نوٹیفکیشن جاری ، وادی سے تعلق رکھنے والے تاجروں کو بڑی راحت
کے این ایس
سرینگر؍؍ وادی سے تعلق رکھنے والے تاجروں اور دیگر کاروباری طبقے کو راحت دیتے ہوئے مرکزی حکومت نے اشیاء و خدمات ٹیکس کی تاخیر سے ادائیگی میں جرمانہ اور سود کو معاف کرنے کا اعلان کیا جبکہ انٹرنیٹ کی بندشوں کے نتیجے میں اشیاء و خدمات ٹیکس کے’’ ریٹرن‘‘ کی ادائیگی میں ناکامی کے بعد تاجروں ، صنعت کاروں اور کاروباریوں کو روزانہ کی بنیادو ں پر جرمانہ عائد کیا گیا تھا ۔ وادی میں5اگست کو مرکزی حکومت کی طرف سے دفعہ370کی تنسیخ اور جموں کشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام والے علاقوں میں تبدیل کرنے کے ساتھ ہی انٹرنیٹ سروس کو بند کیا گیا،جبکہ مابعد صورتحال کے نتیجے میں غیر اعلانہ ہڑتال کال کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں بھی ٹھپ ہوگئی۔اس دوران انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کے نتیجے میں تاجر،صنعت کار اور کاروباری حلقہ جی ایس ٹی ریٹرن بھرنے میں ناکام ہوئے،اور اس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔جی ایس ٹی ریٹرنوں کی عدم ادائیگی کے نتیجے میں جہاں بیرون ریاستوں سے وادی میں پہنچنے والے مال میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،وہیں اب تاجروں کو تاخیر سے ریٹرن بھرنے کی صورت میں ماہانہ400سے1200روپے بطور جرمانہ کی ادائیگی کیلئے کہاجا رہا ہے،جس کی وجہ سے تاجر تذبذب میں مبتلا ہوگئے ہیں۔اس دورانجموں کشمیر کے تاجروں کو راحت دیتے ہوئے مرکز نے تاخیرسے اشیاء و خدمات ٹیکس کی ادائیگی کا جرمانہ جموں کشمیر میں اگست سے نامساعد صورتحال کے نتیجے میں واپس لیا۔ سیلز ٹیکس حکام کے مطابق،اس حوالے سے مرکزی حکومت نے ایک حکم نامہ جاری کیا،جس میں20اگست سے20دسمبر تک تاجروں کو تاخیر سے جی ایس ٹی کی ادائیگی کا فیس اور سود معاف کیا۔ اشیاء و خدمات کے کھاتہ داروں کو مقرہ وقت کے اندر جی ایس ٹی کے ریٹرنس بھرنے میں ناکامی پر تاخیر سے ادائیگی کا فیس عائد کیا گیا تھا،تاہم وادی کے تاجر اور صنعت کار اس پر برہم تھے کہ نامساعد صورتحال کے نتیجے اور انٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ سے وہ وقت پر جی ایس ٹی ریٹرنس داخل نہ کرسکے۔ سرکاری اعداد شمار کے مطابق60 تاجر وادی میں انٹرنیٹ بندشوں کی وجہ سے وقت پر جی ایس ٹی ریٹرنس داخل نہ کرسکیں۔ اس حوالے سے سٹیٹ ٹیکس محکمہ پی کے بھٹ نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے ایک نوٹیفکیشن جاری کی ہے،جس کی رئو سے20دسمبر تک ریٹرنس داخل کرنے کی تاریخ میں توسیع کی گئی ہے۔محکمہ کا کہنا تھا’’ ایک دو روز میں ی ایس ٹی پورٹل کو اپ ڈیٹ کیا جائے گا،جس میں20اگست سے لیکر20دسمبر تک جی ایس ٹی بھرنے والوں کو تاخیر سے ادائیگی یا سود کی رقم نہیں بھرنی پڑے گی،جبکہ جس کسی نے بھی یہ فیس ادا کیا ہے،وہ اس کے کھاتے میں واپس کیا جائے گا‘‘ ۔انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ سٹیٹ ٹیکس نے اتوار کے باوجود تمام سہولیاتی مرزکز کو اتوار کے روز بھی کھلا رکھنے کا فیصلہ لیاہے،جبکہ ان مراکز کے نزدیک جموں کشمیر کے11شاخ بھی تاجروں اور کاروباریوں کیلئے جی ایس ٹی بھرنے کیلئے کھلے رہیں گے۔ اس دوران تجارتی حلقوں نے مرکز کے اس اعلان کو خوش اائندہ قرار دیا ہے۔ کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے صدر حاجی محمد صادق اقبال کا کہنا ہے کہ نامساعد صورتحال میں جہاں سرکار نے از خود انٹرنیٹ بند کیا،وہ کہا پر ریٹرن بھرتے۔ان کا کہنا ہے کہ اب جب وہ ریٹرن بھرنے جاتے ہیں تو آن لائن پورٹل میں ان پر400سے1200روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے،جو ان کے ساتھ نا انصافی ہے۔بقال نے کہا کہ حکومت نے کچھ روز قبل جی ایس ٹی ادائیگی کی تاریخ میں20دسمبر تک توسیع کی،تاہم انہوں نے تاخیر سے ان ریٹرنس کو بھرنے میں جرمانے کا ذکر نہیں کیا،جو محکمہ طرف سے پراسرار نظر آرہا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ کمشنر سیلزٹیکس نے اگر چہ انکے ساتھ ٹیلی فونک گفتو کے دوران جرمانہ کی واپسی کی یقین دہانی کرائی تاہم اس حوالے سے با ضابطہ طور پر نوٹیفکیشن جاری کی جانی چاہے۔ا نہوںنے مزید کہا کہ متعلقہ ضلع ترقیاتی کمشنروں کے دفاتروں میں جو کونٹر رکھے گئے ہیں وہ ناکافی ہیں،اور ہفتوں انتظار اور قطار میں رہنے کے بعد جی ایس ٹی ریٹرنس کی ادائیگی ممکن ہوتی ہیں۔انہوں نے مطالابہ کیا کہ ٹریجریوں کے علاوہ اضلاع میں متعلقہ دفاتروں مین جی ایس ٹی ریٹرنس بھرنے کی سہولیات فراہم کی جائے۔