پتلے بنائے ہوئے ہیں۔نمائندے کے مطابق شہر میں کئی ایک جگہوں پر بہترین ’’ فن مجسم سازی‘‘ کے نمونے بھی دیکھنے کو ملے جس دوران نوجوانوں نے (شین ماہرن) یعنی برفیلی کشمیری دلہن بنائی جبکہ کئی نوجوانوں نے اپنے احاطو ںمیں برف کے گھر یعنی’’اگلو‘‘ بھی بنائے اور نئی پود تازہ برفباری کا خوب لطف اٹھا نے کے ساتھ ساتھ یادوں کوبھی سمیٹ رہے ہیں۔اس دوران سیاحتی مقامات پر بھی برف کی فن مجسم سازی کے نادر نمونے دیکھنے کو ملے جبکہ مختلف الخیال لوگوں نے اپنے عقائد اور نظریہ کے مطابق برف سے اپنے جذبات کا خیال کر کے انہیں مجسموں کی شکل دی۔ کے این ایس نمائندے کے مطابق اس دوران پہلی مرتبہ یہ دیکھنے کو ملا کہ مجسم سازی کے الگ الگ درجنوں نمونے چھوٹے بچوں اور بڑوں نے بنائے اور اپنے جذبات کاکھل کر اظہار کیا۔اس حوالے سے7سال کے بازف جان نے کہا’’میں نے پہلی بار اتنی برف دیکھی ہے اور مجھے برف کے ساتھ کھیلنے میں بہت مزا آتا ہے ‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ سردیوں میں صبح پڑھائی کرنے کے بعد گھر میں ،میں ’ ’بور‘‘ ہو جا تا ہوں اور برف کی وجہ سے کرکٹ یا کوئی اور کھیل نہیں کھیل سکتا لہٰذا دوستوں کے ساتھ ’’شین جنگ‘‘ کرنا کافی اچھا لگتا ہے۔ایک اور کمسن طالبہ ثناء رفیق نے کہا ’’بجلی نہیںہے ،گھر میں بیٹھے بیٹھے کافی بور ہو جا تا ہوں ،ٹی وی پر پاور نہ ہونے کی وجہ سے کاٹون چینل بھی نہیں دیکھ سکتا ،باہر نکلتے ہیں تو سفید چادر پر کرکٹ بھی نہیں کھیل سکتے اس لئے اسکینگ اور شین جنگ کرنے میں لطف آتا ہے‘‘۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا